• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوسری جنگِ عظیم کے بعد بحیثیت مجموعی نو آزاد دنیا کی مکمل آمادگی اور عزم و عمل کے باوجود اقوامِ متحدہ اپنے پر ابتدا سے ہی مسلط طاقتور ممالک کے جاگیر دارانہ رویے کے باعث شدت سے مطلوب درجے اور شکل کے امنِ عالم کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوا۔ ’’آئین نو‘‘ کی حالیہ دو اشاعتوں بعنوان ’’ریاستوں میں داخلی سلامتی کا چیلنج‘‘ میں قدرے تفصیل سے اس کا جائزہ بھی لیا گیا۔ واضح کیا گیا کہ سرد جنگ کے دوران بھی دنیا میں کتنا جنگ و جدل، انسانی ہلاکت کا ساماں اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی دھجیاں اڑتی رہیں اور اس کے کیسے تباہ کن نتائج ترقی پذیر دنیا کے لئے نکلے اور دور رس نتائج کے طور تو اس سے متاثرامریکہ، بھارت اور فرانس جیسے بڑے اور جمہوری ممالک بھی ہو گئے کہ ان میں مذہبی و نسلی انتہا پسندی کے حالیہ واقعات نے انہیں سیاسی عدم استحکام میں مبتلا کر دیا۔

عالمی امن و استحکام کے اس مطلوب سے متصادم پس منظر اور جاری پریشان کن صورتحال کے باوجود، قومی اور بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر اسپورٹس، سیاحت، علم و تحقیق میں اشتراک ڈاک کے نظام، ہائی فائی پروفیشنلز، ٹیکنو کریٹس، ہنرمندوں اور محنت کشوں کی شکل میں پوٹنشل ہیومن ریسورس کی امپورٹ و ایکسپورٹ آرٹ و کلچر اور فن کار کے جواہر اور سب سے بڑھ کر انٹرنیٹ کے جادو کی دنیا بھر میں پذیرائی نے خالقِ کائنات کی حسین ترین تخلیق کرۂ ارض کو امن و آتشی (کی بھی) دنیا بنانے میں اہم کردار کیا۔

قارئین کرام! انسان کا خسارہ ملاحظہ ہو، سرد جنگ (1951-91)کے خاتمے کے بعد عالمی و علاقائی چودہراہٹ کا تیزی سے بڑھتا مہلک رجحان منظم ریاضی شکل اختیار کر رہا ہے۔ نتیجتاً ایوان ہائے اقتدار و سیاست سے برآمد جنگ و جدل، تنازعات کی طوالت ان کے خطرناک شکل اختیار کرنے، تجارتی دوڑ میں پیچھے رہ جانے پر جنگی ماحول بنانے دم توڑتا انٹرنیشلزم نئی عالمی سیاسی صف بندی اور سیکولر ازم و جمہوریت کی جگہ مذہبی و لسانی تعصب پر سیاسی مالی دھندے کے طاقتور مافیاز، سیاست کے متوازی عالمی امن کے متذکرہ غیرسیاسی و ریاستی ذرائع پر بھی حملہ آور ہو رہے ہیں اور آتشی کے ان سوتوں پر کنٹرول کرکے انہیں آلودہ کر چکے اور کر رہے ہیں۔

اس پس منظر اور موجود بنی صورت میں دنیائے کرکٹ بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ یوں تو دنیائے کرکٹ میں شامل ہونے کے لئے اب کئی اقوام کوشاں ہیں لیکن خلیجی ریاستوں میں ٹی 20کرکٹ کے عالمی ٹورنامنٹ سے نشاندہی ہو رہی ہے کہ اس کے دو گروپس میں شامل ہی عالمی کرکٹ معیار کی دس بڑی اور سرگرم کرکٹ نیشن ہیں اسی طرح اس کے متوازی ایک فٹ بال نیشنز کی دنیا ہے ہر دو کے عالمی کپ کے ٹورنامنٹس میں حصہ لینے والے ممالک کے علاوہ ایک بڑے فیصد کے ساتھ عالمی معاشرہ اس عظیم ذہنی تفریح میں دلچسپی لیتا عالمی کپ کی تگ و دو کے ٹورنامنٹ کے ساتھ جڑا رہتا ہے جس سے ملک ملک امن و آشتی کا خوش کن تفریحی ماحول بچوں، جوانوں، فیملیز اور سینئر سٹیزنز تک کے لئے بنتا ہے، اس سے وہ وقفے وقفے سے گھروں اور پبلک مقامات میں لطف اندوز ہوتے ہیں۔برا ہو (اور ہو گیا) دھندہ بازوں کا جنہوں نے ارباہا کی عالمی آبادی کی ان خوشیوں اور شوق کو بھی اپنے سیاسی اور مالی دھندے کا ذریعہ بنا لیا۔ مکمل تحقیق تو نہیں اس کا آغاز ’’کرکٹ جوئے‘‘ سے ہی ہوا۔ یہ بمبئی میں ڈیزائن اور بھارت کو اس میں مکمل رنگتے ہوئے اسے کراچی اور لاہور، پھر دبئی اور لندن و ڈبلن تک پہنچانے میں کامیاب ہوا اب اس کا جانا پہچانا سب سے بڑا مرکز ممبئی ہی ہے اور کم دبئی بھی نہیں پاکستانی کرکٹ اور ملکی امیج بھی اس سے بڑا آلودہ ہوا لیکن اب کافی افاقہ ہے۔ اس میں حکومت، پی سی بی اور ملکی خفیہ ایجنسیوں کی کاوشیں قابلِ تحسین ہیں لیکن یہ کوئی مکمل ختم نہیں ہوا۔ کرکٹ کے خود ساختہ لارڈ ہمسایہ بھارت کا بطور سرگرم کرکٹ نیشن جو جنازہ بڑی دھوم سے نکلا ہے ہمیں اس سے عبرت پکڑتے اپنی قومی کرکٹ ٹیم کی مہارت و ہونہاری کے ساتھ ساتھ مکمل کلین کرنا ضروری ہے۔ جوئے، سفارش اور من پسندی سے پاک باوقار اور گرومڈکرکٹ عالمی معاشرے کے ایک بڑے زون میں ہمارے پُرامن ملکی امیج کی بڑی ضرورت ہے۔

جہاں تک کرکٹ کے حوالے سے بھارت کی پاکستان دشمنی کی قابلِ مذمت کہانی ہے یہ کرکٹ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے اس میں دہشت گردی، کالے دھندے، ٹیکنالوجی کے انسان دشمن استعمال سے پاکستان کو بطور کرکٹ فیشن ٹھکانے لگانے کے بھارتی مختلف النوع گھٹیا ترین حربوں کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔میرے گناہ گار کانوں نے بھارتی سوشل میڈیا کے تین اینکر پرسن اور مبصر کو یہ کہتے سنا کہ بھارت میں ’’کرکٹ دھرم برابر‘‘ ہے ’’ہماری کرکٹ دھری ہے‘‘ سوچا! تو اس میں جوا، دہشت گردی اور اس کی دھمکیاں اور جعلی خبروں کی ملاوٹ کیوں ہے؟ کوئی جواب نہ آیا تو اپنا ہر گناہ کم لگا بھارتی ٹورنامنٹ میں پاکستان کے ہاتھوں ناقابل انتقام بھارتی شکست اپنی سیاسی لاڈلی افغان ٹیم سے گٹھ جوڑ اور پاکستان میں فائیو آئیز کے تین ستاروں (نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور آسٹریلیا) کو پاکستان آنے سے روکنے کا فائبر دھندہ سب ہی تو نشٹ ہو گیا۔ دبئی میں ایک دو ماہ سے چارج ہوتے بھارت اور نیوزی لینڈ نے ٹورنامنٹ سے پہلے چارج ہونے کی تیاری سے پاکستانی کرکٹ پر اور یہاں انٹر نیشنل کرکٹ کا دروازہ پھر بند کرنے کے لئے جو اچانک وار کیا تھا ہم نے تو اس کا بدلہ اپنی ہونہار ٹیم سے کرکٹ میدان میں لے لیا۔ ’’فائیو آئز‘‘ اور ’’بگ تھری‘‘ کے خالق نام نہاد میڈیا لاڈز سوچیں اور دنیائے کرکٹ کو کھل کر بتائیں کہ اب انہوں نے کرکٹ کو کیسے چلانا ہے اور ہاں ماتمی بھارتی کرکٹ تجزیہ نگار اور مبصرین اپنے تبصروں تجزیوں میں یہ کیوں بھول رہے ہیں کہ ان کی دھرمی سیاسی کرکٹ کے ٹوٹے تارے ایک ارب 30کروڑ اور پاکستان کے شاہین 22کروڑ کی آبادی میں سے سلیکٹ ہوئے ہیں۔

تازہ ترین