کراچی میں 7 کروڑ روپے مالیت کی چھالیہ برآمد کرانے والے پاکستان کسٹمز انٹیلی جنس کے ایک مخبر کے سابق ایس ایچ او کے ہاتھوں اغواء اور قتل کی واردات کی تفتیش کے دوران ملزمان کے خفیہ اداروں کی طرز کے منظم ترین نیٹ ورک کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
مخبر کے قتل کے مقدمے میں سابق ایس ایچ او سچل، ایک جعلی میجر اور لڑکی سمیت 6ملزمان گرفتار ہیں، اغواء اور قتل کے مقدمے کی تفتیش سندھ پولیس کا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کر رہا ہے۔
تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے فضل نامی شخص نے رواں سال مئی میں کسٹمز انٹیلی جنس کو خفیہ اطلاع دے کر اسمگل کی گئی 7 کروڑ روپے مالیت کی چھالیہ ضبط کروائی تھی۔
پولیس کے مطابق قبضے میں لیا گیا مال مبینہ طور پر ملزمان عمران مسعود اور وحید کاکڑ وغیرہ کا تھا، واردات کے بعد مخبر فضل کو 17 جولائی کو سرجانی ٹاؤن کے علاقے سے ایک پولیس موبائل میں گرفتاری کے انداز سے اغواء کیا گیا۔
اہلخانہ فضل کا سراغ لگانے کیلئے متعلقہ تھانے سے رابطہ کر رہے تھے کہ اگلی صبح اس کی لاش ملیر کے علاقے میں اسٹیل ٹاؤن تھانے کی حدود سے برآمد ہوئی، اُسے گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔
مقتول کے اہلخانہ نے اس کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کا انکشاف کیا تو پولیس حکام کی جانب سے اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کردی گئیں، اس دوران پولیس موبائل کا سراغ لگایا گیا تو وہ ایس ایچ او سچل ہارون کورائی کے زیر استعمال نکلی۔
ایس ایچ او ہارون کورائی نے پوچھ گچھ کے دوران پولیس افسران کو بتایا کہ گاڑی خود کو خفیہ ادارے کا میجر ظاہر کرنے والے عثمان کی ٹیم سرکاری کام کا کہہ لے کر گئی تھی مگر بعد ازاں یہ ایک بہانہ نکلا۔
مقدمہ کی تفتیش سی ٹی ڈی کراچی کو ملی تو جدید طرز کی تفتیش کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے جس میں چھالیہ مافیا کا خفیہ اداروں کی طرز پر مرکزی کردار سامنے آیا۔
پولیس تفتیش کے مطابق چھالیہ مافیا کو مخبر فضل کی تفصیلات ان کے سہولت کار جعلی میجر عثمان نے دیں، اگلی لنکا کسٹمز کے ایک اہلکار امیر احمد نے مخبر فضل کا موبائل فون نمبر چھالیہ مافیا کو فراہم کرکے ڈھائی۔
پولیس تفتیش کے مطابق مخبر فضل کا نمبر ملنے پر چھالیہ مافیا نے جعلی میجر عثمان کے ذریعے کسٹمز انٹیلی جنس کے متعلقہ افسران کے موبائل فونز کا کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) نکلوایا۔
سی ڈی آرز میں مخبر فضل کے فون نمبر کی نشاندہی اور تصدیق کے بعد مافیا نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
گرفتار ملزمان سے کی گئی تفتیش کے مطابق ملزم عثمان عرف میجر نے ہی مخبر فضل کی تفصیلات سابق ایس ایچ او سچل ہارون کورائی کو دیں۔
تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق مخبر فضل کو 17 جولائی کو سرجانی ٹاؤن سے اغوا کیا گیا تھا اور فضل کی لاش اسی رات ملیر میں اسٹیل ٹاؤن کے علاقے سے برآمد ہوئی تھی، پوسٹمارٹم کے دوران لاش پر سرکاری اسلحہ سے گولیاں مارنے کی تصدیق ہوئی۔
راجہ عمر کے مطابق سی ٹی ڈی نے ہارون کورائی، اس کی ساتھی لڑکی فوزیہ، جعلی میجر عثمان، وحید کاکڑ اور اختر کورائی سمیت 6ملزمان کو 23 ستمبر کو گرفتار کیا۔
راجہ عمر کے مطابق اغواء اور قتل دو الگ الگ واقعات ہیں، گرفتار شدگان میں وہ تمام ملزمان شامل ہیں جو قتل کی واردات میں ملوث اور موقع پر موجود تھے۔