پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے زندگی کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے حوالے سے اپنے منشور کے مطابق ابھی تک ہر طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے نئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے وژن پر کام جاری و ساری رکھا ہے۔ پی ٹی آئی نے الیکشن مہم میں وعدہ کیا تھا کہ صاف اور شفاف الیکشنز کا انعقاد حکومت کا ایک اہم مقصد ہو گا اور بیرونی ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی پاکستان نے کچھ ماہ پہلے وزیراعظم کو ایک میڈ ان پاکستان مشین کے حوالے سے بریفنگ دی اور بتایا کہ اس مشین کے ذریعے الیکشن کروانے سے دھاندلی کا راستہ روک کر صاف اور شفاف الیکشن کے انعقاد کا حکومتی وعدہ پورا کیا جا سکتا ہے ۔تاہم اِس حوالے سے الیکشن کمیشن نے کچھ تحفظات کا اظہار کیاکہEVMکے استعمال کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرزکا اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے، اس کے فنی پہلو پر بھی کچھ سوال اٹھائے اور انٹرنیٹ کی سروس کے ساتھ اس کو جوڑنے میں مزید وضاحت پر زور دیااس حوالے سے گو حکومت الیکشن کمیشن اور حزب مخالف کی جماعتیں ایک پیج پر نہیں لیکن بہرحال حکومت اس حوالے سے اپنے عزم پر ڈٹی ہوئی ہے کہ پاکستان میں ہونے والے2023کے جنرل الیکشنز الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہی ہوں گے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی صورت میں بتایا کہ گورنمنٹ کو اس سلسلے میں ایک خطیر رقم خرچ کرنی پڑے گی۔ ایک پرائیوٹ این جی او کے اس سلسلے میں منعقدہ سیمینار میں بتایا گیا کہ حکومت کو اس سلسلے میں تقریباً 45سے75ارب روپے کی رقم خرچ کرنی پڑے گی جو ہارڈوئیر، اسٹاف ٹریننگ، ٹی اے، ڈی اے اور اسٹوریج وغیرہ کی مد میں خرچ کرنا پڑے گی۔ بظاہر یہ ایک بڑی رقم ہے اور گورنمنٹ کے لئے اس قدر رقم خرچ کرناآسان نہیں ہوگا۔حکومت کا البتہ یہ کہنا ہے کہ انتخابی بے ضابطگیوں پر قابو پانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا بہت ضروری ہے کیونکہ قیام پاکستان کے بعد سے آج تک ہر انتخابی معرکہ کسی نہ کسی حوالے سے تنازعات کا شکار ہوئے بغیر نہیں رہ سکا لہٰذاانتخابی عمل کو بہتر بنانا ضروری ہے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت چکانی پڑے۔
موجودہ انتخابی سسٹم میں جعلی ووٹوں کے حوالے سے بہت سے کیسز ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ جب بھی کوئی پارٹی الیکشن ہارتی ہے تو وہ جیتنے والی پارٹی پر دھاندلی کے الزامات لگاتی ہے اور پانچ سال یہی تماشا شب و روز ٹی وی سے لے کر چوراہوں تک زیربحث رہتا ہے۔ ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے لے کر جعلی ووٹوں کے اندراج تک اور گھوسٹ پولنگ اسٹیشنز کے الزامات سے ہر پارٹی کی پریس کانفرنس کی اپنی ہی ایک تاریخ ہے لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی گورنمنٹ کی اس اصلاحات کا حصہ بننے سے حزب مخالف کی بہت سی جماعتیں نہ صرف گریزاں ہیں بلکہ اب توEVMکے استعمال کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان شدید تنائو ہے۔ گورنمنٹ اس سلسلے میں مسلسل ان کوششوں میں مصروف ہے کہ لوگوں کو اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے کہ ہم ملک کے انتخابی عمل کو شفاف اور جدیداس وجہ سے بنانا چاہتے ہیں کہ لوگوں کو اپنے نمائندے چنتے ہوئے یہ احساس ہو کہ جس کو پارلیمنٹ میں اپنے مستقبل کے حوالے سے بھجوا رہ ہیں وہ ان کا حقیقی نمائندہ ہے اور اس کے دامن پر دھاندلی، جعلی ووٹوں کے ذریعے کامیاب ہونے کا کوئی داغ نہیں ہے تا کہ وہ ماضی کی نسبت اپنی کارکردگی سے ملک اور قوم کی خدمت کر سکے اور صاف دامن اور باصلاحیت لوگ پارلیمنٹ میں پہنچ کر ملکی ترقی کے لئے اپنا کردار احسن انداز میں ادا کر سکیں۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر شبلی فراز نے اس سلسلے میں حزب مخالف کی جماعتوں کی تنقید کے جواب میں ایک اعلان کیا کہ جو بھی مقامی سطح پربنی مشین کو ہیک کرنے میں کامیاب ہوا اس کو دس لاکھ روپے کا انعام دیا جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ NA-133لاہور کے ضمنی الیکشن کوEVMکے ذریعے کروانے پر زور دیا تا کہ ضمنی الیکشن کے تجربہ سے 2023کے جنرل الیکشن میں اس ٹیکنالوجی کا ملک بھر میں استعمال کیا جاسکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے طول و عرض میں اس نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ الیکشن میں جانا کوئی آسان ٹارگٹ نہیں جبکہ ملک بھر 2018کے الیکشنز میں تقریباً85000پولنگ اسٹیشنز اور تقریبا~ً 248,000پولنگ بوتھ قائم کئے گئے تھے جو نئی مردم شماری کے بعد یقیناً مزید بڑھیں گے البتہ نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ انتخابات کا کامیاب انعقاد پاکستان کوان ملکوں کی صف میں لا کھڑا کرے گا جہاں شفاف الیکشنز کے انعقاد کے بعد نمائندہ حکومتوں نے ملکوں کی تقدیر بدل دی۔
حال ہی میں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات نے اعلیٰ سطح کے سرکاری اہلکاروں اور معروف کاروباری تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ مل کر میڈیا کے سامنے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرنے کا عملی مظاہرہ کیاجس کو بہت سراہا گیا بلکہ پاکستان کے وفاقی ایوان ہائے تجارت نے آئندہ الیکشنز کا انعقاد بذریعہEVMکروانے میں اپنی دلچسپی کا بھی اظہار کیا جو کہ ایک بڑی خوش آئند پیش رفت ہے ۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں ہونیوالے وکلاء برادری کے مختلف بارز کے الیکشنز کا انعقاد بھی بذریعہEVMہی کیا جاتا ہے۔
آج جہاں پاکستان کھڑاہے وہاں حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ جن روّیوں اور معاملات سے ملک کو نقصان پہنچا ہے اُن سے گریز کیا جائے اور وسیع تر قومی مفاد کے لئے سب کو اکٹھا ہو کر مثبت اور بہتر اصلاحات کے لئے مل جل کر کام کرنا چاہئے تاکہ انتخابی عمل میں شفافیت سے عوام الناس کی ایک کثیر تعداد ایک مرتبہ پھر اپنا ووٹ اپنے ضمیر کی آواز پر اپنے پسندیدہ امیدوار کو دے اور اس کویہ ڈر نہ ہو کہ ان کا ووٹ چوری ہو جائے گا۔ عوام کا اعتماد واپس انتخابی عمل پرلانے کے حوالے سے EVMایک اچھی پیش رفت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ابھی بہت سا کام اس سلسلے میں کرنے کی ضرورت ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ نئے پاکستان میں انتخابی عمل میں جدت اور انقلابی تبدیلیاں ہی ایک صاف، شفاف اور نمائندہ حکومت کی ضامن ہیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)