شہباز شریف
ہمیشہ کی طرح اس ہفتے بھی ”چین سے نہیں بیٹھوں گا“ جیسے نیک ارادوں کا اظہا ر کرتے رہیں گے۔ آج کل آپ کا زیادہ تر وقت چونکہ سیلابی علاقوں میں ہی گزرتا ہے اس لئے ہر سو پھیلی تباہی او ربربادی دیکھ کر آپ حلفیہ لہجے میں فرمائیں گے کہ جب تک تمام سیلاب زدگان ہنسی خوشی اپنے اپنے گھروں میں واپس نہیں چلے جاتے، میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ اسی اثناء میں ایک بیوقوف صحافی آپ سے پوچھ لے گا کہ چین سے نہیں بیٹھوں گا سے آخر آپ کی مراد کیا ہے؟ یہ فضول سا سوال آپ سے عین اس وقت پوچھا جائے گا جب آپ جوش خطابت میں سرشار اپنے اوپر ہلکی ہلکی کپکپی طاری کرنے لگیں گے۔ مائیک گرانے کامنظر اس کے فوری بعد کاہوتا ہے مگر اس مرتبہ آپ اپنے سامنے لگے دس بارہ مائیک بیک جنبش ”گھسّن“ گرانے کی بجائے ایک چھوٹے سے ٹی وی چینل کا واہیات حد تک بڑا مائیک اٹھائیں گے اور اس بیوقوف صحافی کے سر پر دے ماریں گے۔ پرنسپل سیکرٹری اور سکیورٹی عملے کی بروقت مداخلت اس ناہنجار کی بچت کاباعث بنے گی ورنہ آپ اسی دوران ایک اور مائیک بلکہ ڈنڈا یا لوہے کا راڈ تلاش کرنے کے لئے اِدھر اُدھر دیکھنا شروع کرچکیں گے۔اگلے روز آپ اپنے مشیروں کو طلب کرکے پوچھیں گے کہ میں واقعی اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہتا جب تک سیلاب زدگان اپنے گھروں کو واپس نہیں چلے جاتے۔ مشیر بیک زبان عرض کریں گے کہ عالی جاہ! پہلے آپ کب چین سے بیٹھے ہیں۔ آپ پراللہ کاکچھ ایساکرم ہے کہ آپ نہ صرف خود ایک بے چین روح کے مالک ہیں بلکہ اپنے تمام سرکاری و غیرسرکاری عمال کو بھی ہمیشہ مصروف عمل رکھتے ہیں۔ اس بات پر آپ فرط ِ جذبات سے مغلوب ہو کر نصف گھنٹہ سسکیاں لے لے کر روئیں گے ۔ آپ کے مشیر بھی آپ کے ساتھ یہی عمل دہرائیں گے۔
حالت سنبھلنے پر آپ یہ ایمان افروز انکشاف کریں گے کہ جب تک صوبہ پنجاب سے سیلاب اور ڈینگی مچھر کاخاتمہ نہیں ہوجاتاآپ اپنا قیام ماڈل ٹاؤن کے دلکش اور آرام دہ گھر کی بجائے کسی پہاڑی غار یا صحرائی ٹیلے پر کریں گے حتیٰ کہ اگر کوئی مناسب سا درخت مل جائے تو آپ اس پر بھی سکونت اختیار کرنے کو تیار ہوسکتے ہیں۔ آخر مغل خاندان کا سربراہ ظہیر الدین بابر بھی تو ایام دشواری میں درختوں کی ٹہنیوں میں چھپ کر سویا کرتا تھا۔ تمام مشیر آپ کے جذبہ انسانیت و حب الوطنی وغیرہ کی بھرپور داد دیتے ہوئے دھمال ڈالنے لگیں گے جبکہ شعیب بن عزیز کثرت جذبات کے سبب غش کھا کر اوندھا جاگرے گا اور کافی دیر تک یونہی بے سدھ پڑا رہے گا۔
ضمنی انتخابات کے حوالے سے خوشخبریاں سن کر آپ متعلقہ ڈی پی او، ڈی سی او، ڈی ایس پی، ایس ایچ او، تحصیلدار اور پٹواری کے کام پر اظہار اطمینان کریں گے البتہ دوایک مقامات پر قدرے بری پرفارمنس دینے پر تمام ذمہ داروں پر سخت برہم ہوں گے اور ان کی بازپرس کا کام حمزہ شہباز کے سپرد کرنے کی غرض سے انہیں طلب کریں گے مگر وہ اس وقت پنجاب کے کسی دورافتادہ قصبے کے جمعہ بازار کا بذریعہ ہیلی کاپٹرفضائی جائزہ لینے نکلے ہوں گے۔ صوبے سے مہنگائی ختم کرنے کے عظیم الشان کام میں حمزہ شریف کے فضائی دوروں کابھی بڑا عمل دخل ہے۔ الحمد للہ!
مولانا فضل الرحمن
آپ اس ہفتے کا آغاز بھی برادرم عمران خان کے لئے بے پناہ خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چاکلیٹ کا ایک جہازی سائز ڈبہ انہیں بھیجیں گے جس کے ہمراہ پھولوں کا ایک دلکش گلدستہ بھی ہوگا۔ چاکلیٹ کے ڈبے پر جلی حروف میں ”میڈ اِن اسرائیل“ لکھا ہوگا جسے دیکھ کر خان صاحب خوشی سے پھولے نہیں سمائیں گے۔ جوابی محبت، بھائی چارے اور قبائلی اخوت کا واشگاف اظہار کرتے ہوئے آپ بھی تازہ ڈیزل کاایک بھاری کنستر مولانا کی خدمت میں ارسال کریں گے۔ اس عظیم کامیابی پر مولانا ہفتہ بھر لوگوں سے مبارکیں وصول کرتے رہیں گے۔ عمران خان اور آپ کی دوستی کے قصے اب خیبرپختونخوا کی حدیں عبور کرکے پورے ملک میں زبان زد ِ عام ہوچکے ہیں۔ سکولوں میں اساتذہ اور گھروں میں والدین بچوں کو آپ دونوں کی بے لوث محبت کے قصے سنا سنا کرحیران کرتے رہیں گے۔
اسی ہفتے عمران خان آپ کو ”یہودی ایجنٹ“ والے معاملے میں عدالت کا پھیرا بھی لگوا سکتے ہیں۔ گھر واپس آتے ہی آپ ڈیرہ اسماعیل خان میں ضمنی انتخابات ملتوی ہونے کی خوشی میں ایک دعوت برپا کریں گے جس میں بھنے ہوئے بکرے اور ثوبت کے ساتھ معزز مہمانوں کی تواضع کی جائے گی۔ اسی محفل میں آپ اور برادرم حافظ حسین احمد خان صاحب کے 30 سال پرانے دورہ ٴ بھارت کے دلفریب واقعات سنا سنا کر شرکا کو ہلکان کرتے رہیں گے۔