پشاور(نمائندہ جنگ ) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصررشید نے ریمارکس دیئے کہ پتہ نہیں حکومت کیا کر رہی ہے ، عدالت جب کسی چیز کا نوٹس لیتی تو یہ لوگ نیند سے جاگ جاتے ہیں ان کی بھی کوئی زمہ داری بنتی ہے، کیا وہ جب موٹر وے سے گزرتے ہیں تو انہیں کچھ بھی نظر نہیں آیا ،عینک لگا کر موٹروے سے گزریں یہ لوگ کرکیا رہے ہیں ؟ بہت خراب کارکردگی ہے
اگر یہی صورت حال رہی تو کل سارے دریا خشک ہو جائیں گے عدالت نے سیکرٹری ایریگیشن کو دریائے کابل کا دورہ کرکے دریا کے کنارے کو محفوظ بنانے کے لئے ضرورت اقدامات اٹھانے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی عدالت نے قرار دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو چیف ایگزیکیٹو سمیت چیف سیکرٹری کو بھی اس کیس میں طلب کریں گے
دریا کابل سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید اور جسٹس اشیتاق ابرہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سکندرحیات شاہ عدالت میں پیش ہوئے
عدالت نے سیکرٹری ایری گیشن سمیت دیگر حکام کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کچھ دیر کےلئے ملتوی کر دی دوبارہ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سیکرٹری ایری گیشن نطام الدین، ایڈیشنل سیکرٹری واصل خان، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سکندرحیات شاہ سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے
چیف جسٹس نے سیکرٹری ایری گیشن سے استفسار کیا کہ سیکرٹری صاحب کیا آپ کو پتہ ہے کہ عدالت نے کیوں بلایا ہے آپ کو جس پر انہوں نے کہا کہ جی مجھے پتہ ہے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے دریائے کابل کا دورہ کیا ہے دریا کے کنارے کی حالت دیکھی ہے حکومت کیا کررہی ہے کیا آپ لوگ موٹروے سے نہیں گزرتے ۔