لندن (پی اے) انگلینڈ اینڈ ویلز کے کرکٹ چیفس نے کہا ہے کہ ریسزم اور امتیاز ی برتائو ہمارے کھیل کیلئے بیماری اور نقصان ہے اور ہم اس پر غیرمشروط معذرت کرتے ہیں۔ عظیم رفیق کی جانب سے یارکشائر میں نسل پرستی کے معاملے پر گواہی دینے کے بعد جمعہ کو گیم وائیڈ میٹنگ ہوئی تھی۔ ای سی بی کے چیف ایگزیکٹیو ٹام ہیریسن نے کہا کہ ہمارے کھیل کو آپ کا اعتماد بحال کرنا چاہئے۔ ای سی بی، پروفیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن، میریلیبون کرکٹ کلب، نیشنل کاؤنٹی کرکٹ ایسوسی ایشن، فرسٹ کلاس اور ری کری ایشنل کائونٹی کرکٹ نیٹ ورک کے نمائندوں نے جمعہ کو اوول لندن میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ عظیم رفیق نے ہمارے گیم کو روشنی دکھائی ہے اور انہوں نے جن تجربات کا انکشاف کیا ہے، اس پر ہم افسردہ، شرمندہ اور صدمے سے دوچارہیں۔ انہوں نے کہا کہ عظیم رفیق اور ریسزم کے تجربات کا شکار ہونے والے دیگر تمام افراد سے ہم دلی معذرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری سپورٹس آپ کو خوش آمدید نہیں کہتی، ہماری سپورٹس آپ کو قبول نہیں کرتی، جیسا کہ ہمیں کرناچاہئے۔ انہوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ آپ کو ریسزم اورامتیاز کے جن تجربات سے گزرنا پڑا ہے، ہم اس پر سب سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ اس بیان میں نمائندوں کے گروپ نے کرکٹ کے کھیل کو زیادہ اوپن اور انکلوسیو بنانے کیلئے ٹھوس اور مربوط ایکشن کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ موثر گورننس کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ جمعہ کے روز گفتگو کرتے ہوئے ٹام ہیریسن نےکہا کہ کھیل کے ذریعے تبدیلی کی قیادت کرنے کیلئے خود کو پرعزم محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نےکہاکہ دو لڑکیوں کے باپ کی حیثیت سے میں یہ یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ میں کھیل کو انتہائی محفوظ انوائرمنٹ میں چھوڑوں، جس میں ہر ایک کا خیرمقدم کیا جائے اور وہ خود کو اس کھیل کا حصہ محسوس کرے اور ہر ایک میں لگن کا احساس ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں گیم نے میری حمایت کی ہے۔ ہیریسن نے کہا کہ 12 نکاتی پلان ان مسائل سے نمٹنے گا، جن کو عظیم رفیق اور دیگر کھلاڑیوں نے اٹھایا ہے۔ یہ پلان بدھ کو جاری کیا جائے گا۔ بی بی سی سپورٹس یہ سمجھتی ہے کہ اس پلان میں میچوں کے دوران امتیازی نعروں سے نمٹنا، فٹبال اینٹی ریسزم باڈی کک اٹ آئوٹ کے ساتھ پارٹنر شپ کے امکانات اور کرکٹ پروفیشنل رینکس اور ایڈمنسٹریٹیو رولز میں کم نمائندگی سے نمٹنے کی ازسر نو کوششیں شامل ہیں۔ کک اٹ آئوٹ نے ای سی بی کے ساتھ ابتدائی بات چیت کی ہے اور اس سلسلے میں پیشرفت کیلئے آفر کی ہے۔ کرکٹ کا فٹبال کی ایکویلٹی اینڈ انکلوژن باڈی سے کوئی موازنہ نہیں ہے جو کہ امتیاز کے بارے میں کلبس اور گورننگ باڈیز کو گائیڈنس آفر کرتی ہے۔ لنکن شائر چیئرمین راب براڈلے نے بی بی سی سپورٹس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریسزم کرائسس سے نمٹنےکے حوالے سے کمرے میں زبردست احساسات پائے جاتے تھے۔ میرے خیال میں ای سی بی ان چیزوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر ان سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ ہے۔ اس گیم کو کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور اسے ہر ایک کیلئے مساویانہ ہونے کی نمائندگی کرنی چاہئے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ ہیریسن کو برقرار دیکھنا چاہتے ہیں تو براڈلے نےجواب دیا کہ ہاں یقیناً میرے خیال میں ہمیں ان سے بہت کچھ سیکھنا ہے۔ ہیریسن منگل کو ڈی سی ایم ایس کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے اور انہوں نے ایم پیز کو بتایا تھا کہ ریسزم سے نمٹنے میں ناکامی کی وجہ سے انگلش کرکٹ ایمرجنسی میں داخل ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی بی کو فرسٹ کلاس کرکٹ کو اٹھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سپورٹس منسٹر نائیجل ہڈلسٹن نے کہا کہ حکومت کرکٹ کی نگرانی کیلئے انڈی پینڈنٹ ریگولیٹر بنانے کے سلسلے میں نیوکلیئر آپشن لے سکتا ہے۔ رفیق عظیم نے بھی ای سی بی پر زور دیا کہ ریسزم سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اور موثر اقدامت کرے۔ یارکشائر کے سابق سپنر عظیم رفیق نے پہلی بار ستمبر 2020میں ریسزم کے بارے میں بات کی تھی۔ اس کے بعد اگلے ماہ کلب نے انویسٹی گیشن کا آغاز کر دیا تھا۔ انویسٹی گیشن کی ہینڈلنگ اور نتائج میں عظیم رفیق کو نسلی ہراسمنٹ، بلی انگ کا شکار قرار دیا گیا تھا اور کھلاڑی کی جانب سے لگائے جانے والے 43 میں سات الزامات کو برقرار رکھا گیا تھا جن پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی یارک شائر نے کہا تھا کہ کلب میں کسی کو بھی سزا نہیں دی جائےگی، اس کے بعد سے ای سی بی نے یارکشائر کو انٹرنیشنل میچز کی میزبانی سے معطل کر دیا۔ عظیم رفیق کے بعد یارکشائر اکیڈمی کے کھلاڑی عرفان امجد اور تبسم بھٹی نے بھی کلب میں مبینہ نسل پرستانہ بدسلوکی کے بارے میں بات کی۔ سابق کھلاڑیوں زوہیب شریف اور مورس چیمبرز دونوں نے الزام لگایا کہ انہیں ایسیکس میں نسل پرستانہ زیادتی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ رفیق نے 2011 میں فیس بک پر تاریخی اینٹی سیمیٹک پیغامات پر معافی مانگ لی۔