سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بظاہر لگتا ہے گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ میں رابطہ نہیں ہے۔
جیونیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومتی اتحادیوں کو سوچنا چاہیے کیا وہ عمران خان کا بوجھ اٹھاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگی رہنما احسن اقبال کراچی آرہے ہیں، وہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سے ملنے جائیں گے۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے وعدہ کیا تھا کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، عجیب آئی ایم ایف ہے، جس نے رئیل اسٹیٹ پر 2 سال سے چھوٹ دے رکھی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو خودمختاری نہیں، ملک سے آزاد کر دیا گیا، آئی ایم ایف کو کیا پڑی ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ کی بات کرے۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ بینک سے مشاورت کے بغیر اس پر پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوسکتی، بظاہر گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ میں رابطہ نہیں ہے۔
ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ حکومت کا ہے، بچوں کے دودھ کی پروڈکشن ہمارے ہاں کم ہوتی ہے، ننھے بچوں کے دودھ پر ٹیکس لگایا گیا جبکہ رئیل اسٹیٹ کو چھوٹ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل انجینئرنگ پر ٹیکس لگنے سے عوام پر اثر آئے گا، سبزیاں تو امپورٹ نہیں ہوتی، حکومت نے سبزیوں پر بھی ٹیکس لگادیا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ جب سے عمران خان آئے ہیں، ڈائرکٹ ٹیکس کم، ان ڈائرکٹ ٹیکس زیادہ ہے، سیلاب آتا ہے اور باہر سے امداد آتی ہے تو اس پر ٹیکس لگا دیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ڈالر کو 168 روپے پر لے گئے تھے، اس سے بیرونی سرمایہ کاروں کو 25 فیصد سود گیا، ہمارا ریکارڈ ہے 3 سال آئی ایم ایف پروگرام کیا اور گروتھ کو بھی بڑھایا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جہاں ہم چھوڑ کرگئے خان صاحب نے اس کو کم کر دیا، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 فیصد تھا، مگر جی ڈی پی 5 اعشاریہ8 فیصد بڑھ رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نےفرنس آئل سے بجلی بنائی، وقت پر ایل این جی نہیں خریدی، ہم آئیں گے بجلی سستی کریں گے، افراط زر کم کریں گے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ آج ملک میں لائن میں لگ کر بھی 2500 روپے میں یوریا کی بوری نہیں مل رہی۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ 5 فیصد گروتھ کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں پھنس جاتے ہیں تو حکمت عملی تبدیل کرنی چاہیے۔