یہ ایک پرانا معقولہ ہے کہ کھیل میں ہار جیت لگی رہتی ہے۔ ایک ٹیم جیتتی ہے تو ایک ہارتی بھی ہے لیکن اتوار کو ٹی 20کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ میں پاکستان جس انداز سے جیتا وہ کوئی عام جیت نہیں تھی اور بھارت جس طرح ہارا وہ بھی کوئی عام ہار نہیں تھی۔ پاکستان نے جیت کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تو بھارت نے بھی ہار کر عالمی ریکارڈ بنا لیا۔ پاکستان نے اب تک ہونے والے 5 ٹی20 ورلڈ کپ میچ بھارت کے خلاف کھیلے اور پانچوں میں ہار گیا لیکن اس مرتبہ اس شان سے جیتا کہ کرکٹ کے کئی ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لئے۔ ٹاس ہار کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے بھارت نے 7وکٹوں کے نقصان پر 151رنز بنائے اور جیت کیلئے پاکستان کو 152رنز کا ہدف دیا۔ پاکستان نے بولنگ کی طرح بیٹنگ میں بھی کمالات دکھائے۔ کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان نے پہلی وکٹ کی شراکت کا نیا ورلڈ ریکارڈ قائم کرتے ہوئے مطلوبہ ہدف حاصل کرکے ٹورنامنٹ کی مضبوط ترین ٹیم سمجھی جانے والی بھارتی ٹیم کو دس وکٹوں کی شکست کا مزا چکھا دیا۔ بھارت کو آج تک کرکٹ کی کسی بھی فارمیٹ میں اتنی بڑی شکست نہیں ہوئی۔ اس لحاظ سے اس نے نہ صرف پاکستان کے خلاف ٹی 20ورلڈ کپ بلکہ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے بری شکست کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا۔ میچ کے ہیرو اور مین آف دی میچ شاہین شاہ آفریدی تھے جنہوں نے اپنے پہلے دو ہی اوورز میں بھارت کے دونوں تجربہ کار اوپنرز کو پولین کی راہ دکھائی اور پھر کپتان ویرات کوہلی کو کیچ آئوٹ کرا کے میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ رہی سہی کسر پاکستان کے شاہینوں بابر اعظم اور رضوان نے اپنے نپے تلے اور زور دار اسٹروکس سے نکال دی۔ ان کی دلیرانہ اننگز نے کرکٹ ماہرین کی نظروں میں پاکستان کو ٹورنامنٹ کی ’’موسٹ فیورٹ‘‘ ٹیم کے درجے پر پہنچا دیا۔ بھارت کے خلاف یہ تاریخی فتح پاکستانی کھلاڑیوں کے ٹیم ورک، مضبوط گیم پلان اور سخت ٹریننگ کا نتیجہ ہے۔ کھیل کے دوران ان کی باڈی لینگوئج سے بھی پتہ چلتا تھا کہ وہ حریف کو زیر کرنے کیلئے کتنے بےتاب ہیں۔ دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں جہاں یہ میچ کھیلا گیا 18ہزار تماشائی تھے جن میں اکثر بھارتی شائقین کی تھی جو گلے پھاڑ پھاڑ کر اپنی ٹیم کو داد دے رہے تھے لیکن پاکستانی اننگز کے 15اوورز کے بعد جب بھارتی ٹیم کی شکست واضح نظر آنے لگی تو ان کی بولتی بند ہو گئی اور وہ مایوسی کے عالم میں صف در صف اسٹیڈیم سے نکل گئے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں یہ میچ پوری توجہ اور ذوق و شوق سے دیکھا گیا۔ پاکستان کی جیت کے بعد دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی جشن فتح منایا گیا۔ سری نگر اور کئی دوسرے مقامات پر لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ صدر مملکت، وزیراعظم، تینوں فورسز کے سربراہوں وفاقی وزرا اور اپوزیشن رہنمائوں نے فخر و انبساط کا اظہار کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد دی ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ہمارا مقابلہ بھارت کے ساتھ تھا۔ اسے ہرایا تو گویا ہم نے ورلڈ کپ جیت لیا۔ پاکستانی ٹیم کی جیت جہاں منتظمین کی توجہ اور کھلاڑیوں کی محنت کا نتیجہ ہے وہاں قومی سطح پر کھیلے جانے والے ٹورنامنٹس خصوصاً پاکستان سپر لیگ کا بھی بڑا عمل دخل ہے۔ جس سے قومی کرکٹ کو کئی بڑے اور میچ ونر کھلاڑی ملے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ ہاکی اور سکواش میں پاکستان کا طوطی بولتا تھا۔ اسکواش میں تو کئی عشروں تک پاکستانی کھلاڑی عالمی چمپئن رہے مگر اب یہ دونوں کھیل کسمپرسی کا شکار ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہاکی، اسکواش اور دوسرے کھیلوں پر بھی کرکٹ کی طرح بھرپور توجہ مرکوز کی جائے۔ ٹی 20ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کا آغاز بہت اچھا ہے۔ توقع ہے کہ اگلے میچوں میں بھی ان کی کارکردگی کا یہ ٹیمپو برقرار رہے گا اور قوم کو مزید فتوحات کی خوشیاں ملیں گی۔