• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مدیر: اقبال نظر

صفحات: 248، قیمت: 500روپے

ناشر :کولاژ پبلی کیشنز، کراچی۔

ایک زمانے میں کراچی کو ’’ادبی جرائد کا دبستان‘‘کہا جاتا تھا۔ مولانا ماہر القادری کے ’’فاران‘‘، صہبا لکھنوی کے ’’افکار‘‘ اور نسیم دُرانی کے ’’سیپ‘‘ کا شمار کراچی کے اہم اور مقبول ادبی جرائد میں ہوتا تھا۔ ان کے علاوہ بھی لاتعداد ادبی پرچے نکلے، لیکن زمانے کی بے اعتنائی اور اشتہارات کے حصول میں دشواری کے سبب بند ہوتے چلے گئے۔ البتہ ان نامساعد حالات میں بھی جو ادبی جرائد تواتر سے شایع ہو رہے ہیں، ان میں کتابی سلسلے’’ کولاژ ‘‘ کی ادبی خدمات نظرِ انداز نہیں کی جا سکتیں، جس کے مدیرخود بھی ایک اچھے افسانہ نگار کی حیثیت سے اپنی نمایاں شناخت رکھتے ہیں۔ اقبال نظر کو ادبی ذوق وَرثے میں ملا۔ 

وہ اُردو کے ممتاز شاعر، حضرت نظر امروہوی کے صاحب زادےہیں۔ زیرِ تبصرہ شمارے کا سرورق،عالمی شہرت یافتہ شاعر اور کہانی کار’’گلزار‘‘ کی ادبی بصیرت کا شاہ کار ہے۔ اقبال نظر کا اداریہ؎’’ہے جرمِ ’’مدیری ‘‘کی سزا مرگِ مفاجات‘‘ بھی اپنے اندر گہری معنویت رکھتا ہے۔ اس شمارے میں یہ انکشاف بھی حیرت انگیز ہے کہ فلمی دُنیا کی معروف اداکارہ دپتی نول شاعری بھی کرتی ہیں۔شمارے کے مندرجات کچھ اس طرح ہیں، ’’غزل‘‘ ،’’نظم‘‘،’’طویل افسانہ‘‘،’’ افسانہ‘‘، ’’افسانچہ‘‘، ’’ سوانح‘‘،’’ تروینی‘‘،’’ اسٹیج ڈراما‘‘ ،’’ناول‘‘ ،’’افسانے ‘‘،’’نظمیں‘‘،’’ نقدو نظر‘‘،’’ ناولٹ‘‘،’’فن اورفن کار‘‘،’’ تبصرے اور تاثرات‘‘ ۔ ابتدا میں جمیل نقوی کی حمد اور سلیم کوثر کی نعت دی گئی ہے۔ نیز، شمارے میں چار رنگین اشتہارات دیکھ کر بھی خوشی ہوئی کہ اس پُرآشوب دَور میں یہ غنیمت ہی ہے۔

تازہ ترین