• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ کا گرین لائن منصوبہ 90 فیصد مکمل کرنے کا دعویٰ مضحکہ خیز، اسد عمر


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ن لیگ کا اپنے دور میں گرین لائن منصوبہ کا 90فیصد کام مکمل ہونے کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔

ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آصف زرداری کا نواز شریف کی حب الوطنی پر بات کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نواز شریف یا کسی دوسرے پاکستانی لیڈر کی حب الوطنی پر ہمیں شک نہیں ہے،حب الوطنی پر شک کرنا حکمراں جماعت کا وطیرہ ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ گرین لائن بس کے تمام اسٹیشنز مکمل ہیں، آئی ٹی ایس سسٹم ڈاؤن لوڈ اور کنفیگریشن ہوچکی ہے، گرین لائن بسوں کاگیارہ دسمبر سے چوبیس دسمبر تک ٹرائل آپریشن کیا جائے گا۔

25 دسمبر سے کمرشل آپریشن اسٹارٹ ہوجائے گا جس میں اسٹیشنز کا اضافہ ہوتا جائے گا، 10جنوری تک تمام اسٹیشنز اور تمام اوقات کار پر بسیں چلنا شروع ہوجائیں گی۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اورنج لائن کا معاہدہ دسمبر 2020ء میں دستخط ہوگیا تھا، سندھ حکومت نے اورنج لائن کی بسیں خریدنے کیلئے ایس آئی ڈی سی ایل سے درخواست کی تھی۔

ایس آئی ڈی سی ایل وہی ادارہ ہے جسے وزیراعلیٰ سندھ نے چند ماہ پہلے ایسٹ انڈیا کمپنی قرار دیا تھا، سندھ حکومت نے 14جون کو ایس آئی سی ڈیل ایل کو پیسے ٹرانسفر کیا، صرف پینتیس دن بعد بسوں کی ایل سی کھل چکی تھی، پروٹوٹائپ تیار ہوگئے ہیں جن کی دسمبر میں ٹیسٹنگ ہے، امید ہے مارچ میں اورنج لائن کی چالیس بسیں آجائیں گی۔

اسد عمر نے کہا کہ ن لیگ کا اپنے دور میں گرین لائن منصوبہ کا 90فیصد کام مکمل ہونے کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے، ن لیگ حکومت گئی تو نہ بسوں کا آرڈر دیا گیا تھا نہ ہی آر ٹی ایس سوفٹ ویئر اور ادائیگی کے نظام کا آر ایف پی فلوٹ ہوا تھا۔

گرین لائن کا حکومت سندھ کے ساتھ فیسی لیٹیشن ایگریمنٹ اپریل 2020ء میں سائن ہوا، اس معاہدے کے بغیر وفاقی حکومت گرین لائن منصوبے پر کام نہیں کرسکتی تھی، منفی بات نہیں کرناچاہتا کہ تاخیر سندھ حکومت کی وجہ سے ہوئی یا وفاقی حکومت کی وجہ سے ہوئی، کورونا کے باوجود گرین لائن منصوبے پر تیزی سے کام کیا، کورونا کی وجہ سے بسوں اور دیگر سامان کے پاکستان پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔

اسد عمر نے کہا کہ کے فور منصوبہ وفاق نے واپڈا کو دیا تھا، واپڈا نے پی سی ون بنا کر وزارت منصوبہ بندی میں جمع کروادیا ہے۔

اگلے ایک ماہ میں کے فور منصوبے کی حتمی منظوری دیدی جائے گی، واپڈا نے کے فور منصوبہ مکمل ہونے کی تاریخ اکتوبر 2023ء مقرر کی ہے، کراچی سرکلر ریلوے کا انفرااسٹرکچر کا کام ایف ڈبلیو او کررہا ہے، کے سی آر ٹرانزیکشن انفرااسٹرکچر بنا کر پرائیویٹ سیکٹرکی پارٹیوں کے ذریعہ چلایا جائے گا۔

اگلے سال کی تیسری سہ ماہی میں کے سی آر کا کانٹریکٹ ایوارڈ کردیا جائے گا، محمود آباد نالہ کا کام مکمل ہوچکا ہے اگلے دو ہفتے میں افتتاح ہونے جارہا ہے، اورنگی نالہ اور گجر نالہ میں آدھا کام ہوچکا ہے اگلی گرمیوں تک دونوں منصوبے مکمل ہوجائیں گے۔

ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آصف زرداری پہلے بھی گاہے بگاہے اس قسم کے بیان دیتے رہے ہیں، آصف زرداری نے پہلے بھی ایک جلسے میں ایسے الفاظ کا چناؤ کیا تھا، مگر اس کے بعد آصف زرداری پی ڈی ایم اجلاسوں میں نواز شریف سے متعلق محبت اور پیار کا اظہار کرتے رہے، وزیراعظم اور صدر کے عہدے پر فائز رہنے والوں کو الفاظ کا چناؤ بہتر رکھنا چاہئے، ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں کہ بعد میں اس کے برعکس بات کرنا پڑے، آصف زرداری کا نواز شریف کی حب الوطنی پر بات کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں استعفوں پر بحث نہ ہوتی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے منتخب ہونے کے مرحلہ میں ہونے والی ووٹنگ پر نوٹس جاری نہ ہوتے تو حالات مختلف نہ ہوتے، پی ڈی ایم اجلاس میں ہمارا موقف تھا کہ پوری اپوزیشن استعفے دے کر باہر آئے۔

ن لیگ اس وقت بھی اپوزیشن کے تقسیم ہو کر استعفے دینے کی بات سے متفق نہیں تھی، سیاسی جماعتوں کو جمہوری اور سیاسی جدوجہد کرنی چاہئے، جمہوری جدوجہد میں جلسہ، دھرنا اور لانگ مارچ ہی کرتے ہیں۔

دوسرا ماڈل ٹی ایل پی ماڈل ہے، اگر مرکزی پارٹیاں اس ماڈل پر گئیں تو اس کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کے پاس پورے ارکان نہیں تھے، اس کے ایک ہفتے بعد جس طرح بندے پورے کر کے اجلاس کروایا گیا، اگر وہی حالات رہے تو تحریک عدم اعتماد کیسے کامیاب ہوگی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نواز شریف یا کسی دوسرے پاکستانی لیڈر کی حب الوطنی پر ہمیں شک نہیں ہے،حب الوطنی پر شک کرنا حکمراں جماعت کا وطیرہ ہے، آصف زرداری کا نواز شریف کے بارے میں یہ الفاظ کہنے کا مطلب شاید نہیں تھا کہ وہ غداری کی یا ملک کے مفاد کیخلاف بات کررہے ہیں۔

نواز شریف کی سیاست ملک کے مفاد میں نہیں ہوگی یا سیاست اس طرح نہیں ہونی چاہئے، یہ بات درست ہے کہ محتاط الفاظ میں بات کرنا چاہئے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کل بھی استعفوں سے پیچھے نہیں ہٹ رہی تھی، اس وقت دونوں طرف سے میٹنگ میں تلخی ہوئی لیکن وہ دور ہوگئی۔

پی ڈی ایم معاہدہ میں استعفے سے پہلے عدم اعتماد کی تحریک لانا لکھا ہوا تھا۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے ایک منصوبے پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن آمنے سامنے آگئے ہیں، دونوں ہی جماعتیں کراچی گرین لائن منصوبے کا کریڈٹ لینے کی کوشش کررہی ہیں۔

منصوبہ ن لیگ کے دور میں شروع ہوا اور اب پانچ سال بعد تحریک انصاف کے دور میں مکمل ہونے جارہا ہے، آج وزیراعظم عمران خان گرین لائن منصوبے کا افتتاح کریں گے مگر اس سے پہلے ہی ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے منصوبے کا علامتی افتتاح کردیا ہے۔

احسن اقبال نے جب افتتاح کیلئے ن لیگ کے کارکنوں کے ساتھ پیڈسٹریل برج پر جانے کی کوشش کی تو رینجرز نے انہیں روکا، اس دوران ہنگامہ آرائی بھی ہوئی اور احسن اقبال کے ہاتھ پر چوٹ بھی آئی،احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف صرف ن لیگ کے منصوبوں پر تختیاں لگارہی ہے ن لیگ کے دور میں گرین لائن منصوبہ 90فیصد مکمل ہوگیا تھا۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ پانچ سال بعد مکمل ہونے جارہا ہے اس دوران کئی بار منصوبہ مکمل ہونے کی تاریخیں دی گئیں۔

تحریک انصاف اورن لیگ کے ساتھ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بھی الزامات کی زد میں رہی، ابتدائی طور پر یہ طے پایا تھا کہ منصوبہ وفاقی حکومت مکمل کرے گی لیکن اس کیلئے بسیں سندھ حکومت دے گی اور اس منصوبے کو چلائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

سندھ حکومت نے دو دفعہ بسوں کی خریداری کی ڈیل بھی کی لیکن اس پر عمل نہیں ہوسکا، اس کے بعد نومبر 2018ء میں تحریک انصاف کی حکومت نے خود بسوں کی خریداری اور کچھ عرصہ تک منصوبہ چلانے کا فیصلہ کیا مگر تحریک انصاف کو بسیں کراچی تک لانے میں تین سا ل لگ گئے۔

تازہ ترین