• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منسٹرز نے انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے کمیشن کی سفارشات کو نظر انداز کیا

لندن (پی اے) برطانیہ میں کائونٹر ٹیررازم سٹریٹیجز کے شریک مصنف کا کہنا ہے کہ اس کی رپورٹ دیئے جانے کے آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود اس نے منسٹرز کی جانب سے اس پر کوئی ردعمل یا بات نہیں سنی ہے۔ برطانیہ کی اینٹی ٹیرر پولیسنگ کے سابق سربراہ سر مارک راولے نے کمیشن فار کائونٹرنگ ایکسٹریم ازم (سی سی ای) کے ساتھ مل کر ریویو کنڈکٹ کیا تھا۔ فروری میں ریویو نے پتے لگایا کہ ملک میں بغیر سزا کے ملک میں آپریٹ کرنے والے منافرانہ گروپس کو روکنے کیلئے نئے قوانین کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند ہیٹ کرائم اور ٹیررزام کے موجودہ قوانین میں پائے جانے والے سقم اور گیپ کا فائدہ رہے ہیں۔ ریویو کا کہنا تھا کہ اگر ملکی قوانین سخت ہوتے تو لندن برج حملہ کے رنگ لیڈر سمیت دہشت گردوں کو اگر جلد گرفتار کیا جا سکتا تھا۔ کائونٹر ٹیررازم پولیس جمعہ کے روز کنزرویٹو ایم پی سر ڈیوڈ ایمز کے قتل کی انویسٹی گیشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر سر مارک نے انڈی پینڈنٹ کو بتایا کہ منسٹرز نے ان کے ریور پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تھا، مجھے ہوم آفس کی جانب سے منافرانہ انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے مربوط لیگل فریم ورک کی عدم موجودگی پر ہماری ریویو رپورٹ کے حوالے سے ان کے منصوبوں پر کوئی رسپانس موصول نہیں ہوا ہے۔ سر مارک رائولے 2018 میں برطانیہ کی اینٹی ٹیررازم پولیسنگ کے سربراہ کے عہدے سے ریٹائر ہو گئے تھے۔ انہوں نے اخبار کو بتایا کہ کچھ حالات میں جان بوجھ کر نسلی یا مذہبی منافرت کو ہوا دیا یا دہشت گردی کیلئے اکسانا اور ابھارنا بدستور قانونی رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ریویو رپورٹ میں ان نمایاں خطرناک خامیوں کی نشان دہی کی گئی تھی، جن کا منافرت پھیلانے والے انتہا پسند فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ برطانوی اخبار دی انڈی پینڈنٹ نے رپورٹ کیا کہ یہ سی سی ای تھریسا مے نے مانچسٹر ایرینا حملے کے بعد قائم کیا تھا اور اس نے بار بار متنبہ کیا کہ برطانیہ کو درپیش دہشت گردی کے خطرات بشمول ان قانونی سقم کو دور کرنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن کا فائدہ اٹھا کو دہشست گردوں کو تحریک کی اجازت ملتی ہے۔ اخبارکا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سی سی ای کی جانب سے جاری کی جانے والی کسی بھی رپورٹ کا منسٹرز نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی کوئی سیکورٹی اقدامات تجویز کے باوجود اس کے کہ حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے رسپانس کو مستحکم کرے، بصورت دیگر سیکورٹی خطرات سے صورت حال بگڑ سکتی ہے۔ مانچسٹر ایرینا حملے میں ہلاک ہونے والے مارٹن ہٹ کے بیٹے فیگن مرے نے مانچسٹرایرینا انکوائری رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں انتہا پسندی کے حوالے سے متنبہ کیا گیا تھا کہ کچھ نہ کرنا آپشن نہیں ہے۔ انہوں نے اخبارکو بتایا کہ کائونٹرنگ ٹیررازم کیلئے سبق سیکھنے کے بہت سے مواقع ملے تھے۔ انہوں نے کہا کہ متشدد انتہا پسند کمیونٹیز کو دھمکانے، دہشت زدہ کرنے اور مانچسٹر ایرینا اور لندن میں ریڈنگ حملے جیسی کارروائیاں جاری رکھےہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ چند واقعات ہیں لیکن ایسے بہت سے مواقع تھے، جن سے سبق سیکھا جا سکتا تھا اور ضرورت کے مطابق اقدامات کئے جا سکتے تھے۔ انڈی پینڈنٹ نے مقتولہ لیبر ایم پی جو کاکس کے شوہر برینڈن کاکس کی اس بات کا بھی حوالہ دیا کہ سر ڈیوڈ ایمز کے قتل سے پہلے اقدامات کرنےکو محسوس نہیں کیا یا پھر یہ کہ سی سی ای کی سفارشات کا ہی کم از کم جواب دے دیا جاتا۔ عوام کی حفاظت سے بڑھ کر کوئی بھی چیز اہم نہیں ہے۔

تازہ ترین