میلاد پاک اور انسانیت کی معراج

October 17, 2021

تحریر:محمد رجاسب مغل ۔۔۔بریڈفورڈ
حضور خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد منانا امت مسلمہ کے ہر فرد کے لئے باعث صد فخر ہے۔ آپ ؐ کی ولادت سے ظلمت کدہ جہاں توحید سے منور ہو گیا اور اپنے ہی ہاتھوں سے بنائے گئے بتوں کو سجدہ کرنے والے ایک خدا کے سامنے سجدہ ریز ہونے لگے۔ ذات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حقیقی عقیدت و محبت کا راز محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری میں ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم افضل الانبیا بھی ہیں اور افضل البشر بھی ہیںانہی کی ذات اقدس میں انسانیت اپنے کمال کو پہنچی وہ انسانیت کا اعلیٰ ترین نمونہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ایسی مقدس اور پاکیزہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اس کی قسم کھائی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مشرکین مکہ کو کھلے میدان میں چیلنج کیا تو انہوں نے اپنے تجربوں کی روشنی میں یہ کہاکہ آپ صادق اور امین ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کتاب مبین میں فرمایا کہ آپ اخلاقِ حمیدہ کے بلند ترین معیار پر فائز ہیں۔ تو ہم کیوں نہ ہر مرحلے اور ہر موقع پر اپنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو اپنائیں اور ایسا طرزعمل کیوں اختیار کریں جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق سے کوئی مناسبت نہ ہو حضور اکرم ﷺ کی تشریف آوری سے قبل اس عالم میں جہاں اور بہت سی خرابیاں تھیں، وہاں ایک بہت بڑا فساد یہ تھا کہ دنیا میں ہر طرف غریب و مفلس، مسکین اور بے کس لوگ نہ صرف معاشی و معاشرتی عزت سے محروم تھے بلکہ وہ ظلم کی چکی میں پس رہے تھے اور کوئی ان کا پرسان حال نہ تھا آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ آپ ﷺ نے آسمانوں اور زمینوں کے خزانوں کی چابیاں رکھنے کے باوجود فقراء کی دل جوئی کے لیے ساری زندگی فقر و فاقے میں گزاری۔ آپؐ نے خندقیں کھودیں، بھوک کی شدت سے پیٹ پر پتھر باندھے، مہینوں تک کاشانۂ مقدس میں آگ نہ جلی، قرض لیا اور ہر وہ کام کیا جس کا عام طور پر غرباء کو سامنا کرنا ہوتا ہےآپؐ نے ارشاد فرمایاساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اس لیے اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب و پسندیدہ وہ ہے جو اس کے کنبے کے ساتھ نیکی کرے۔ ربیع الاول کا پیغام یہی ہے بندوں سے محبت کرواس کی مخلوق کی مدد کرو، پریشان حال لوگوں کے دکھوں کا مداوا کرو کہ یہی مقصود عبادت اور یہی منشاء دین اسلام ہے۔ حضرت عبدالقادر جیلانیؒ سے منسوب ہے کہ آپ نے عالم کشف میں باری تعالیٰ سے پوچھا کہ یا بارِی تعالی! تُو کہاں رہتا ہے ؟ میں تجھے ملنا چاہتا ہوں۔ بارگاہ رب العزت سے جواب آیا اگر مجھے پانا چاہتا ہے تو شکستہ خاطر لوگوں کی دعوت کیا کر۔ ان کی دعوت سے تُو مجھے اپنے قریب پائے گا، ایک ماں کو اپنی اولاد سے جتنی محبت ہوتی ہے باری تعالیٰ کو اس سے کئی گناہ زیادہ اپنی مخلوق سے محبت و شفقت ہوتی ہے، وہ ذات اسی سے زیادہ پیار کرے گی جو اس کے بندوں کے دکھ سکھ کو اپنا دکھ سکھ سمجھتے ہوئے ان کی دل جوئی اور غم خواری کرے گا، اس لیے تاج دار کائنات ﷺ نے انسانوں میں اُس شخص کو افضل و بہتر قراردیا جو خالق کائنات کے بندوں کا زیادہ خیرخواہ اور نفع بخش ہوتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے میلاد النبی صلی اللہ وعلیہ وسلم کو ملک بھر میں بھرپور انداز میں منانے کا اعلان خوش آئند ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ملک میں بسنے والی انسانیت کے لیے آسانیاں پیدا کرنا بھی ان کی ترجیحات ہونی چا ہئے۔ عیدمیلاد النبی ﷺ منانے کے ساتھ ساتھ ملک میں نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے نظام مصطفی ﷺ یہی ہے کہ انسانیت کی بلاتفریق خدمت اور ملک میں انصاف کا نظام قائم کیا جائے غربت کی وجہ سے جہاں مسلسل عوام کے حقوق کا استحصال ہورہا ہے ایسے میں غربت ختم اور غریبوں کو ریلیف فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے یہی حقیقی میلاد النبی صلی اللہ وعلیہ وسلم منانے اور سرور کائنات جو انسانیت کی معراج ہیں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ہو گا ۔