باب دوستی کی بندش سے صرف پاکستانی تاجروں کو 70 کروڑ روپےکا نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ قومی خزانے کو ایک ارب روپے کے زرمبادلہ سے محروم رہنا پڑا۔
سرحدی کشیدگی کے خاتمے کےلئے پاک افغان اعلیٰ حکام کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطے جاری ہیں تاہم سرحدی تنازع بدستور برقرار ہے جبکہ باب دوستی 22یں روز بھی ہر قسم کی آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کےلئے بند رہا ۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحدی حکام کے درمیان ایک اور فلیگ میٹنگ جلد منعقد کی جا رہی ہے۔ حکام نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اس فلیگ میٹنگ میں متنازع امور طے کئے جا سکتے ہیں،جس کے بعد ہی باب دوستی کھولنے اور باہمی تجارت کی بحالی کا امکان ہے۔
دوسری جانب قبائلی رہنما اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کی جانب سے سرحدی معاملات کےحل کےلئے پاک افغان فریقین سے بھی رابطے جاری ہیں جس کے نتیجے میں کشیدگی میں واضح کمی آ گئی ہے۔
ادھر سرحدی تجارت کی معطلی اور تاجروں کو کروڑوں روپے کے نقصانات کے بعد پاکستانی اور افغان تاجروں نے بھی ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں کا آغاز کیا ہے۔
تاجر تنظیموں نے پہلی بار اعداد وشمارجاری کرتے ہوئے بتایا کہ قومی خزانے کو ایک ارب روپے کے زرمبادلہ سے محروم رہنا پڑا، ڈالرز کی قلت اور روپے کی قدر میں کمی واقع ہو گئی ہے۔
نیٹو سپلائی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل رہنے کے ساتھ ساتھ باب دوستی کے دونوں جانب ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں جنہیں ویزا اور پاسپورٹ پر بھی آنے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔