سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن کو الاٹ زمین کسی اور کو الاٹ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی جگہوں پر شادی ہال چلتے ہیں، شادی ہال چلانے کے لئے زمین چاہیے؟
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی امین پر مشتمل بینچ تجاوزات کے خاتمے، سرکلر ریلوے، اورنگی اور گجرنالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے جبکہ نسلہ ٹاور سے متعلق بھی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
سول ایوی ایشن کو الاٹ زمین کسی اور کو الاٹ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی جگہوں پر شادی ہال چلتے ہیں، وکیل سول ایوی ایشن نے کہاکہ میں پتہ کرلیتا ہوں مجھے معلوم نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ شادی ہال چلانے کے لئے زمین چاہیے؟ آپ کو نہیں چاہیے تو واپس کر دیں، لوگوں نے سول ایوی ایشن کی زمین پر قبضے کیے ہیں، پارک بنائیں، لوگوں سے خالی کرائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ڈائریکٹر جنرل صاحب کو بلائیں، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ڈی جی اسلام آباد میں کیبنٹ کی میٹنگ میں گئے ہوئے ہیں، عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیبنٹ کی میٹنگ تو کل ہے کیس آج لگا ہوا ہے۔
جسٹس گلزار نے کہاکہ ایئر پورٹ ایسے کام کر رہا ہے جیسے سو سال پرانا ہے، کیا ہے کراچی ایئر پورٹ پر ؟ ایئر پورٹ سے سارا ٹریفک بھگا دیا ہے آپ نے ، آپ کی کارکردگی بہتر نہیں، گر چکی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سب ائیرلائنز کو بھگا دیا ہے، کچھ سمجھ میں آرہا ہے آپ کو؟، آپ کا کام نہیں ایئر پورٹ چلانا، عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو طلب کرلیا، جب کہ سینئر ممبر بورڈ سے نیو ایئر پورٹ اراضی کی سروے رپورٹ بھی طلب کرلی۔