عراقی فوج کا تلعفر میں داعش کے خلاف آپریشن جاری ہے جس کے باعث 30 ہزار کے قریب شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک نے اپنے بیان میںکہا ہے کہ شہر کے جنوب اور مشرق میں واقع اجتماع کے مقامات پر انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے دفتر شہریوں کو زندہ ڈھال کے طور پر استعمال کئے جانے اور فرار ہونے کی کوشش کرنے والوں کو پھانسی دئیے جانے کا خدشہ محسوس کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ہائی کمشنر برائےمہاجرین کے دفتر نے تمام فریقین سے شہریوں کو جھڑپوں کے علاقے سے نکلنے کا موقع فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
دریں اثنا ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ ترکی ایران کیساتھ مل کر عراقی کردستانی لیبر پارٹی کیخلاف مشترکہ فوجی کارروائی کریگا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے یہ بات انقرہ میں ایرانی افواج کے چیف آف اسٹاف سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہی۔ اردوگان نے واضح کیا کہ ایران کیساتھ مل کر عراقی کردستان کی لیبر پارٹی کیخلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔