کراچی (نیوز ڈیسک) ماہرین نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے بغیر افغانستان کے معاملے پر نئی دہلی میں ہونے والی کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمزکے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دو بڑے اسٹیک ہولڈرز کے بغیر اس کانفرنس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، ان کے بغیر علاقائی سکیورٹی میں مدد نہیں ملے گی۔
شنگھائی انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ایشیا پیسفک اسٹڈیز کے مرکز کے ڈائریکٹر زاہو گین چینگ کا کہنا ہے کہ علاقائی سکیورٹی معاملات میں کردار کیلئے بھارت کو پڑوسی ممالک کیساتھ اپنا رویہ بدلنا ہوگا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے امریکا کی موجودگی میں افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی تھی۔
کابل کی اس وقت کی حکومت کو انٹیلی جنس مدد فراہم کی اور افسران کی تربیت بھی کی، شنگھائی انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ایشیا پیسفک اسٹڈیز کے مرکز کے ڈائریکٹر زاہو گین چینگ نے گلوبل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت اب تک اپنا غم وغصہ بھلا نہیں پارہا ہے کیوں کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد وہ وہاں اپنا اثر ورسوخ کھو چکا ہے۔
انڈیا ہمیشہ سے طالبان کی مخالفت کرتا رہا ہے جبکہ طالبان بھی اس پر بھروسہ کرنے کیلئےتیار نہیں ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ چین افغانستان کی سکیورٹی کے معاملے پر روس سمیت وسطی ایشیائی ممالک کیساتھ مل کر کام کررہا ہے اسی لئے انڈیا نے نئی دہلی کانفرنس بلا کر اپنی پوزیشن کچھ بہتر کرنے کی کوشش کی ہے ۔
زاہو گین چینگ نے کہا کہ چین اور بھارت کی علاقائی سلامتی کے حوالے سے مشترکہ مفادات ہیں تاہم بھارت کا مسئلہ یہی ہے کہ وہ ہمیشہ سے صرف اپنا مفاد دیکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتا ہے بالخصوص پاکستان کیساتھ تعلقات میں اسی پالیسی پر عمل پیرا رہتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی اس پالیسی کو تبدیل کئے بغیر خطے کی سکیورٹی کے معاملات میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتا ۔ خطے میں غلبے کی غیر حقیقی کوشش کا نتیجہ غلط ہی نکلے گا۔