کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن جب بھی ہو مسلم لیگ (ن) کی طرف سے وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف ہونگے، مریم نواز اہل نہیں ہیں وہ الیکشن نہیں لڑ سکتیں اور عموماً یہی ہوتا ہے کہ جو پارٹی کا صدر ہوتا ہے وہ وزیراعظم بنتا ہے ،شہباز شریف پارٹی صدر ہیں اور وہی ہمارے امیدوار ہونگے.
کراچی کے عوام صوبائی اور وفاقی دونوں حکومتوں سے جان چھڑانا چاہتے ہیں، سندھ حکومت کو 13سال ہوگئے ہیں جو ڈیلوری ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہے، پیپلز پارٹی کا حالیہ الیکشن میں زیادہ ووٹ لینا جمہوریت کیلئے خطرہ ہے، پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ اپوزیشن میں ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا کہ آنے والے الیکشن میں عوام فیصلہ کردیگی۔
ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں جس پراجیکٹ کا افتتاح کیا گیا وہ نوازشریف کا ہے لیکن اُس میں رینجرز کو بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی رینجرز صوبائی حکومت کو رپورٹ کرتی ہے ہم وہاں دہشت گردی نہیں کر رہے تھے وہاں پولیس ہونی چاہیے تھی لیکن سندھ حکومت نے رینجرز کو بھیجا گیا ۔
ماضی قریب میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکا معاملہ جو رینجرز کے ساتھ ہوا تھا اس میں سندھ حکومت نے صاف موقف اختیار کہا تھا کہ ہمارے آئی جی کو انٹیلی جنس کے لوگ اٹھا کر لے گئے ہیں اسکی بھی کوئی رپورٹ آج تک نہیں آئی۔
شاہد خاقان عباسی نے آصف زرداری کے حالیہ بیان پر کہا کہ انکے ذہن میں فاصلے بڑھ گئے ہونگے ہمارے درمیان اتنا فاصلہ نہیں ہے ہوتا یہ ہے کہ جب کچھ نہیں ملتا تو اسی قسم کی باتیں کی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو کردار اسٹیبلشمنٹ کا آئین میں ہے ہم اس کو ویلکم کرتے ہیں جو اپنا حلف توڑے گا ہم اس کے خلاف ہیں,ہم اسٹیبلشمنٹ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی پشت پر سے ہاتھ ہٹا لیں ہم نے کئی مواقع پر دیکھا ہے محسوس کیا ہے بدقسمتی سے ہم جو ماضی میں کرتے رہے ہیں اس سے کچھ سیکھا نہیں ہے کسی پر بھی ہاتھ رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے ہم نہیں چاہتے وہ ہم پرہاتھ رکھیں ہم چاہتے ہیں ملک میں شفاف الیکشن ہو اداروں کی مداخلت بند ہوجائے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں چاہے ۔
انہوں نے کہا کہ23 مارچ پاکستان کا دن ہے اس لیے ہم نے یہی سوچا کہ پاکستان کی پاکستان کے دن پر ہوجائے تو اچھا ہے اور پھر یہ عوام کا بھی دن ہے اور مہنگائی کی وجوہات ہم اجاگر کریں گے اور اسکا حل دینگے اور آج کی مہنگائی کا براہ راست تعلق 2018کے الیکشن کی چوری سے ہے اور مہنگائی کا حل ہے صاف شفاف الیکشن آج یہ ہاتھ اٹھا لیں حکومت ایک دن نہیں چل سکتی۔
ملک کا نظام آئین کے مطابق نہیں عدم اعتماد لانا مشکل ہوجاتا ہے کسی کو کہیں سے فون آجاتے ہیں کسی کو کوئی لے آتا ہے کوئی لے جاتا ہے۔
چونتیس سال سیاست میں ہوگئے ہیں ہمیں اندازہ ہوجاتا ہے کہ پیچھے سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے۔اپوزیشن استعفیٰ بھی دے سکتی ہے لیکن اس نظام میں عدم اعتماد ممکن نہیں ہے ، 23 مارچ کو اگر ناممکن ہوا عدم اعتماد تو چوبیس کو ہوسکتا ہے۔ ہم سگنل ملنے کیخلاف ہیں اگر سگنل پر چلنے والے ہوتے تو پہلے ہی بہت کچھ ہوچکا ہوتا۔
پیپلز پارٹی کا حالیہ الیکشن میں زیادہ ووٹ لینا جمہوریت کیلئے خطرہ ہے۔اس حلقے میں دوسرے نمبر پر ٹی ایل پی کا امیدوار تھاٹی ایل پی کا بھی شاید امیدوار کھڑا نہیں ہوا اور پھر وہاں ووٹ کی بنیاد مسلم لیگ نون بمقابلہ اینٹی مسلم لیگ نون ممکن ہے پیپلز پارٹی کو اینٹی مسلم لیگ ووٹ ملا ہو۔
اخلاقی قدریں ختم ہوگئی ہیں جمہوری قدری نہیں رہیں اب یہی ہونے لگا ہے کہ ایک دوسرے کو گالیاں دی جاتی ہیں آج پارلیمان ختم ہوچکا ہے۔ میری دعا یہ ہے کہ ثاقب نثار کی ریکارڈنگ فیک ہو لیکن مجھے تکلیف ہے کہ یہ جھوٹی نہیں ہے جوڈیشری کو چاہیے عوام میں اعتماد بحال کرے۔