کراچی (ٹی وی رپورٹ) ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی سے اتفاق ہے کہ وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے، شاہد خاقان عباسی نے حقائق کی روشنی میں یہ بات کی ہے.
شاہد خاقان عباسی کی بات آج کے تناظر میں درست ہے محمد زبیر نے مستقبل کی بات کی ہے، ووٹ کو عزت دو والی بات نظریاتی اور اس کی بنیاد پرفارمنس ہے.
نواز شریف کو کہوں گا کہ جب تک ملک میں سب کو یکساں انصاف نہ ملے واپس نہ آئیں،ن لیگ اور فوج یا اسٹیبلشمنٹ کی مفاہمت کی ضرورت نہیں ہے، مفاہمت وسیع البنیاد ہونی چاہئے یعنی تمام اداروں میں مفاہمت ہو، مریم نوا زہماری پارٹی کا مستقبل ہیں، پارٹی میں مریم نواز کا ایک مقام ہے جو غیرمتنازع ہے، جس دور میں مریم نواز نے سیاست کا آغاز کیا نواز شریف مشکل میں تھے.
مریم نواز کے بیانات میں حالات کی عکاسی نظر آتی ہے،کوئی بھی بیٹی باپ پر گزرنے والے حالات پر ردعمل دے گی، امید ہے اداروں نے پچھلے 40ماہ میں بہت کچھ سیکھا ہوگا،حکومت کو کسی غیر آئینی طریقے سے نہیں نکالنا چاہئے۔
وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ سیاستدانوں، فوج اور عدلیہ کی تاریخ غلطیوں سے بھری پڑی ہے، ن لیگ فوج یا اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کرے یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئے،مفاہمت وسیع البنیاد ہونی چاہئے یعنی تمام اداروں میں مفاہمت ہو، ایک ادارے کی دوسرے ادارے سے مفاہمتیں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں، اب ن لیگ اور فوج یا اسٹیبلشمنٹ کی مفاہمت کی ضرورت نہیں ہے، مفاہمت وسیع البنیاد نہیں ہوئی تو باقی مفاہمتیں وقتی ہوں گی، پچھلے تین سا ل سے جاری زوال کا سفر روکنے کیلئے مستقل مفاہمت کرنا ہوگی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہمیشہ سے ملک میں آئینی حکمرانی چاہتے ہیں، نواز شریف شفاف انتخابات مانگتے ہیں اس سے کون اختلاف کرسکتا ہے، ہم نے تھرکول کا افتتاح کیا تو زرداری صاحب ہمارے ساتھ تھے، ہم نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومت کو غیرمستحکم نہیں کیا، نواز شریف نے دلیری کے ساتھ فیصلے کیے، نواز شریف نے چار سال میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تصادم سے بچنے کی کوشش کی، نواز شریف کے جنرل راحیل شریف اور جنرل باجوہ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنا تحفظ کریں، مجھ پر اپنے ادارے کا تحفظ کرنا لازم ہے، شہبا زشریف کا پچھلے تیس پینتیس سال سے مفاہمت کا موقف رہا ہے، ووٹ کو عزت دو والی بات نظریاتی اور اس کی بنیاد پرفارمنس ہے، حکمران مخالفین کو کچلنا شروع کردیں تو یہ ان کی ناکامی کے آثار ہوتے ہیں، عمران خان نے تقریروں میں اپوزیشن پر الزامات کے علاوہ کبھی اپنی کارکردگی کا ذکر نہیں کیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چینلز اور اینکرز کی منت کی کہ ماحولیاتی تبدیلی پر دس پندرہ منٹ بات کرلیا کریں مگر کسی نے نہیں کیا، مذہبی و سیاسی متشدد رجحانات نیچے لانے کیلئے میڈیا اپنا کردار ادا کرے، میڈیا چاہتا ہے کہ ہر چیز میں منافع ہو، ہمارا مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ عیسائی اسسٹنٹ کمشنر خاتون نے اپنے کسی ماتحت کو جھاڑا تو اس کا کہنا تھا یہ توہین رسالت کے قانون کی ایک ایف آئی آر کی مار ہے۔
ایک سوال پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی سے اتفاق ہے کہ وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے، شاہد خاقان عباسی نے حقائق کی روشنی میں یہ بات کی ہے، آج کے تناظر میں شاہد خاقان عباسی کی بات درست ہے محمد زبیر نے مستقبل کی بات کی ہے.
شاہد خاقان عباسی پارٹی کے سینئر نائب صدر ہیں اور محمد زبیر سے زیادہ مستند آواز ہیں، مریم نوا زہماری پارٹی کا مستقبل ہیں، پارٹی میں مریم نواز کا ایک مقام ہے جو غیرمتنازع ہے، جس دور میں مریم نواز نے سیاست کا آغاز کیا نواز شریف مشکل میں تھے،اس کے بعد الیکشن میں دل بھر کے دھاندلی کی گئی ہے، مریم نواز کے بیانات میں ان حالات کی عکاسی نظر آتی ہے،کوئی بھی بیٹی باپ پر گزرنے والے حالات پر یہی ردعمل دے گی، امید ہے تمام فریقوں نے پچھلے 40ماہ میں بہت کچھ سیکھا ہوگا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایاز صادق کے لندن جانے کا مجھے آج پتا چلا ہے، ایاز صادق اگر لندن جاکر اپنی رائے نوازشریف کو دینا چاہتے ہیں تو ان کا حق بنتا ہے، میرا خیال ہے عام انتخابا ت2022ء کے اوائل یا درمیان میں ہوں گے، حکومت کو کسی غیر آئینی طریقے سے نہیں نکالنا چاہئے، حکومت کو نکالنا ہے تو اسمبلی کے ذریعہ نکالا جائے، حکومت کو غیرآئینی طریقے سے نکالا گیا تو شہید بن جائے گی،میں نے ہمیشہ کہا پی ٹی آئی حکومت کو اس کے بوجھ تلے گرنے دیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آصف زرداری بہت معاملہ فہم سیاستدان ہیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو مختلف صوبوں میں سیٹیں ضرور ملنی چاہئیں، دونوں جماعتوں کا وفاقی تشخص برقرار رکھنا ملک کے مفاد میں ہے، نواز شریف نے ہمیں فرنٹیئر اور سندھ میں جانے سے روکا کہ کہیں نظام کی شکست و ریخت نہ ہوجائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کوئی شخص اپنی خواہش سے جلاوطنی نہیں گزارتا ہے، جس سرزمین پر آپ کو انصاف کی توقع نہ ہو ، وہاں ایسا شخص حکمراں ہو جو آپ کے خون کا پیاسا ہو ،جہاں بیٹیوں اور فیملی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہو تب ہی جلاوطنی اختیار کرتے ہیں، نواز شریف کو انصاف کے وہ معیارات نہیں ملے جو عمران خان کو دستیاب رہے.
نواز شریف کو ٹارگٹ کرنا تھا توا ن کیلئے قوانین پر عملدرآمد، عدالتی کارروائیوں میں فرق ہوگیا، دوسرے شخص کا گھر پندرہ بیس لاکھ روپے لے کر ریگولرائز کردیا گیا، نواز شریف کو کہوں گا کہ جب تک ملک میں سب کو یکساں انصاف نہ ملے واپس نہ آئیں۔