کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ نیب چیئرمین کوئی فرشتہ بھی لگادیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ اعتراض کریں گی، شہباز شریف سے اتفاق مریم صفدر نہیں کرتیں تو ہم کیسے کرلیں، عارف علوی وزیراعظم کے نوٹیفکیشن سے نہیں پارلیمنٹ سے صدر منتخب ہوئے۔
وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ن لیگ کے رہنمامحسن شاہنواز رانجھا اور پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر بھی شریک تھے۔
محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس سے پی ٹی آئی حکومت کے لوگ ہی فائدہ اٹھاسکیں گے، چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار صدر کو دینا وزیر کو اختیار دینے جیسا ہے، حکومت الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کے فیصلے نہیں کرواسکتی۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ صدر مملکت ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی بھی غیرجانبدار نہیں رہے ، حکومت نے چیئرمین نیب کی جان صدر مملکت کے حوالے کردی ہے،حکومت اداروں کے سربراہان اپنی مرضی کے تعینات کر کے آئندہ الیکشن جیتنا چاہتی ہے۔
وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ عارف علوی وزیراعظم یا کابینہ کے نوٹیفکیشن سے نہیں پارلیمنٹ سے صدر منتخب ہوئے ہیں، صدر مملکت بننے کے بعد عارف علوی کا آئینی کردار ہے، حکومت کی قانونی ٹیم اپنی سوچ و فہم کے مطابق نیب آرڈیننس لائی ہے، اپوزیشن کے پاس کوئی بہتر تجویز ہے تو پارلیمنٹ میں لے آئے، آصف زرداری نئے قانون کے بعد منی لانڈرنگ کیس میں استثنیٰ کیلئے پہنچ گئے تھے۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ نیب چیئرمین کوئی فرشتہ بھی لگادیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ اس پر اعتراض کریں گی، دنیا کا بہترین قانون بنالیں اگر وہ پی پی اور ن لیگ کیلئے فائدہ مند نہیں تو انہیں اس پر اعتراض ہوگا، موجودہ چیئرمین نیب ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے لگایا تھا، نئے چیئرمین نیب کی تقرری کا پراسس صدر مملکت نے شروع کرنا ہے، شہباز شریف سے اتفاق مریم صفدر نہیں کرتیں تو ہم کیسے کرلیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ وفاقی وزراء نے رائے کا اظہار کیا ہے تو اس پرا لیکشن کمیشن نے نوٹس دیدیا ہے اب وہ اس پر جواب دیدیں گے، مریم نواز نے الیکشن کمیشن پر دھاندلی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا انہیں نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا، اپوزیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا معائنہ کرنے کی زحمت نہیں کی۔
ن لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 240دن میں پارلیمنٹ سے منظور کروانا ضروری ہے، رولز کے تحت پارلیمنٹ اس آرڈیننس کے مسترد کرسکتی ہے۔