عالمی معیشت میں تعمیرات کا حصہ 11ٹریلین امریکی ڈالر (تقریباً 13 فی صد) سالانہ سے زائد ہے۔ تاہم معیشت کے اہم شعبہ کے بارے میں عمومی رائے یہی پائی جاتی ہے کہ پیداواری استعداد اور نمو کے لحاظ سے یہ ایک انتہائی غیرمؤثر صنعت ہے۔ مزید برآں، یہ شعبہ ماحولیاتی لحاظ سے انتہائی خراب کارکردگی رکھتا ہے، کیوں کہ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق، 8فی صد زہریلی گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2)صرف سیمنٹ کا شعبہ خارج کرتا ہے۔
تاہم، اب ماحولیاتی تبدیلی کے پیشِ نظر کاربن اخراج کو قابو میں رکھنے کے لیے تعمیراتی شعبہ کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ناصرف ازسرِ نو جائزہ لیا جارہا ہے بلکہ اس پر کام بھی ہورہا ہے، کیونکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر تعمیرات کی بڑھتی طلب کو پوراکرنا ہے تو تعمیراتی شعبہ کی کم پیداواری کارکردگی اور زیادہ زہریلی گیسوں کا اخراج، دو ایسے اہم ترین اور بنیادی نوعیت کے مسائل ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر بہتری لانا ناگزیر ہے۔ ماہرین کے مطابق، تعمیراتی صنعت کے ان دونوں مسائل کا حل بذات خود کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) ہے۔
کم پیداواری کارکردگی کو اس شعبے میں بڑے پیمانے پر آٹومیشن متعارف کراکے بڑھایا جاسکتا ہے۔روایتی طور پر ، آٹومیشن نے بہت ساری صنعتوں میں پیداواری صلاحیت کو آگے بڑھایا ہے لیکن عام طور پر اس کے ساتھ ملازمت میں ہونے والے نقصانات بھی دیکھے جاتے ہیں۔ تاہم، ماہرین کا اندازہ ہے کہ تعمیراتی صنعت دیگر سے مختلف ثابت ہوسکتی ہے، جسےآج دستیاب افرادی وسائل میں عالمی سطح پر قلت کا سامنا ہے۔
تعمیرات میں آٹومیشن ٹولز کا استعمال، ٹھوس مواد کی تھری ڈی پرنٹنگ ، عمارت کے ماڈیولز کی بہتر تیاری ، اور پورے ڈھانچے کو انتہائی قلیل مدت میں کھڑا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ مجموعی طور پر، آٹومیشن عمارتوں کے نئے ڈیزائن کو کم لاگت میں قابل عمل بناتی ہے اور تعمیراتی کارکنوں پر جسمانی بوجھ کم ہوجاتا ہے ، اور اچھی خبر یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے لیے نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوتی ہیں۔
ہرچندکہ کچھ عرصے سے تعمیراتی صنعت میں کنکریٹ کی تھری ڈی پرنٹنگ کا استعمال کیا جانے لگا ہے اور کنکریٹ میں جدت آنے سے تھری ڈی پرنٹنگ میں مزید بہتری اور تیزی آئے گی، جس سے مجموعی طور پر تعمیراتی مدت میں تیزی آئے گی۔ تعمیراتی مواد میں بہتری سے مراد یہ ہے کہ اس میں میکینکل استحکام آئے گا، ہوا کی فلٹریشن (صفائی) بہتر ہوگی اور اس میں خودکار نظام کے تحت اپنی مرمت آپ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ تاہم موجودہ تناظر میں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ مواد ایسا ہونا چاہیے جو تعمیراتی عمل کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کاربن کا اخراج بھی کم کرے۔
نئے تعمیراتی مواد اس صنعت میں جدت لانے کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔ ایسا ہی ایک موقع کنکریٹ اور اس جیسے کمپوزٹ مواد کی تحقیق اور تیاری میں پنہاں ہے، جس کی تیاری کے لیے جذب کردہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ براہِ راست قدرتی ہوا سے حاصل کی جاسکتی ہےتاہم اسے بجلی گھروں اور سیمنٹ تیار کرنے والے کارخانوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ہر صورت میں، یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ معدنیاتی صورت میں مستقل طور پر جذب کرلی جائے گی، جس سے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنےمیں مدد ملے گی۔
اس طرح، کاربن ڈائی آکسائیڈ مستقبل کی تعمیرات کے ایک اہم مواد کے طور پر اپنی جگہ بناسکتی ہے۔ اس کا سب سے بڑا اور آسان استعمال تو یہ ہے کہ اسے سیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیا جائے، جس کے لیے اس وقت عمومی طور پر پانی کا استعمال کیا جاتا ہے۔اُبھرتے ہوئے تجارتی رجحانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ سیمنٹ زیادہ تر پری-میڈ ماڈیولز میں استعمال ہوتا ہے، جسے کنکریٹ کی صورت میں تعمیراتی سائٹ پر لایا جاتا ہے۔
دوسرا استعمال ، صنعتی فضلہ جیسے اسٹیل کی دھات کا میل، بجلی گھروں میں کوئلے کے جلنے سے اُٹھنے والی باریک راکھ اور خام لوہے کی باقیات کو CO2کے ساتھ ملاکر کاربونیٹڈ مٹیریل تیار کرنا، جسے کنکریٹ کے خام مال کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ تیسرا استعمال، پودوں کے ریشے (پلانٹ فائبر) اور پودوں سے کشید کردہ پولیمر کو بھی کنکریٹ تیار کرنے کے خام مال کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کنکریٹ ایک ایسا مٹیریل ہے، جس کا استعمال انتہائی وسیع اور کثیر ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اس کے استعمال کی نوعیت میں آنے والی تبدیلیوں کے ساتھ اس میں جدت بھی آتی رہے گی۔انجینئرڈ سیمینٹیشس کمپوزٹ (ECC) کنکریٹ کی ایک ایسی قسم ہے، جو کنکریٹ کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ دھات والی لچک رکھتی ہے۔ کنکریٹ کی یہ قسم تیار کرنے میں ایک بڑا حصہ کنکریٹ مکسچر میں پولیمر فائبر کا استعمال ہوتا ہے۔ کنکریٹ کی دیگر اقسام کی طرح متذکرہ بالا جدید قسم میں بھی پولیمرفائبر کے بجائے پودوں کے ریشے استعمال کرکے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مبنی کمپوزٹس کو تعمیراتی شعبے میں بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کی راہ میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں، جنھیں دور کرنے کے لیے نئے مواد کا ڈیزائن اور ٹیسٹنگ اور موجودہ سپلائی چین میں اضافہ کرنا ہوگا۔
تعمیراتی صنعت خطرات لینے سے گھبراتی ہے، ایسے میں ایسی پالیسیاں متعارف کرانے کی ضرورت ہے، جن کے باعث نئے تعمیراتی مواد کے لیے مارکیٹ میں طلب پیدا ہوسکے۔ چوتھے صنعتی انقلاب سے دنیا نے ابھی تک جو کچھ سیکھا ہے، اسے تعمیراتی صنعت پر بھی لاگو کیا جاسکتا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والے ماحولیاتی، معاشی اور معاشرتی فوائد انتہائی زبردست ہیں۔ مجموعی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مبنی تعمیراتی مواد، دنیا سے اربوں ٹن زہریلی گیس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جذب کرسکتا ہے۔ تعمیراتی شعبہ کے ماہرین کو توقع ہے کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ یہ شعبہ کاربن اخراج میں کمی کے اہداف حاصل کرلے گا۔