• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درپردہ حکومت سے بات کرنا ایم کیو ایم کا حق ہے،شاہ محمود قریشی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درپردہ حکومت سے بات کرنا ایم کیو ایم کا حق ہے ۔ایم کیوا یم کے رہنما بیرسٹر سیف اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ اپوزیشن کو بھی اثاثوں کا حساب دینا چاہئے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن نے وزیراعظم کی طرف سے سوالات کا جواب ملنے اور نہ ملنے دونوں صورتوں میں ردعمل کی حکمت عملی تیار رکھی ہوئی تھی، اپوزیشن نے وزیراعظم سے کیے گئے نئے 70سوالات پہلے ہی تیار کرلیے تھے، مشترکہ اپوزیشن ٹی او آرز پر متفق ہے، ایم کیو ایم نے بھی ٹی او آرز پر اتفاق کیا تھا، ایم کیو ایم اگر درپردہ حکومت سے کوئی بات کرنا چاہتی ہے تو یہ ان کا حق ہے، ہم کسی کو زبردستی ساتھ نہیں چلاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے زمانے میں پاناما پیپرز نہیں آئے تھے اور کرپشن کے خلاف عالمی ردعمل نہیں تھا اسی لئے وہ نواز شریف کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے، کرپشن کی داستانیں پاکستان کو کینسر کی طرح چاٹ رہی ہیں اس پر قوم کو سوچنا ہوگا، کرپشن کے حقائق لے کر عوام کے پاس جارہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان اسمبلی اور جوڈیشل کمیشن میں جوابدہ ہونے کیلئے تیار ہیں، عمران خان بدھ کو اسمبلی میں اپنا موقف پیش کردیں گے، جن لوگوں پر بھی سوال اٹھتے ہیں وہ سب جوابدہ ہیں، ہمارا نشانہ نواز شریف نہیں ہیں، ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ شروعات نواز شریف سے کی جائے، ہم باقی لوگوں کو بخشنے کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں، جیوڈیشل کمیشن بنانے پر حکومت کی نیت پر شک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی احساس کمتری کا شکار نہیں ہے کہ کون آگے کھڑا ہے اور کون پیچھے کھڑا ہے، عمران خان جہاں بیٹھیں جو قوم کا لیڈر ہے وہ قوم کا لیڈر رہے گا، عمران خان جہاں بھی ہوں گے آگے ہوں گے، عمران خان جتنے پراعتماد آج ہیں پہلے کبھی نظر نہیں آئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان تیار تھے اور تقریر کرنا چاہتے تھے، وزیر اعظم نے اسمبلی میں پانچ بجے آنا تھا لیکن وہ ساڑھے چھ بجے آئے، ہم نے عمران خان کو اپوزیشن کے متفقہ فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا تو عمران خان نے اتفاق کیاکہ اگر اپوزیشن کی باقی جماعتیں چاہتی ہیں تو میں بعد میں بات کرلوں گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بدھ کو اسمبلی میں بات کریں گے، امید ہے انہیں بات کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا جس طرح اپوزیشن نے نواز شریف کو دیا، جس سیاسی بصیرت کا مظاہرہ اپوزیشن نے دکھایا ہے امید ہے حکومت بھی ایسا ہی کرے گی، اگر حکومت عمران خان کے راستے میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی تو دو تاریخ کو صدر پاکستان نے بھی پارلیمنٹ سے خطاب کرنا ہے پھر ہم سے کوئی گلہ نہ کیا جائے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مل بیٹھ کر کمیشن کے ٹی او آرز اور نیا قانون بنانے کیلئے تیار ہیں، لیکن اگر حکومت نے اس کے باوجود لیت و لعل سے کام لیا تو ہمارے پاس آپشن موجود ہیں۔ ایم کیوا یم کے رہنما بیرسٹر سیف اللہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کی حکومت کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے، ایم کیو ایم نے پاناما لیکس کے معاملہ پر متحدہ اپوزیشن سے الگ ہو کر اصولی فیصلہ کیا ہے، پاناما لیکس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کے رہنماؤں کے نام آنے کے بعد موجودہ تحریک کی اخلاقی بنیاد کمزور ہوگئی ہے، ایم کیو ایم پاناما لیکس پر کسی فریق کا ساتھ دینے کے بجائے اپنی علیحدہ حیثیت میں کرپشن کے خلاف جدوجہد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز کے اصولی موقف سے ایم کیو ایم پیچھے نہیں ہٹی ہے، وزیراعظم سے آمدنی اور اثاثوں کی تفصیل مانگنے کے مطالبے پر قائم ہیں، وزیراعظم کے ساتھ اپوزیشن کو بھی اپنے اثاثوں کا حساب دینا چاہئے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کو رینجرز کی حراست میں ایم کیو ایم کے کارکن آفتاب احمد کی ہلاکت پر تعزیتی بیان جاری کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کی بربریت کی کوئی حد نہیں ہے، شہباز تاثیر نے پانچ سالہ اسیری میں سہے جانے والے مظالم کی داستان بیان کردی، اتنی مصیبتیں سہہ کر شہباز تاثیر کا واپس گھر لوٹ آنا واقعی کسی معجزے سے کم نہیں ہے،دہشتگردی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر سیاست نہیں کرنی چاہئے ، دہشتگردی کو سیاست کی نذر کرنے والوں کو دہشتگردوں کی قید میں پانچ سال رہنے والے شہباز تاثیر کا انٹرویو دیکھنا چاہئے، شہباز تاثیر نے خود پر گزری دہشتگردوں کی بربریت کی داستان سنائی ہے ۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ شہباز تاثیر نے بربریت کی جو داستان سنائی اس کی تصاویر اس وقت ہی ریلیز کردی گئی تھیں جب وہ دہشتگردوں کی قید میں تھے، ہمارے رہنما جب دہشتگردی کو سیاسی مسئلہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو شاید ان ساٹھ ہزار جانوں کو بھول جاتے ہیں جو دہشتگر د ی کی نذر ہوگئی ہیں، شہباز تاثیر یقیناً خوش قسمت تھے جو اسلامک موومنٹ آف از بکستا ن اور طالبان کی قید میں رہنے کے بعد زندہ گھر لوٹ آئے،اسلامک موومنٹ آف ازبکستان داعش کی بیعت کرتی ہے اور داعش کے قیدیوں کے ساتھ بدترین سلوک کی کہانیاں دنیا جانتی ہے، شہباز تاثیر نے صرف دہشتگردوں کا ظلم ہی بردا شت نہیں کیا بلکہ وہ اسیری کے دوران دہشتگردوں کے خلاف کیے گئے ڈرون حملوں میں بھی بال بال بچے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ میں مزید کہا کہ احتساب کیلئے آزاد ادارہ بنانے کا دس سال پرانا وعدہ آج بھی وفا ہونے کا منتظر ہے، میثاق جمہوریت کو دس سال گزر چکے ہیں، نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے دس سال پہلے ایک معاہدہ پر اتفاق کیا لیکن وہ معاہدہ ایک دستاویز ہی رہا، 2008ء سے اب تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومت ہے لیکن اب تک اس اتفاق پر عمل نہیں ہوا ہے، وزیراعظم نواز شریف کو بینظیر بھٹو کے ساتھ کیا گیا معاہدہ اگر یاد ہے تو اس پر عمل بھی کریں،اگر اس معاہدہ پر پہلے ہی عملدرآمد ہوجاتا تو آج جو کچھ احتساب کے نام پر ہورہا ہے وہ سب نہ ہوتا، حکومت اور اپوزیشن کو موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاست کے بجائے احتساب کیلئے زبردست قسم کا قانون بنانا چاہئے جس کے تحت کرپشن کیخلاف ایک موثر ادارہ بن سکے اور کوئی کرپشن نہ کررہا ہو۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ میں مزید کہا کہ اپوزیشن سات کے بعد 70سوالات وزیر اعظم کے لئے سامنے لے آئی، بدھ کو اپوزیشن ایوان میں تقاریر کرے گی، عمران خان بھی خطاب کریں گے لیکن اپوزیشن کی حکمت عملی اب تک واضح نہیں ہے۔ شاہز یب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ متحدہ نے متحدہ اپوزیشن سے الگ ہونے کا فیصلہ کرلیا، پاناما لیکس کے معاملہ پر حکومت کے خلاف کھڑی ہونے والی اپوزیشن کی دیوار میں دراڑ پڑگئی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ سلطنت عثمانیہ کو تقسیم کرنے کے منصوبے کو سو برس مکمل ہوگئے، برطانیہ اور فرانس جس تنازع کا بیج بویا تھا مشرق وسطیٰ ایک صدی بعد بھی اس کی فصل کاٹ رہا ہے۔  
تازہ ترین