کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ میجر جنرل تائمر ہائمن نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت میں اسرائیل کے کردار کا اعتراف کرلیا ہے ۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی کارروائی میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے بارے میں یہ پہلا سرعام اعتراف ہے۔
ہائمن نے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے ایک میگزین کو انٹرویو میں بتایا کہ جیسا کہ میری نظر میں ہمارا مرکزی دشمن ایران ہے اسی لئے جنرل سلیمانی کا قتل ایک بڑی کامیابی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ بطور فوجی انٹیلی جنس سربراہ میرے دور میں دو اہم افراد کو قتل کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے کے بارے میں بتا چکا ہوں، وہ قاسم سلیمانی تھا، کسی سینئر شخصیت کا سراغ لگانا ایک غیرمعمولی کام ہوتا ہے اور پھر وہ بھی ایک ایسی شخصیت کاجولڑاکا فورس کا تخلیق کار، منصوبہ ساز اور منتظم ہو۔ان کا کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی پڑوسی ملک شام میں ایرانی اثررسوخ کا دماغ تھا ۔
ہائمن نے کہا کہ اسرائیلی حملے ایران کو شام میں اپنے قدم جمانے سے روکنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے انٹیلی جنس کے سابق سربراہ ہائمن کے اعترافات پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو جنوری 2020 میں بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکی ڈرون حملے میںشہید کیا گیا تھا، جس سے ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔
جنرل سلیمانی پر الزام تھا کہ وہ ایرانی فورس کو ملک سے باہر اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتےہیں۔۔