اسلام آباد(ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے وزرا ءکو جسٹس (ر)وجیہہ الدین کے بیانات پر ردعمل سے روک دیااور کہا کہ میڈیا نے جسٹس وجیہہ الدین کے بیانات کو اتنا اچھالا‘اپوزیشن کی کرپشن پر کوئی بات نہیں کرتا‘ میرے کوئی لاکھوں کے اخراجات نہیں‘ایسی باتوں پر بات کرنے پر وقت ضائع نہ کریں‘ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈرز نے ملکی خزانہ لوٹا‘اس پر زیادہ بات ہونی چاہئے ۔
عمران خان کی زیر صدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں شہباز شریف کے منی لانڈرنگ کیس کی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا۔ منی لانڈرنگ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم کا پیسہ منی لانڈرنگ میں استعمال ہوا‘احتساب سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے ‘ شہباز شریف نے عوام کا پیسہ لوٹاہے۔
شہباز شریف حمزہ شہباز پیسے لیکرسرکاری عہدے بانٹتے رہے۔ شہباز شریف کو پائی پائی کا حساب دینا ہوگا، یہ منی لانڈرنگ نہ کرتے تو ملکی حالات ایسے نہ ہوتے ۔وزیر اعظم نے پارٹی رہنماؤں کو شہباز شریف منی لانڈرنگ کے معاملہ کو اجاگر کرنے کی ہدایت کی ۔
وزیراعظم کو مہنگائی کی تازہ ترین صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی اور مشیر خزانہ شوکت ترین نے شرکا ء کو معاشی اعدادوشمار پر اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ حالیہ اقدامات سے مہنگائی میں کمی کا ٹرینڈ دیکھنے میں آئے گا جس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوامی ریلیف اور مہنگائی میں کمی حکومتی ترجیحات ہیں ‘ پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت مہنگائی کم ہے۔معاشی بہتری کے بعد مہنگائی میں مزید کمی واقع ہوگی۔ترجمانوں کے اجلاس میں ای وی ایم کے معاملہ پر بات چیت بھی کی گئی۔ ارکان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خانیوال میں ایک مردہ ووٹ ڈال گیا۔
وزیر اعظم نے کہاکہ ن لیگ، پی پی اس لئے ای وی ایم کے خلاف ہیں کہ جعلی ووٹنگ نہ رک جائے‘انتخابی نظام میں شفافیت کیلئے ای وی ایم ضروری ہے۔
ادھر عمران خان نے ریگولیٹری اتھارٹیوں کے مؤثر کردار پر زوردیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مافیاز کے گٹھ جوڑ پر نظررکھیں، اپنے متعلقہ شعبوں میں خدمات اور معیار کو بہتر بنائیں۔
جمعہ کوعمران خان نے ریگولیٹری اتھارٹیوں کے سربراہان کے اجلاس کی صدارت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے ریگولیٹرز کا کلیدی کردار ہے، ریگولیٹرز مؤثر مانیٹرنگ،قانونی اور ریگولیٹری ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے عوامی مفادات کا تحفظ یقینی بنائیں۔
دریں اثناءعمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ تخفیف غربت و سماجی تحفظ کا وسیع پروگرام لے کر آئی ہے‘عوامی فلاح کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
جمعہ کو وزیرِ اعظم کی سربراہی میں پنجاب میں جاری عوامی فلاح، سماجی تحفظ و تخفیفِ غربت اور بنیادی صحت کے منصوبوں پر جائزہ اجلاس ہوا۔علاوہ ازیں عمران خان نے کہا ہے کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی ترجیحی بنیادوں پر سیرتِ طیبہ کے عملی زندگی پر اطلاق میں معاونت کرے گی، اتھارٹی کا مقصد نوجوانوں کو سیرت کے حوالے سے آگاہی دینا ہے تاکہ وہ اس پر عمل کر سکیں،اتھارٹی سیرتِ طیبہ کے حوالے سے معاشرے میں موجود خلاء کی نشاندہی کرکے تحقیق سے عملی زندگی کے مسائل کا حل ڈھونڈنے میں معاونت کرے گی۔
جمعہ کووزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت رحمت اللعالمین اتھارٹی کے بین الاقوامی ایڈوائزی بورڈ کا پہلا اجلاس یہاں منعقد ہوا۔