کراچی ( اسٹاف رپورٹر) منی بجٹ کے معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگو ں نے کہا ہے کہ منی بجٹ کے حوالے سے پاکستان کے اعلیٰ ترین کاروباری، صنعتی اور تجارتی نما ئندہ تنظیم کو مشاورتی عمل میں شامل نہ کرنے پر حکومت کے رویہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ ایسی افواہیں گردش میں ہیں کہ حکومت اگلے ہفتے پیش ہو نیوالے منی بجٹ میں صرف منتخب مفادات کو سہولت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے تمام مطا لبوں پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو پاکستانی عوام اور ایس ایم ایز کو 800 ارب روپے کا بھاری بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔ میاں ناصر حیات مگو ں نے وزیر خزانہ شوکت ترین کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معیشت کی موجودہ حالت میں ٹیکسوں کا اضافی بوجھ برداشت کرنے کی کوئی سکت نہیں اور ٹیکسوں کی مد میں مزید 350 ارب روپے کے بوجھ سے معیشت تباہ ہو جائے گی اور آخر کار حکومت کو اسٹیک ہولڈرز کو مشاورتی عمل میں شامل کرنا ہو گاتاہم تب تک بہت زیادہ معاشی نقصان ہو چکا ہوگا۔ میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ وزیر خزانہ آنے والے منی بجٹ پر ایف پی سی سی آئی کے ساتھ مشاورتی عمل کو فوری طور پر شروع کریں۔ ایف پی سی سی آئی نے پاکستان کی اعلیٰ تر ین تجارتی تنظیم کے دروازے ہمیشہ گفت و شنید کے لیے کھلے رکھے ہیں۔