پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں کوئی سپورٹس کمپلیکس تو کجاکھیلوں کی باقاعدہ سہولیات تک دستیاب نہیں بلکہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی اور دیگر صوبائی دارالحکومتوں اور شہروں کی حالت بھی کچھ مختلف نہیں۔ماضی کی حکومتوں نے کھیلوں کو کبھی قومی ترجیحات میں شامل نہیں کیا جس کے باعث پاکستان کرکٹ کے علاوہ دیگر تمام کھیلوں میں زوال پذیر ہے۔ اس کا اندازہ اس اَمر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ قومی کھیل ہاکی میں پاکستان حال ہی میں ایشیائی چیمپئن شپ میں چوتھے نمبر پر رہا جب کہ اولمپکس کے لیے پاکستانی دستے کے ارکان دن بدن کم ہو رہے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ ان پریشان کن حالات سے اس لیے دوچار نہیں ہوئی کہ وطنِ عزیز میں کرکٹ کو غیرمعمولی مقبولیت حاصل ہے اور سپانسرزکی بھی کمی نہیں جس کے باعث ملک میں کرکٹ کا نسبتاً مناسب انفراسٹرکچر موجود ہے مگر اس کے باوجود وفاقی دارالحکومت میں جدید سہولیات کا حامل عالمی معیار کا کوئی کرکٹ سٹیڈیم نہیں ۔ وزیراعظم عمران خان سے اگلے روز پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ رمیز راجا نے ملاقات کی جس میں وفاقی دارالحکومت میں کرکٹ اسٹیڈیم تعمیر کرنے کی اصولی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان چوں کہ خود بھی سابق کرکٹر ہیں جس کے باعث انہوں نے رمیز راجا کو ادارے کو منتظم کرنے کے لیےاہم ذمہ داری سونپی جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی نظر آ رہے ہیں۔ ملاقات میں کرکٹ کے مفصل ڈھانچے پر تفصیلی بات چیت ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں کرکٹ اسٹیڈیم کی جلد از جلد تعمیر کی ہدایت کی۔ رمیز راجا نے وزیراعظم عمران خان کو 2025 تک کرکٹ اسٹیڈیم مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ یہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے اور امید ہے کہ وزیراعظم دیگر کھیلوں پربھی اسی طرح توجہ دیں گے تاکہ قومی پرچم ایک بار پھر اولمپکس سمیت کھیل کے عالمی میدانوں میں لہرائے۔