پیارے میاں صاحب!
امید ہے آپ خوش باش ہوں گے اور اسلام آباد راولپنڈی کے گردونواح میں بھی درجہ بدرجہ خیریت ہوگی۔ اسلام آباد کی تو خیر ہے البتہ راولپنڈی کی طرف سے ہمیں اکثر تشویش ہی رہتی ہے جس کی وجہ غالباً نالہ لئی میں سیلاب کی روز افزؤں بگڑتی صورتحال ہے۔
آپ بھی سوچتے ہوں گے کہ جونہی آپ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھاتے ہیں تونہی بارڈر پر تعینات ہمارے اور آپ کے فوجی آپس میں چھیڑ خانیاں شروع کر دیتے ہیں، آپ کو یہ جان کر قطعاً حیرت نہیں ہونی چاہئے کہ آج کل جو کچھ ہو رہا ہے وہ میری سادگی اور آپ کی نرمی کا ناجائز فائدہ ہے جو یہ لوگ لگاتار اٹھاتے چلے جا رہے ہیں۔ خیر، اس قسم کی اکا دکا وارداتیں تو ہمیشہ ہوتی ہی رہتی ہیں۔ میں انہیں دل پر نہیں لیتا حالانکہ برادرم نریندر مودی پر دوسرے گھنٹے مجھے فون کر کے کم از کم دس منٹ نان سٹاپ بور کرتا ہے کہ میں آپ کے خلاف اعلان جنگ کر دوں، میری طرف سے تو آپ مطمئن رہیے، البتہ بی جے پی والوں کی قسم میں نہیں دے سکتا۔
گزشتہ روز ایل کے ایڈوانی صاحب بتا رہے تھے کہ آپ کا دفتر خارجہ ہر دوسرے تیسرے دن ہمارے مسکین اور مہین سے ہائی کمشنر کو طلب کر کے جلی کٹی سناتا ہے بلکہ میں نے تو سنا ہے کہ بیچارے کو حسب توفیق زدوکوب بھی کیا جاتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو یہ سراسر زیادتی ہے کیونکہ جنیوا پروٹوکول کے تحت آپ کسی سفیر کی لتریشن نہیں کر سکتے، خواہ آپ کا دل اس کام کے لئے کتنا ہی کیوں نہ چاہ رہا ہو۔ میری عقل (جتنی بھی ہے) ماننے سے قاصر ہے کہ آپ ہمارے سفیر کے ساتھ اس قسم کی بدسلوکی کرتے ہوں گے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر بزرگ سیاستدان جناب ایل کے ایڈوانی کو جھوٹ بولنے کی بھلا کیا ضرورت ہے۔ میں تو سوچ بھی نہیں سکتا کہ پونے چار سو سال کی عمر کو عنقریب پہنچنے والے ایڈوانی صاحب یوں بچوں کی طرح
غلط بیانی کریں گے۔ نریندر مودی البتہ مجھے شکل سے ہی کافی چالباز اور دنیا دار ٹائپ نظر آتا ہے اس لئے میں اس کی بات پر کان نہیں دھرتا۔
مودی کے ذکر سے یاد ا ٓیا کہ گزشتہ روز احمد آباد میں منعقدہ ایک نمائش میں پاکستانی فن پاروں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ خالصتاً غلط فہمی کی بناء پر ہوا۔ وشوا ہندو پریشد اور بجارنگ دل کے تقریباً درجن بھر نوجوانوں کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی تھی کہ پاکستان ایک دشمن ملک ہے اور اسے بہر صورت کچل دینا چاہئے۔ بس اسی خام خیالی کی بناء پر ان بیوقوفوں نے نہایت عمدہ اور قیمتی فن پاروں کے ساتھ وہ کچھ کر ڈالا جو آج کل آپ کے ہاں لوگ واپڈا دفاتر کے ساتھ کرتے پائے جاتے ہیں۔
بہرحال! تھانے میں ان کی غلط فہمی کافی حد تک رفع کی جا چکی ہے اور اب وہ سب کے سب پاکستان کو ایک دوست ملک سمجھنے لگے ہیں، نقصان کا تخمینہ تقریباً پندرہ لاکھ ہے جو میں نے برادرم مودی کے کھاتے میں ڈال دیا ہے کیونکہ علاقہ بھی ان کا ہے اور بندے بھی انہی کے بتائے جاتے ہیں، بلکہ مجھے تو شک ہے کہ ہلڑ بازی کرتے ان منچلوں میں مودی صاحب خود بھی شامل تھے۔ ان کی شہرت تو ویسے بھی ایک آرٹ لور (Art Lover) کی ہے۔ میرا خیال ہے جوانی میں پینٹنگز اور مجسمے وغیرہ چرایا بھی کرتے تھے۔ سنا ہے مذکورہ نمائش سے بھی دو عدد قیمتی پینٹنگز غائب ہیں۔ مودی صاحب اگر گجرات کے وزیراعلیٰ نہ ہوتے تو اب تک ہم ان کے گھر کی تلاشی لے کر مسروقہ سامان برآمد بھی کر چکے ہوتے لیکن کیا کریں ہمارے بھی ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
آخر میں ایک دست بستہ گزارش ہے کہ آپ دورہ بھارت پر نکلیں تو عزیزم زمرد خان کو بھی ہمراہ لیتے آیئے گا کہ اس تیز طرار اور دنیا دار دور میں ایسا سا دہ لوح اور معصوم شخص چراغ لے کر بھی ڈھونڈیں تو نہیں ملتا۔ ملک سکندر والے واقعہ میں جو کچھ موصوف نے کیا اس کی ٹی وی فوٹیج دیکھ کر انسان کہہ اٹھتا ہے کہ بھولے بادشاہ آج بھی پیدا ہو رہے ہیں اور یہ کہ انہی درویش منش سادھوؤں کے دم قدم سے دنیا قائم ہے۔ سونیا جی بتا رہی تھیں کہ بھارت میں اس وقت لاتعداد خواتین و حضرات زمرد خان صاحب جیسے ملنگ کے منتظر ہیں، کوئی نوکری کا متلاشی ہے، تو کوئی محبت میں کامیابی کے لئے خان صاحب سے تعویز کا طلب گار ہے اور تو اور کم و بیش دو لاکھ بے اولاد خواتین بھی ان سے دعا کروانے کے لئے بے تاب ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ان تک نذرانہ عقیدت ضرور پہنچائیں گے اور ہاں چلتے چلتے ایک اور بات یاد آ گئی، اگر ممکن ہو تو ملک سکندر کے زیر استعمال رہنے والی دونوں رائفلوں کا تجزیاتی معائنہ ضرور کروائیں یہاں پر ہماری اکثریت کا خیال ہے کہ اس مکار شخص نے محض چائنہ کی کھلونا بندوقوں کے بل پر آپ کی ”پلس“ اور میڈیا کو پانچ گھنٹے تک ”دھر“ بنائے رکھا اور آپ کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی، کارگل والے معاملے میں بھی یہی کچھ ہوا تھا، ہیں جی؟
فقط
وسلام
(ڈاکٹر منموہن سنگھ)