سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کےالیکٹرک کے ملازم کی نوکری سے برطرفی اور معاوضے کی ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے نوکری سے برطرف محمد آصف کی درخواست مسترد کر دی۔
درخواستگزار کے مطابق کےالیکٹرک نے 24 فروری 2014 کو اسے بغیر کسی وجہ کے نوکری سے برطرف کیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کےالیکٹرک میں آپ کا عہدہ کیا تھا؟ تنخواہ کتنی تھی؟
درخواست گزار محمد آصف نے کہا میں سیکیورٹی انسپیکشن افسر تھا 25 ہزار روپے تنخواہ تھی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا اسی لئے تو حکومت اداروں سے جان چھڑا رہی ہے، مقدمے بازیوں نے تباہ کر دیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دنیا بھر میں ایسا کہیں نہیں ہوتا ہے۔
کےالیکٹرک کے وکیل ایان مصطفیٰ میمن نے کہا درخواست گزار نے مقررہ مدت کے بعد دعویٰ دائر کیا ہے۔
وکیل کےالیکٹرک کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزار کنٹریکٹ ملازم تھا جسے ملازمت کی شرائط کے مطابق نوکری سے فارغ کیا گیا۔