نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن 342 کے ایوان زیریں میں 188 ارکان کے ساتھ سب سے زیادہ مضبوط جماعت ہے۔
وزیراعظم کے انتخاب کیلئے 342 کے ایوانِ زیریں میں 172 ارکان کے ووٹ درکارہوتےہیں جبکہ نواز شریف کی نشست کھوکر بھی ن لیگ 188 ارکان کے ساتھ تاحال ایوان کی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر موجود ہے۔
ن لیگ کی اس سادہ اکثریت میں ایک 145 عمومی نشستیں، 35 مخصوص اور 6 اقلیتی نشستیں شامل ہیں ۔
پاکستان پیپلز پارٹی 38 جنرل، 8 مخصوص اور ایک اقلیتی رکن سمیت 47 نشستوں کے ساتھ ایوان کی دوسری بڑی جماعت ہے۔
تحریک انصاف 33 ارکان کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہے جس کی 26 جنرل، 6 مخصوص اور ایک اقلیتی نشست ہے۔
ایم کیو ایم ایوان میں 24 ایم این ایز کے ساتھ چوتھی بڑی جماعت ہے جس کی 19 جنرل ، 4 مخصوص اور ایک اقلیتی نشست ہے۔
13 نشستوں کے ساتھ جے یو آئی ف ایوان کی پانچویں بڑی جماعت ہے جس کے 9 جنرل ارکان، 3 مخصوص نشستوں پر اور ایک اقلیتی رکن ہے۔
5ایم این ایز کی حامل مسلم لیگ فنکشنل 4 جنرل اور ایک مخصوص نشست کے ساتھ ایوان کی چھٹی بڑی جماعت ہے۔
چار نشستوں والی جماعت اسلامی 3 جنرل اور ایک مخصوص نشست کے ساتھ ایوان کی ساتویں بڑی جماعت ہے۔
دو جنرل اور ایک مخصوص نشست کے ساتھ ایوان میں تین ارکان والی پشتون خوا میپ ایوان کی آٹھویں بڑی جماعت ہے۔
ایوان میں نویں نمبر پر تین پارٹیاں ہے جن کی دو دو نشستیں ہیں۔ان میں نیشنل پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ق اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہیں۔
ایک ایک ایم این اے کے ساتھ چھ پارٹیاں ایوان میں دسویں نمبر پر ہیں ،جن میں بلوچستان نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی شیرپاؤ ، مسلم لیگ ضیاء ، نیشنل پارٹی ، عوامی مسلم لیگ اورعوامی جمہوری اتحاد شامل ہیں۔