• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے انتخابی قوانین‘ خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ دینا لازمی ہو گا

New Election Laws Should Be Given To Women 5 Tickets

نئے انتخابی قانون میں خواتین کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں پر 5فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی پابندی عائد کر دی گئی ہے ، اس اقدام کا مقصد ملک کی نصف آبادی کی انتخابی عمل میں بھرپور شرکت کو یقینی بنا نا ہے۔یہ نیا قانون قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نئے انتخابی قانون 2017میں خواتین کے حوالے سے پورا ایک باب شامل ہے جس میں انتخابی عمل میں خواتین کی بھرپور شرکت کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے جائیں گے ان میں خواتین کے ووٹوں کی رجسٹریشن اور انتخابات میں ان کی شرکت کے حوالے سے میڈیا مہم، ایک حلقہ میں خواتین اور مرد ووٹروں کے درمیان فرق 10فیصد سے کم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے،پریذائیڈنگ آفیسر ہر پولنگ سٹیشن پر خواتین اور مرد ووٹو ں کا تناسب پیش کرنے کا پابند ہوگا۔

کسی حلقہ میں خواتین کے ووٹ کل ڈالے گئے ووٹوں کے 10فیصد سے کم نکلے تو الیکشن کمیشن اس کا جائزہ لے گا کہ یہ کسی معاہدہ کی وجہ سے تو نہیں، اگر ایسا ثابت ہوا تو اس پولنگ اسٹیشن یا حلقہ کے نتائج کالعدم قرار دئیے جائیں گے۔سیاسی جماعتیں عام انتخابات میں 5فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی پابند ہوں گی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات میں 10فیصد ووٹ نہ حاصل کرنیوالی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس وقت الیکشن کمیشن کے پاس344سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے گزشتہ الیکشن میں 183سیاسی پارٹیوں نے حصہ لیا اور اپنے انتخابی نشانات الاٹ کرائے الیکشن کمیشن نے 137 انتخابی گوشوارے جمع نہ کرانے اور بعض دیگر اعتراضات کی بنیاد پر سیاسی پارٹیوں کو غیر فعال قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ آئندہ 10 فیصد ووٹ نہ حاصل کرنیوالے سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائیگی۔

ذرائع کے مطابق اس فیصلے کا مقصد الیکشن کمیشن پر کام کا بوجھ کم کرنا ہےس وقت ملک بھر میں تقریبا 46 سیاسی پارٹیاں الیکشن کمیشن کے رولز کے مطابق سرگرم عمل ہیں۔

 

تازہ ترین