• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں نے اپنے گزشتہ کالم میں عرض کیا تھا کہ یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کو یورپین ممالک کیلئے دی گئی ڈیوٹی فری سہولت پر اعتراض کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی جس کے حق میں 662 اور مخالفت میں صرف 3ووٹ آئےتھے جبکہ 26ممبران نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیاتھا۔ یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد میں پاکستان میں اقلیتوں کے مذہبی اور انسانی حقوق کے خلاف قوانین اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے ڈیوٹی فری مراعات واپس لینے کی تجویز دی گئی تھی لیکن پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور، جن کا یورپی پارلیمنٹ میں کافی اثر و رسوخ ہے، نے 30سے زیادہ ممبر یورپی پارلیمنٹ سے برسلز میں ملاقات کرکے اُن کی حمایت حاصل کی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے بھی جی ایس پی پلس کی سہولت جاری رکھنے کیلئے یورپی پارلیمنٹ کے 4رکنی کمیشن اور یورپی یونین کے پاکستان میں سفیر Andrulla Kaminara کو جی ایس پی پلس سہولت کیلئے پاکستان کے اقدامات اور کاوشوں پر بریفنگ دی جس کے بعد یورپی یونین نے پاکستان کی جی ایس پی پلس سہولت برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔

پاکستان کو جی ایس پی پلس کی مراعات یکم جنوری 2014ء کو 10سال کیلئے دی گئی تھیں جو 31دسمبر 2023ء کو ختم ہورہی ہیں۔ جنوری 2024ء سے نئی 10 سالہ جی ایس پی پلس سہولت کیلئے پاکستان کو دوبارہ یورپی پارلیمنٹ میں درخواست دینا ہوگی اور اس دوران ڈیوٹی فری سہولت حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو انسانی اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کیلئے سخت اقدامات کرناہوں گے اور 27کے بجائے 33 شرائط پر عملدرآمد کرنا ہوگا جن میں انسانی اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کے علاوہ معذور افراد اور بچوں کے حقوق، بین الاقوامی جرائم، گڈگورننس اور گلوبل وارمنگ جیسے معاہدے بھی شامل کئے گئے ہیں۔ ان معاہدوں پر عملدرآمد نہ کرنے اور انسانی و اقلیتی حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں یورپین پارلیمنٹ کو GSP سہولت قبل از وقت واپس لینے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور جو حال ہی میں یورپین پارلیمنٹ کے نائب صدر ڈاکٹر فیبیو مسیمو کیس تالڈو کی دعوت پر یورپی یونین کے 10روزہ سرکاری دورے سے وطن واپس آئے ہیں، نے مجھے بتایا کہ ان کی دورہ یورپ میں یورپی پارلیمنٹ کے 4نائب صدور اور 30سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ سے ملاقاتیں ہوئیں اور یورپین پارلیمنٹ کے ارکان نے خطے بالخصوص افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔پاکستان، یورپی یونین کا سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر ہے۔ پاکستان کی یورپی یونین ایکسپورٹس تقریباً 7ارب ڈالر اور امپورٹ 5 ارب ڈالر ہے۔ جی ایس پلس سہولت ملنے سے سب سے زیادہ فائدہ ہمارے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ہوا اور یورپی یونین کو ایکسپورٹ پر ہماری ٹیکسٹائل مصنوعات پر عائد 9.6 فیصدکسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی جس کی وجہ سے پاکستان کو اپنے مسابقتی حریفوں بھارت، بنگلہ دیش، ترکی، ویت نام اور چین پر جی ایس پی پلس کے تحت یورپی یونین کو ڈیوٹی فری ایکسپورٹ کی سبقت حاصل ہوگئی ہے۔ گزشتہ 8سال میں پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت کی وجہ سے یورپی یونین ممالک کی ایکسپورٹس میں 24ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر نے بتایا کہ ڈیوٹی فری سہولت سے پاکستان کی یورپی یونین ایکسپورٹس میں 55فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں ٹیکسٹائل کے علاوہ سرجیکل اور اسپورٹس گڈز اور لیدر مصنوعات بھی شامل ہیں۔ اس وقت تقریباً 39 ممالک جی ایس پی پلس کیلئے کوالیفائی کرتے ہیں لیکن یورپی یونین نے پاکستان سمیت صرف 10ممالک کو جی ایس پی پلس کی ڈیوٹی فری سہولت دے رکھی ہے۔ پاکستان کو یورپی یونین سے جی ایس پی پلس سہولت دلوانے اور حال ہی میں اس سہولت کی بحالی کا بڑا کریڈٹ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو جاتا ہے جن کا یورپی پارلیمنٹ میں اثر و رسوخ اور انتھک کوششیں قابل ذکر ہیں اور وہ ایک عرصے سے جی ایس پی پلس سہولت کی بحالی کیلئے مجھ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں انسانی اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کے حوالے سے یورپین پارلیمنٹ کے تحفظات دور کئے اور انہیں حکومت پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا جس کی وجہ سے پاکستان کی 31دسمبر 2023ء تک جی ایس پی پلس کی ڈیوٹی فری سہولت برقرار رہی جس سے بھارت کو مایوسی ہوئی۔ چوہدری محمد سرور نے مجھے بتایا کہ آئندہ 10سال کیلئے یورپی یونین سے ڈیوٹی فری جی ایس پی پلس درجہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں سخت محنت کرنا ہوگی۔ ہمارا دوسرا مسئلہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) جو دنیا میں منی لانڈرنگ اور دہشت گرد فنانسنگ کی روک تھام کا عالمی ادارہ ہے، کی جانب سے پاکستان کو 29جون 2018ء سے گرے لسٹ میں رکھنا ہے۔ ہمیں گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے 27 ایکشن پلان دیئے گئے تھے جس میں سے 24شرائط پر پاکستان نے مکمل عملدرآمد کرلیا جس کیلئے ہمیں پارلیمنٹ سے نئی قانون سازی بھی کرنا پڑی لیکن ساڑھے 3سال سے پاکستان اب بھی گرے لسٹ میں شامل ہے۔ حکومت کو FATF کے بقایا3 نکات پر عملدرآمد کرکے پاکستان کو جلد از جلد گرے لسٹ سے نکالنا ہوگا۔

تازہ ترین