• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا پاکستان کے لیے متعصبانہ رویہ

حیرت انگیز طور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے 21 اکتوبر 2021 کو ایک بار پھر پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر ڈاکٹر مارکس پلئیر نے اعلان کیا کہ پاکستان نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے مطلوبہ ایکشن آئٹمز کو مکمل کرنے کے لیے پیشرفت کی ہے مگر پاکستان اس پیشرفت کے باوجود ان کی مانٹیرنگ لسٹ یعنی گرے لسٹ میں رہے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے دو کنکرنٹ ایکشن پلان رہتے ہیں پاکستان نے 34ایکشن پلان میں سے صرف ۳۰ آئیٹمز پر توجہ دی ہے ۔ ایف اے ٹی ایف کا یہ امتیازی اور متعصبانہ سلوک چونکا دینے والا ہے۔ایف اے ٹی ایف کے اس متعصابانہ رویہ کے خلاف میں نے وزیراعظم پاکستان اور صدر مملکت کو خطوط لکھے ہیں جن میں ایف اے ٹی ایف کے امتیازی سلو ک کے حوالے سے ان کی توجہ مبذول کرائی ہے کہ وہ اس امتیازی سلوک کا نوٹس لیں اور اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائیں میں نے خط میں کہا ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے امتیازی سلوک کے باعث مسلسل نشانے پر ہے اس امتیازی سلوک اور پاکستان کو مسلسل نشانہ بنانے کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں ضرور پٹیشن دائر کرنی چاہیے کیونکہ بعض دشمن ممالک ایف اے ٹی ایف کو مذموم مقاصد کے لیے پاکستان کے خلاف اور پاکستان کو دباؤ میں لانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ میں نے ایک تیسرا خط ایف اے ٹی ایف کےصدر مارکس پلئیر کو بھی لکھا ہے جس میں پاکستان کے  خلاف متعصبانہ رویے کی شکایت کی ہے اور اپنے اور اپنی قوم کے شدید تحفظات کے حوالے سے آگاہ کیا ہے ۔ میں ایف اے ٹی ایف کے صدر سے کہاہے کہ بھارت کے خلاف منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے پر کارروائی شروع کرے۔ کیونکہ بھارت منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے جیسے گھناونے جرائم کا مرتکب ہوا ہے لیکن بھارت کے خلاف ابھی تک کسی قسم کی کارروائی شروع نہیںکی گئی ہے جو ہمارے لیے نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ یہ تاثر زورپکڑتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا پاکستا ن کے خلاف پھر رویہ مساوی نہیں ہے ، اور اس سے ایف اے ٹی ایف کی ساکھ متاثر ہورہی ہے اور ایف اے ٹی ایف کی جانبداری واضح ہورہی ہے میں نے خط میں کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو بھارتی وزیر خارجہ کے اعترافی بیان کا نوٹس لینا چاہیے اور ایف اے ٹی ایف بھارتی وزیر خارجہ کے اعترافی بیان پر تحقیقات شروع کرے کیونکہ اس قسم کے جانبدارانہ اور متعصابانہ رویہ کے باعث نہ صرف پاکستان کی ساکھ متاثر ہورہی ہے بلکہ اس قسم کے رویہ کی وجہ سے ہماری معیشت کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے ، پاکستان جون 2018سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ پر ہے اور ہر آئندہ اجلاس میں پاکستان کو مانیٹرنگ لسٹ میں برقراررکھنے کا فیصلہ سنا دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ پاکستان گرے لسٹ میں رہے گا ، اس سارے عمل سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ پاکستان کے دشمن ممالک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو ایک ٹول ( ہتھیار) کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور پاکستان کے خلاف استعمال کررہے ہیں ۔ کیونکہ وہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے پاکستان کو دبائو میں رکھنا چاہتے ہیں پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے 88فی صد سے زائد پوائنٹس مکمل کر لیے یعنی ان نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے جبکہ پاکستان کے مقابلے میں دیگر ممالک کی عدم تعمیل کا تناسب زیادہ ہے لیکن ان کو ہر قسم کا استشنیٰ دے دیا گیا ہے ، امریکا نے 22.5فیصد عدم تعمیل یا عدم تکمیل کی ہے یعنی ان کے ساڑھے بائیس فیصد نکات پر عملدرآمد کرنا ابھی باقی رہتا ہے امریکا کی عدم تعمیل ہم سے زیاد ہ ہے اسی طرح جارجیا کی عدم تکمیل 32.5فیصد ہے ، روس کی عدم تکمیل 12.5فیصد ، جاپان کی 27.5، جنوبی کوریاکی 20فیصد تکمیل باقی رہتی ہے۔ سری لنکا کی 22.5 ،فرانس کا 25 فیصد، اسرائیل کا 12.5فیصد اور ہندوستان کا 22.5فیصد تکمیل کا کام رہتا ہے یعنی ہنددستان نے 22.5فیصد نکات پر عمل نہیںکیا ہے اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے دیئے گئے اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے، پھر بھی اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ پاکستان کو یہ جاننے کا حق ہے کہ یہ امتیازی سلوک اس کے خلاف کیوں ہےجب کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی زیادہ حکم عدولی کرنے والے اور اہداف پورانہ کرنے والے جن کی عدم تعمیل کا تناسب ہم سے بھی زیادہ ہے ان کو گرے لسٹ پر نہیں رکھا گیا اور ہمیں گرے لسٹ پر رکھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔مزید یہ کہ امریکہ جیسے ملک کو شکایت کنندہ کے طور پر کیسے قبول کیا جا سکتا ہے جو خود ایف اے ٹی ایف کی تعمیل نہیں کرتا؟ میں پہلے دن سے زور دے رہا ہوں اور ایک بار پھر وزیراعظم عمران خان پر زور دیتا ہوں کہ وہ وزارت قانون اور وزارت خارجہ کو ہدایت کریں کہ وہ ایف اے ٹی ایف کے امتیازی سلوک کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں پٹیشن/شکایت دائر کریں کیونکہ پاکستان کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ مزید برآں، پاکستان کو دفاعی انداز میں رہنے کے بجائے جارحانہ پالیسی اپنانی چاہیے کیونکہ مجھے یقین ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ہمیں اس وقت تک گرلے لسٹ اور مانیٹرنگ لسٹ میں رکھے گا جب تک کہ ہم انصاف کے لیے عالمی عدالت کا درووازہ نہیںکھٹکھٹاتے اور ایف اے ٹی ایف کے اس متعصبانہ رویہ کو بے نقاب نہیں کرتے ، ہمیں عالمی عدالت انصاف ، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے علم میں یہ معاملہ لانا چاہیے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے 88فیصد سے زائد اہداف مکمل کر لیے ہیں مگر اس کےباوجود ہمیں گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا ہماری عدم تکمیل بارہ فیصدسے بھی کم ہے مگر ہم سے زائد عدم تعمیل کا تناسب رکھنے والے گرے لسٹ سے باہر ہیں اور استثنیٰ سے لطف اندوز ہورہے ہیں ، میں نےیہ معاملہ ایف اے ٹی ایف کے پاس ریکارڈ کرایا ہے کہ پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں رکھنے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جس کی امریکہ نے شکایت کی تھی۔ میں نے پہلے ہی اس پر آواز اٹھائی تھی کہ ایف اے ٹی ایف کچھ ممالک کے سیاسی دباؤ اور اثر و رسوخ کو قبول کر رہا ہے جسکی وجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیںنکالے گا۔پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں مسلسل رکھنے کا یہ راز بھارتی وزیر خارجہ کے اعترافی بیان سے فاش ہوا ہے جس میں اس نے بڑے فخر سے دعویٰ کیا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھا جائے۔پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی عینک کے نیچے ہماری وجہ سے ہے اور گرلے لسٹ میں برقرار ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا اعترافی بیان کے حوالے سے پاکستان کو ٹھوس موقف اختیار کر نا چاہیے کہ ایف اے ٹی ایف سیاسی طور پر متاثر ہو رہا ہے۔اور بھارت کے منفی پروپریگنڈہ کا شکارہو کر جانبدارانہ رویہ برت رہا ہے ۔بھارتی وزیر خارجہ کے مذکورہ اعتراف نے ایف اے ٹی ایف کی دیانتداری اور شفافیت پر بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھنے کا دعویٰ بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتا ہے۔لیکن بدقسمتی سے نہ تو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اس تشویشناک بیان کا نوٹس لیتے ہوئے کوئی کارروائی کی ہے اور نہ ہی پاکستان کی جانب سے آواز بلند کی گئی ہےیا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو شکایت کی گئی ہے۔ دہشت گردوںکی مالی معاونت، منی لانڈرنگ اور ایٹمی پھیلاؤ کے گھناؤنے جرائم میں ملوث ہونے کے واضح ثبوتوں کے باوجود، بھارت کونوازا جا رہا ہے اور ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ کر کے رعایت دی جارہی ہے ۔میںنے خط میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف بھارتی وزیر خارجہ کے اعترافی بیان کی تحقیقات کرے اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے تاکہ مزید وقت ضائع کیے بغیر سچائی کو بے نقاب کیا جاسکے اور پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پر غور کیا جا سکے۔ میں نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہہ دینا چاہتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اپنی دفاعی پالیسی ترک کرنی ہوگی اور قابل عمل اقدامات پر عمل درآمدکر نے کاراستہ اپنانا ہوگا کیونکہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا واحد راستہ جارحانہ پالیسی کو اختیار کرنا ہی ہے ۔ ـنوٹ: تمام خیالات کالم نویس کے ذاتی ہیں ۔کالم نویس سابق وزیر داخلہ ،پانچ کتابوںکےمصنف اورگلوبل تھنک ٹینک گلوبل آئی و انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز کے چئیرمین بھی ہیں ، کالم نویس سے ان کے وٹس ایپ نمبر، ای میل ایڈریس اور ٹوئٹر کے ذریعہ رابطہ بھی کیا جاسکتا ہے ۔

تازہ ترین