اسلام آباد (اشرف ملخم) پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام متنازع معاملات طے پا گئے ہیں جبکہ عالمی مالیاتی ادارے کا اصرار ہے کہ مذاکرات کا عمل ابھی جاری ہے۔
سوال یہ اُٹھتا ہے کہ آئی ایم ایف کس کے مقاصد پورے کر رہا ہے۔ پاکستان نے ای ایف ایف پروگرام کے لئے تازہ جائزے میں آئی ایم ایف کے تمام مطالبات پورے کر دیئے ہیں لیکن اس حوالے سے باقاعدہ اعلان کا انتظار ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دو ہفتوں سے زائد تفصیلی مذاکرات ہوئے تا کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشیل پالیسز (ایم ای ایف پی) کو حتمی شکل دی جا سکے۔
یہ 6 ارب ڈالرز ای ایف ایف پروگرام کا چھٹا جائزہ مکمل ہونے پر ہی ممکن ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سمجھوتہ طے پا چکا ہے جس کا اعلان جلد متوقع ہے۔
انہوں نے اس تاثر کو رَدّ کر دیا کہ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ 6 ارب ڈالرز کا امدادی پروگرام ڈسکائونٹ ریٹ اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث 40 ارب ڈالرز کا پڑے گا۔ تاہم وزارت تجارت کے ایک سینئر افسر کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر اور وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ برآمدی صنعتوں کے لئے 60 فیصد خام مال درآمد کیا جاتا ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا۔