کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب بھی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ اٹھے گا تحریک عدم اعتماد لے آئیں گے ،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عدم اعتماد میں مداخلت کا خدشہ ہے تو انہیں ایکسپوژ کر کے ہی ان پر دباؤ بڑھایا جاسکتا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف نے تبدیلی کی پوری کوشش کرلی ہے، حکومت کے پہلے ڈیڑھ دو سال میں ہی تبدیلی آسکتی ہے چوتھے سال تبدیلی نہیں آتی، مہنگائی کیخلاف احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن ساتھ متبادل ایجنڈا بھی ہونا چاہئے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بہت سے لوگوں کی خواہش ہے کہ پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑجائے، پی ڈی ایم اجلاس میں استعفوں کے معاملہ پر غور کیا گیا، پی ڈی ایم میں استعفوں کے معاملہ پر کوئی اختلاف نہیں ہے،پی ڈی ایم کے پاس استعفے موجود ہیں جب فیصلہ ہوگا استعمال ہوجائیں گے، جب تک پوری اپوزیشن استعفے نہیں دیتی اس کا وہ اثر نہیں ہوگا جو صرف ہمارے استعفوں سے ہوگا، صرف ہمارے استعفے دینے کے منفی اثرات بھی ہوسکتے ہیں،استعفے دینے کے بعد عدم اعتماد کا قانونی حق ہاتھ سے نکل جاتا ہے، بعض قوتیں ملک میں صدارتی نظام لانا چاہتی ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ اپوزیشن کے استعفوں کے بعد انہیں آئین میں ترمیم کا موقع مل جائے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی استعفوں کے معاملہ پر پی ڈی ایم سے الگ نہیں ہوئی تھی، پیپلز پارٹی اور اے این پی نے کسی دوسرے معاملہ پر پی ڈی ایم کو چھوڑا تھا، پوری اپوزیشن باہر ہوگی تو نظام نہیں چل سکتا، تحریک عدم اعتماد کے آپشن کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ووٹ حاصل کیے،حکومت اپنی اکثریت کھوچکی وہ مصنوعی طور پر زندہ ہے ، سیاست میں جب تک اسٹیبلشمنٹ کا اثر رہے گا عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوسکتی، جب بھی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ اٹھے گا تحریک عدم اعتماد لے آئیں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جن کی پنجاب میں 7نشستیں ہیں وہ پنجاب میں عدم اعتماد کی بات کرتے ہیں، پیپلز پارٹی پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی بات کرتی ہے حالانکہ عدم اعتماد کیلئے سب سے بہتر جگہ سینیٹ ہے، لانگ مارچ کا مقصد حکومت کو احساس دلانا ہوتا ہے کہ ملک مشکل میں ہے،لانگ مارچ کا مقصد عوام کی تکلیف کی بات کرنا اور ملکی مسائل کی نشاندہی کرنا ہے،پارلیمانی نظا م میں تبدیلی کسی ڈیل کے نتیجے میں نہیں عوام کی تائید سے آنی چاہئے، ماضی میں جب بھی سیاسی نظام میں مداخلت کی گئی ملک کے حالات خراب ہوئے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت نامی کوئی چیز موجود نہیں ہے، فوری اور شفاف الیکشن ملک کی مشکلات کا واحد حل ہے، جس دن اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ اٹھا عدم اعتماد ہوجائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ن لیگ ضمنی اور سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کی مخالف تھی، پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر حکومت کو ہلاکر رکھ دیا، سینیٹ میں ہماری کامیابی سے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑگیا، اس کے بعد ہم نے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لانے کا کہا تھا، اسی تسلسل میں عدم اعتماد ہوجاتا تو حکومت کو ہٹانا آسان ہوتا، ہمارے دوستوں کی ضد بن گئی ہے وہ پیپلز پارٹی کو زچ کرنا چاہتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے معاملہ میں بہت بڑی بے اصولی ہوئی اس پر عدالت گئے ہوئے ہیں ، اس بات پر اپوزیشن میں سب متفق ہیں کہ حکومت کا خاتمہ ہوناچاہئے، سینیٹ میں تبدیلی سے حکومت نہیں جاتی ہے، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں عدم اعتماد سے حکومتیں جائیں گی، اگر عدم اعتماد کامیاب ہوگی تو حکومت چلی جائے گی، عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں اپوزیشن کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عدم اعتماد میں مداخلت کا خدشہ ہے تو انہیں ایکسپوژ کر کے ہی ان پر دباؤ بڑھایا جاسکتا ہے، پیپلز پارٹی ازخود پی ڈی ایم سے الگ نہیں ہوئی، شاہد خاقان عباسی نے ہمیں شوکاز نوٹس جاری کر کے انتہائی غیرذمہ دارانہ حرکت کی اس پر ہمارا احتجاج جائز ہے۔