لندن (آصف ڈار) برطانیہ کے پہلے مسلمان کیوسی اور انسانی حقوق کے ممتاز علمبردار بیرسٹر صبغت اللہ قادری کو منگل کی سہ پہر سر بٹین کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ المزمل مسجد گیٹن روڈ ٹوٹنگ میں ہوئی، جس میں سیکڑوں شخصیات نے شرکت کی، جن میں ان کے قریبی دوست، ان کے ساتھ کام کرنے والے ان کے شاگرد شامل تھے۔ اس موقع پر بیرسٹر صبغت اللہ قادری کی پاکستانی اور دوسری کمیونٹیز کے لیے خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ کمیونٹی شخصیات کا کہنا تھا کہ بیرسٹر قادری نے بے شمار ایسے مقدمات میں کامیابی حاصل کی جن کا فائدہ برطانیہ کی نسلی اقلیتوں کو ہوا۔ انہوں نے نسل پرستی کے خلاف مسلسل جدوجہد کی جو آخری وقت تک جاری رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی ایک رہبر، دانشور اور انسانیت کے ساتھ ہمدردی کرنے والے بزرگ سے محروم ہوگئی ہے۔ بیرسٹر قادری کے چھوٹے بھائی اویس قادری نے جنگ لندن کو بتایا کہ بیرسٹر قادری کی موت نے صرف پاکستان بلکہ ساری نسلی اقلیتوں کے لیے سانحہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے جنازے میں تمام کمیونٹیز کے ساتھ تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔ بیرسٹر قادری احباب کمیٹی کے کنوینر حبیب جان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے ساتھی آج ایک شفیق باپ کی شفقت سے محروم ہوگئے ہیں۔ بیرسٹر قادری کے جنازے اور تدفین میں دوسروں کے علاوہ ایوب اولیا، ثقلین امام، خالد ڈار، کونسلر احمد شہزاد، ایم بی ای، ایلڈر مین مشتاق لاشاری ایم بی ای، اریب اعظم، منظور ملک، بیرسٹر عندلیب، بیرسٹر رشید،طہ قریشی، بیرسٹر راشد اسلم، محمد سرور، اعجاز اقبال، مشتاق مشرقی، مظہر ترمذی، مبین چوہدری، تنویر زمان خان، سرور رانجھا، وقار زیدی، شاہد خان، اکرم قائم خانی، امتیاز خان، ریاض خان، آفتاب باغی، طارق محمود اور وجاہت علی خان شامل تھے۔