• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایون فیلڈ ریفرنس کی اپیل، نیب کے پاس مریم نواز کے خلاف خط کے سوا کیا ثبوت ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کیخلاف اپیلوں کی سماعت 24 نومبر تک ملتوی کر دی،عدالت نےکہاکہ ایک خط کے علاوہ نیب کے پاس کیا ثبوت ہے کہ مریم نواز بینفشل اونر ہیں، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپارٹمنٹ لینا تو غلط نہیں ، مرکزی ملزم کیخلاف شواہد نہیں ہونگے تو بنفیشری کیخلاف کیس کیسے ہو گا؟۔

عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی تو وکلاءنے دلائل پیش کئے تاہم نیب کی طرف سے مزید دلائل کیلئے مہلت کی استدعا پر عدالت نے سماعت ملتوی کر دی۔بدھ کو سماعت کے موقع پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر لیگی قیادت کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔

عرفان قادر ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کچھ چیدہ چیدہ چیزیں بتانا چاہوں گا اور کچھ چیزیں جمع کرانا چاہتے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے جو بحث کرنی ہے وہ آپ کریں تاکہ ریکارڈ کا حصہ ہو۔عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہاکہ جو مریم نواز کی نئی درخواست تھی وہی میرے دلائل تصور کئے جائیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اگر آرڈر میں کچھ غلطی ہے تو ہم اس کی تصحیح کر دیں گے۔ آرڈر حتمی نہیں ،اس موقع پر عدالت نے نیب کو دلائل دینے کی ہدایت کی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک ہی چارج میں تینوں ملزمان کو سزا ہوئی ، 6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت نے اس ریفرنس میں سزا سنائی۔ عدالت نے نیب پراسکیوٹرکو ہدایت کی کہ آپ پہلے مرکزی اپیل پر بحث کریں جس پر نیب پراسیکیوٹر عثمان راشد نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کا کیس یہ ہے کہ نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے مالک ہیں ، یہ آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کے ذریعے خریدے گئے

مریم نواز بینفشل اونر تھیں جنہوں نے اونر شپ چھپانے میں نواز شریف کی مدد کی ، جسٹس عامر نے کہاکہ یہ کریمنل اپیل ہے ، ہمیں قانونی طور پر بتائیں ، میڈیا اور پریس یا پبلک نالج کی بات نہ کریں ، آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نواز شریف مرکزی ملزم تھے۔

تازہ ترین