کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ن لیگ کی طرف سے روزانہ مختلف حیلوں بہانوں سے ایک نیا چورن آتا ہے،ایڈمنسٹریٹر کراچی، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عسکری پارک کو دو ہفتے میں ٹیک اوور کرنے کا حکم آیا ٹیک اوور کرلیں گے،سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن ، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب ٹیلی فون بند ہوجائیں گے اور بیساکھیاں ہٹ جائیں گی تو تمام منحرف اراکین بھی سامنے آجائیں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ کی طرف سے روزانہ مختلف حیلوں بہانوں سے ایک نیا چورن آتا ہے اور ہر دفعہ ان کا خیال ہوتا ہے کہ حکومت بدل جائے گی۔کاغذوں میں سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے لیکن یہ چیئرمین سینیٹ بھی ہمارا وہاں سے نہیں ہٹا سکتے۔اس وقت ان کا اپنے لوگوں پر کنٹرول اتنا پتلا ہے کہ جب بھی مقابلہ ہوا ہے ان کے اپنے لوگ ان کو چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔ یہ قصے کہانیاں اتنی مرتبہ غلط ثابت ہوچکے ہیں کہ اب ان میں جان ہی نہیں رہی ہے۔ہر ادارے کی اپنی حدود ہیں اور ہر ایک کا اپناکام ہے یہ کہنا کہ پاکستان میں سورج اسٹیبلشمنٹ کہے گی تو نکلے گارات اسٹیبلشمنٹ کہے گی تو ہوگی ایسا نہیں ہوتا۔جو لوگ بھی ذرا حقیقی سیاست کرتے ہیں ان کو اندازہ ہے کہ ایسا نہیں ہوتا۔آئندہ سال اگست میں بجٹ کے بعد لوگوں نے سوچنا ہے کہ ان کے اگلے اتحاد کیا بننے ہیں ۔ اس سے قبل کسی کو پاگل کتے نے تو نہیں کاٹاکہ وہ حکومت چھوڑ کر ان کے ساتھ چلا جائے جن کی کوئی حیثیت نہیں ہے تو حکومت کو کوئی اتحادی اتنی آسانی سے نہیں چھوڑتا۔فتح حاصل کرنے کے لئے صرف ایک چیز کا عمل دخل نہیں ہوتا اس میں مختلف چیزوں کی کارکردگی شامل ہوتی ہے۔وزیراعظم سے میری بات ہوئی تھی انہوں نے مجھے کہا ہے کہ ابھی تک ان کی جانب سے چیئرمین نیب کا نام پیش نہیں کیا گیا ہے۔ایڈمنسٹریٹر کراچی، مرتضیٰ وہاب نےکہا کہ ابتدائیہ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ کراچی کی ایڈمنسٹریٹر شپ میرے لئے اعزاز ہے ۔ میں نے ان چار مہینوں میں اپنے کام سے یہ شو کیا ہے کہ میں دو طرفہ ہوں میں کسی ایک ایریا پر فوکس نہیں کررہامیں شہر کے ہر حصے میں کام کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔لوگوں سے جو رد عمل مجھے آرہا ہے وہ بہت مثبت ہے میں کراچی والا ہوں اور کراچی کے ہر حصے کی خدمت کرنابلاتفریق میری ذمہ داری ہے اور میری سیاسی جماعت میری حکومت مجھے اس بات پر سپورٹ کرتی ہے۔ گٹر باغیچے کے سلسلے میں پچھلی سماعت پر عدالت کے سامنے تمام حقائق پیش کردیئے تھے۔درخواست کی کہ پہلے فیز میں کے ایم سی سوسائٹی کے الاٹیز کی بات سن لی جائے۔عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا من و عن تسلیم کریں گے۔طارق روڈ پر پارک میں مسجد بنتے میں نے خود دیکھا۔عسکری پارک کو دو ہفتے میں ٹیک اوور کرنے کا حکم آیا ٹیک اوور کرلیں گے۔ شاید میں عدالت میں بات اس طریقے سے سمجھا نہیں پایاشاید میں بات کرتے ہوئے جب عنبر علی بھائی نے ایک الزام مجھ پر لگایاکہ میرے دور میں آج بھی زمین الاٹ ہورہی ہے اور سیاسی گڑ بڑ کے لئے استعمال ہورہی ہے تو مجھے وہ برا لگا۔ میں واضح طو رپر کہنا چاہتا ہوں کہ میرے چار مہینے کے دور میں کسی کو زمین الاٹ نہیں ہوئی اور کوئی سیاسی گڑ بڑ کا ہمارا مقصد نہیں ہے۔تو شاید اس دوران میں نے کوئی ترش بات کی جو مجھے بھی اچھی نہیں لگی میں نے عدالت سے اس کی معافی مانگی اور میں چیف جسٹس کا بہت مشکور ہوں کہ انہوں نے بڑائی دکھاتے ہوئے میری اس معافی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے فیصلے کو واپس لیا۔