کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم کے دو ملازمین کی تنخواہ نہ ملنے کی درخواست پر رضا کارانہ طور پر خدمت پیش کرنے والے وکیل کو کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ملازمین اپنا کیس عدالت کو سمجھانے میں ناکام رہے، غریب ملازمین سپریم کورٹ کا وکیل بھی نہیں کرسکتے تھے،ہم صرف آئین و قانون کے مطابق چلتے ہیں، وکیل کا کہنا تھا کہ آپ نے غریبوں کو سنا آپکی کرم نوازی ہے۔سپریم کورآت کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو محکمہ تعلیم کے دو ملازمین کی تنخواہ نہ ملنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ملازمین اپنا کیس عدالت کو سمجھانے میں ناکام ہوگئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے غریب ملازمین سپریم کورٹ کا وکیل بھی نہیں کر سکتے تھے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کوئی وکیل اپنی رضا کارانہ خدمات فراہم کرے گا؟ عدالت میں وکیل ڈاکٹر شاہ نواز نے اپنی خدمات پیش کردیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ری آرام دیئے آپ یہ کیس لڑ لیں گے؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جی میں یونیورسٹی آف گلاسگو سے لا میں پی ایچ ڈی ہوں۔ عدالت نے سماعت 23 اگست تک سماعت ملتوی کردی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ وکیل صاحب کو کاپیاں فراہم کریں اسی سیشن میں کیس سنیں گے۔ عدالت میں سینئر وکیل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مکالمہ میں کہا کہ آپ نے آج غریبوں کو سنا ہے آپ کی کرم نوازی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہم صرف آئین و قانون کے مطابق چلتے۔