• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب نے بطور ملزم نہیں بطور گواہ طلب کیا تھا، مصطفیٰ کمال

Nab Was Not Called As A Witness As A Suspect Mustafa Kemal
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ نیب نے انہیں بطور ملزم نہیں بلکہ بطور گواہ طلب کیا گیا تھا۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کراچی نیب آفس پہنچے،انہیں کلفٹن کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے قریب پلاٹوں کی فروخت کے کیس میں طلب کیا گیا تھا۔

نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگومیں پی ایس پی کے سربراہ نے مزید کہا کہ نیب کےسامنے دو کیسوں میں مجھے بلایا گیا ، کلفٹن کے جن پلاٹوں کا 11سالہ پرانا کیس ہے، انہیں فروخت کرنے کا ناظم کراچی کو اختیار ہی نہیں تھا، یہ کئی کمرشل پلاٹوں کو خرید کر ایک ساتھ فروخت کرنے کا کیس ہے،تمام پلاٹ 1982ء میں کمرشل کر کے بیچے گئے تھے، جبکہ تمام پلاٹوں کو یکجا کر کے 2006 ء میں بیچا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں کیا ’را‘کے ایجنٹ کیلئے کام کر رہا تھا،میئر ہونے کی وجہ سے 3گاڑیاں میرے اسکارٹ میں تھیں، فیصلہ کیا اپنے ملک کے خلاف کام نہیں کرنا، درست راستہ اختیار کیا ،بچوں اورخود کو بچانے کے لیے ’را‘ کے ایجنٹ کا ساتھ چھوڑا تو شہر اور ملک چھوڑنا پڑ گیا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جب مجھ پر چیزیں ظاہر ہوئیں تو فیصلہ کیا کہ ملک کے خلاف کوئی کام نہیں کرنا، ’را‘ کے 22 سالہ گٹھ جوڑ کو ہم نے سیاسی طور پر مار دیا ، ’را‘ کا قلعہ قمع کرنےپرہماری سیکیورٹی واپس لےلی گئی ، اللہ نے دل میں بات ڈالی کے را کے ایجنٹ کے خلاف لڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کے 16 نکات پر 6اپریل کو 18دن کا دھرنا دیا،اتفاق ہے کہ دھرنا اور ریلی کے ختم ہونے پر نوٹس ملے، دھرنا 24اپریل کو ختم کیا،26 اپریل کو نیب کا پہلا نوٹس آیا، 11سال پرانے مقدمے میں نیب کے دفتر بلایا گیا، 14 مئی کو ریلی نکالی،ریلی ختم ہوئی تو 15 مئی کو دوسرا کیس آگیا ۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں ہروقت جواب دینے کے لیے تیار تھا اور تیار ہوں،مجھ سے معلومات لینے کے لیے نیب نے بلایا تھا ، میرے زمانے میں میئر کو پلاٹ بیچنے کا اختیار نہیں تھا، عینی شاہد کے طور پر 11سال پرانی باتیں مجھ سے پوچھی گئیں ، اللہ کا کرم ہے غلطی سے بھی غلطی نہیں ہوئی ۔
تازہ ترین