حال ہی میں چین نے ملک میں انتہائی مسابقتی تعلیمی نظام میں اصلاحات کے تحت بچوں پر ہوم ورک اور اسکول کے بعد ٹیوشن کا دباؤ محدود کرنے کے لیے نیا قانون منظور کیا۔ اس کے علاوہ چینی حکومت نے حالیہ مہینوں میں کئی قوانین نافذ کیے ہیں ،جن کا مقصد ان سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا ہے جسے وہ نوجوانوں کی ترقی کے لیے نقصان دہ سمجھتی ہے۔
سب سے پہلے تو انہوں نے بچوں پر ہفتے میں 3 گھنٹے سے زیادہ آن لائن گیم کھیلنے پر پابندی لگا دی ہے، تاکہ وہ اس کے عادی نہ ہوسکیں۔چینی حکومت نے ٹیوشن دینے والی نجی کمپنیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کیا اور انہیں غیر منافع بخش ہونے کا حکم دیا ہے، اس کے لیےمقامی اتھارٹیز کو کہا گیا ہےکہ وہ اپنی نگرانی کو مضبوط کریں ،تاکہ طلبا پر ہوم ورک اور غیر نصابی اسباق کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
بہت سے والدین اپنے بچوں کو بہترین اسکولوں یا پرائیویٹ ٹیوشنز میں داخل کرانے کے لیے خطیر رقم خرچ کرتے ہیں جس سے ان کے مالی معاملات اوربچوں کی صحت دونوں پر اثر پڑتا ہےلہذا قانون کے مطابق والدین کو لازمی طور پر بچوںکے لیے مطالعہ، آرام ، تفریح اور جسمانی سرگرمی کے لیے وقت مختص کر یں، تاکہ ان کی پڑھائی کے بوجھ بھی نہ ہو اور وہ انٹرنیٹ کی لت سے بچ سکیں۔
چین کے امتحان پر مبنی تعلیمی نظام کے تحت طلبا کو کم عمری سے امتحان دینا ہوتا ہے اور 18 سال کی عمر میں وہ یونیورسٹی کے داخلے کا امتحان دیتے ہیں جسے ’گاؤکاؤ’ کہا جاتا ہے، جہاں ایک اسکور بچے کی زندگی کے رخ کا تعین کرسکتا ہے۔