• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہناز بیگم، مدھر آواز کو بچھڑے 5برس بیت گئے

پاکستانی فلموں میں ایک طویل عرصے تک اپنی آواز کا جادو جگانے والی نامور گلوکار ہ مہناز بیگم کو مداحوں سے بچھڑے آج یعنی19 جنوری کو 5برس بیت گئے لیکن ان کی مدھر آواز آج بھی سماعتوں میں رس گھولتی ہے۔

1958ء کو کراچی میں پیدا ہونے والی مہناز کااصل نام کنیز فاطمہ تھا، ان کے استاد امراو بندوخان کے بھتیجے نذیر نے انہیں مہناز کا نام دیاتھا۔

مہناز نے موسیقی کی تربیت مہدی حسن اور بڑے بھائی پنڈت غلام قادر سے حاصل کی جبکہ امیر امام نے انھیں پاکستان ٹیلیوڑن کے پروگرام نغمہ زار کے ذریعے عوام سے متعارف کروایا،جس کے بعد مشہور موسیقار اے حمید نے مہناز کو فلمی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔

ہدایت کار نذرالاسلام کی فلم حقیقت مہناز کی بطور گلوکارہ ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی،جس کے بعد جلد ہی مہناز فلمی دنیا کی مقبول ترین آواز بن گئیں اور فلمی صنعت کے ہر موسیقار نے مہناز کی آواز کو اپنی فلم میں شامل کرنا اپنا اعزاز جانا۔

مہناز نے ساڑھے 300 سے زیادہ فلموں کے لیے 500 سے زیادہ نغمات ریکارڈ کروائےاور حکومت پاکستان نے موسیقی کے شعبے میں مہناز کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔

انہیں ان کی گائیکی پر اور بھی متعدد اعزازات سے نوازا گیا، جن میں10 نگار ایوارڈ،2 نیشنل ایوارڈ، 7 گریجویٹ ایوارڈ اور ایک پی ٹی وی ایوارڈ شامل ہیں جبکہ مہناز نے 1977ء سے 1983ء تک مسلسل 7 سال تک نگارایوارڈ حاصل کیا، جو بجائے خود ایک منفرد اعزاز ہے۔

مہناز طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھیں، وہ 19 جنوری 2013ء کو وہ اپنے علاجکے لیے پاکستان سے امریکا جارہی تھیں کہ اچانک راستے میں ان کی طبیعت خراب ہوگئی، جس کے بعد جہاز کو ہنگامی طور پر بحرین میں اتارا گیا اور انہیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا ،لیکن وہ جاں بر نہ ہوسکیں اوراپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔

تازہ ترین