• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
India Has Put Pressure On Many Countries
بھارت کی مودی سرکارنے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت خطے کے متعدد ملکوں کو اپنا محتاج بنا رکھا ہے، حسینہ واجد کو اپنے ملک میں شخصی آمریت کے لیے مودی کی ضرورت ہے تو افغان حکومت مودی سرکار کی مالی امداد کے خمار میں مبتلا ہے۔

نیپال کے عوام نے کئی برسوں کی جدوجہد کے بعد جمہوری آئین بنایا تو بھارت نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کر کے نیپال کی معاشی ناکابندی کر دی۔

برصغیر پاک و ہند کے مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے کے لیے اسی کی دہائی میں سارک تنظیم بنائی گئی تھی، لیکن آج مودی سرکار نے اسے بھی اپنے جنگی جنون کا نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔

سارک کا سربراہ نیپال بھارت کی بلیک میلنگ کی وجہ سے اس کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا، 2015ء میں نیپال نے اپنا آئین بنایا تو بھارت نے اس کے اندرونی امور میں مداخلت کرتے ہوئے اس آئین میں تبدیلی کا مطالبہ کر دیا۔

یہ مطالبہ نہ ماننے پر بھارت نے نیپال میں آنے والی پٹرولیم مصنوعات اور دیگر درآمدات کے راستے بند کر کے نیپالی معیشت کا گلا گھونٹ دیا۔

اب مودی سرکار نے اسی اقتصادی ناکہ بندی میں ڈھیل دینے کی رشوت دے کر ایک مجبور ملک نیپال کو پاکستان میں سارک کانفرنس کے خلاف اپنے ایجنڈے کا حصہ بنایا ہے، جس پر مودی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

بنگلادیش میں جعلی انتخابات میں کام یاب ہونے والی حسینہ واجد کو اپنے ملک میں جمہوری آزادیوں کا گلا گھونٹنے میں مودی سرکار کی حمایت حاصل ہے، اس لیے وہ مودی سرکار کی ہاں میں ہاں ملاتی ہے۔

افغانستان میں اشرف غنی سرکار 35لاکھ افغانوں کی 35سال تک مہمان نوازی کو بھلا کر بھارتی روپوں سے افغان پارلیمنٹ بننے پر خوش ہے اور اس کی نئی نویلی کرسیوں پر بیٹھ کر مودی سرکار کی مالا جپتی ہے۔

بھوٹان بھی نیپال ہی کی طرح سمندر سے کٹا ہوا ملک ہے اور اپنی معیشت کے لیے بھارت کی طرف دیکھتا ہے۔

سری لنکا اور مالدیپ خطے میں پاکستان کے دوست ہیں لیکن توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والا بھارت ان دونوں ملکوں میں بھی اپنی فوجیں بھیج چکا ہے۔

صرف پاکستان ایسا ملک ہے جس نے خطے میں بھارتی توسیع پسندی کے آگے سر جھکانے سے انکار کر رکھا ہے لیکن مودی سرکار اگر سارک کو مودی لورز کلب بنانے کی کوشش کرے گی تو پھر برصغیر پاک و ہند مسائل کے حل کے اہم ترین فورم سے محروم ہو جائے گا۔
تازہ ترین