• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیر شاہ، پراسرار دھماکا، 17 جاں بحق، زیر زمین سیوریج نالے میں دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان

شیر شاہ، پراسرار دھماکا، 17 جاں بحق


کراچی ( اسٹاف رپورٹر )شیر شاہ پراچہ چوک پر واقعہ نجی بینک میں دھماکے کے نتیجے میں 17افراد جاں بحق اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے،رات گئے ملبے سے مزید د و لاشیں برآمد ہوئیں جن کی شناخت نہیں ہوسکی، جس سے ہلاک شدگان کی تعداد 17 ہوگئی۔ زیر زمین سیوریج نالےمیں دھماکے سے قریبی عمارتوں کوبھی نقصان، دھماکہ ایک بجکر 39منٹ پر ہوا،جاں بحق اور زخمی افراد کے اہلخانہ وقوعہ اور اسپتال پہنچ کر پیاروں کو تلاش کرتے رہے، پی ٹی آئی رکن اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی جاں بحق،دو منیجر سمیت 4بینک ملازم چھٹی پر تھے،بم ڈسپوزل یونٹ نے کہاکہ سیوریج لائن میں دھماکہ گیس اخراج کے باعث ہوا ،سوئی سدرن کاکہناہےکہ دھماکے کے مقام پر کوئی گیس لائن موجود نہیں جبکہ سیکریٹری داخلہ کاکہناہےکہ نالےپر مارکیٹس اور عمارتیں غیر قانونی ہیں ، گرینڈ آپریشن کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق سائٹ بی تھانے کی حدود شیر شاہ پراچہ چوک پر واقعہ نجی بینک میں ہفتہ کی دوپہر 2 بجے کے قریب زوردار دھماکہ ہوا،دھماکہ اتنا شدید تھا کہ بینک کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور اسکے ساتھ واقعہ پٹرول پمپ کی دیوار بھی گر گئی جبکہ بینک کیساتھ شوروم کے دفتر کو بھی شدید نقصان پہنچاجبکہ بینک کے باہر موجود ایک کار بھی دھماکے کے باعث دور جا گری،دھماکے کی اطلاع پر ریسکو ادارے کی ایمبولینسں اور رضاکاروں کے علاوہ پولیس افسران،رینجرز بم ڈسپوزل اسکواڈ،سی ٹی ڈی اور ایس ایس جی سی کاعملہ بھی موقع پر پہنچا ،ریسکیو رضاکاروں نے ملبے تلے دبے افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو وہاں سے نکال کر سول اسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کیا،پولیس کے مطابق بینک کی عمارت نالے پر بنائی گئی تھی،بلڈنگ کے نیچے ایک بڑا نالہ بہہ رہا تھا ،نالے میں بھی بینک کی عمارت کا ملبہ جا کر گرا،بینک کا ملبہ ہٹانے کے لئیے میشنری بھی موقع پر پہنچی اور ملبے کو ہٹانے کا کام شروع کیا،مذکورہ بینک کی برانچ کے لئے شیر شاہ میں ایک اور بلڈنگ لی گئی تھی اور اس میں تزئین و آرائش کا کام جاری تھا جسکے بعد مذکورہ بینک کی برانچ کو اس نئی عمارت میں شفٹ ہونا تھا،ہفتہ کو بینک کا آدھا عملہ بینک میں موجود تھا،بینک میں کام کرنے والے ایک ملازم کے مطابق بینک عملے کے 8 سے 9 افراد اسوقت بینک میں موجود تھے ، برانچ منیجر ہارون اختر اور آپریشنل منیجر کاشف سمیت عملے کے 4 ارکان ہفتے کو چھٹی پر تھے،واقعہ کی اطلاع ملنے پر جاں بحق اور زخمی افراد کے اہلخانہ جائے وقوعہ اور سول اسپتال پہنچے اور اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے،جاں بحق افراد میں پی ٹی آئی کے ایم این اے عالمگیر خان کے والد دلاور خان بھی جاں بحق ہوئے۔بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکہ سیوریج لائن میں گیس کے اخراج کے باعث ہوا جسکے باعث بینک کی عمارت اور شوروم کے دفتر کو شدید نقصان پہنچا،بم ڈسپوزل کے مطابق واقعہ میں کسی دہشت گردی سمیت کسی قسم کی تخریب کاری کے شواہد نہیں ملے،سوئی سدرن گیس کمپنی کے مطابق دھماکے کے مقام پر کوئی گیس لائن موجود نہیں تھی۔سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز کے مطابق نالے کے اوپر بنائی تمام مارکیٹس اور عمارتیں غیر قانونی ہیں،واقعہ سے متعلق شفاف انکوائری کے احکامات دئیے ہیں، جلد تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے گا، نالے پر بنائے گئے لیز پیپر قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 15افراد کی شناخت ہوگئی ، اسپتال ذرائع کے مطابق سول زخمیوں میں چار افراد کی حالت تشویشناک ہے ،جاں بحق افراد میں الطاف ولد محمد ادریس ، محمد شفیق ولد محمد توقیر ، اسلام ولد خواجہ ثمر، راشد خان ولد خالد خان ، دلاور خان ولد عامر خان ، صوبا خان ولد غلام محمد ،نصراللہ ولد میرا خان، جنید زہری ولد حمید زہری ، زاہد حسین ولد انور حسین ، شفیع اللہ ولد نواب خان ، انعام اللہ ولد میاں سید علی شاہ ،محمد یونس ولد غالب خان ، دلدار ولد عمل خان ، ذیشان ولد عرب اور مرابت خان ولد حاجی سینا بٹ کے نام سے ہوئی جبکہ برانچ میں موجود عاصم افتخار اور دو سیکورٹی گارڈز کشمیر خان اور ذیشان زخمی ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق دھماکے کے وقت برانچ میں موجود عبدالوہاب، سمیر، ارسلان معجزانہ طور پر محفوظ رہے،دھماکے کے وقت بینک میں موجود ایک نوجوان تاحال لاپتہ ہے جس کی تلاش جاری ہے، پولیس کے مطابق لاپتہ نوجوان محمدعلی بینک میں رقم جمع کرانےآیاتھا،اہل خانہ کے مطابق علی نجی کمپنی میں آئوٹ ڈورملازم ہے،علی کوتمام اسپتال اورمردہ خانہ میں بھی تلاش کرلیا گیا لیکن تاحال معلوم نہیں ہوسکا ، پولیس کا کہنا تھا کہ دھاکے کے باعث چند افراد نالے کے اندر بھی گر گئے تھے جنہیں ریسکیو عملے نے نکالا تھا تاہم علی کی تلاش کا عمل جاری ہے ۔دوسری جانب دھماکے کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم بنادی گئی ،ڈی آئی جی سائوتھ شرجیل کھرل کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایس پی انویسٹی گیشن کیماڑی کریں گے ، ٹیم ہرپہلو سے دھماکے کی تحقیقات اور جائزہ لے گی ، سی سی ٹی وی فوٹیجز کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور دیگر نے دھماکے پر اظہار تعزیت کیا ہے۔

تازہ ترین