مری میں برف باری کا لطف اٹھانے کے لیے جانے والے ہزاروں خاندانوں کا موت کے منہ میں جا پھنسنا اور درجنوں افراد کا انتہائی بے بسی کے عالم میں جاں بحق ہوجانا ایسا روح فرسا اور اندوہناک سانحہ ہے جس نے پوری قوم کو شدید سوگواری کی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق برفانی طوفان کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ہزاروں لوگ رات بھر سڑکوں پر پھنسے مدد کیلئے پکارتے رہے لیکن متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے کوئی ان کی مدد کو نہ پہنچا ۔برف باری میں پھنسے سیاح اپنے عزیز و اقارب سے فون کال،وٹس ایپ اور فیس بک پرمدد کی اپیل کرتے رہے کہ کسی بھی طرح حکومت تک ہمارا پیغام پہنچایا جائے اور ہماری مدد کی جائے۔ ریسکیو حکام کے مطابق مری میں برفباری کے دوران ہونے والی اموات میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ سڑک بند ہونے کی وجہ سے بہت سی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جنہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سانحے کے معاملے میں سب سے زیادہ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ مری ملک کا کوئی دور افتادہ مقام نہیں جہاں بروقت امدادی کارروائیاں شروع کرنا ممکن نہ ہو جبکہ موسم کی صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ کا ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کے لیے تیار رہناضروری تھالہٰذا جو کچھ ہوا وہ بظاہر حکومت کی کھلی ناکامی ہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے خود تسلیم کیا ہے کہ خیبرپختونخوا سے لوگوں کو مری آنے سے روک دیا جاتا تو یہ سانحہ نہ پیش آتا۔ ایک ٹی وی پروگرام میں گزشتہ رات ان کا کہنا تھا ’’ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ مری کا رخ کریں گے،اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو کوئی کنٹرول نہیں کرسکتا۔ آئندہ کیلئے منصوبہ بندی کرنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔‘‘ انتظامیہ کی غیرذمے داری اس حقیقت سے پوری طرح عیاں ہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے 31 دسمبر اور پھر پانچ جنوری کو طوفان کی پیشگی اطلاع دی جاچکی تھی۔ وزیراعظم آفس کو بھی برفباری سے متعلق آگاہ کر دیا گیا تھا۔6 سے 9 جنوری کے درمیان مری کی سڑکیں برفباری کے باعث بند ہونے کی اطلاع دی گئی تھی، وزارت ہوابازی کوبھی مری میں شدید برفباری سے متعلق مطلع کیا جاچکا تھا، چیئرمین این ڈی ایم اے،پی ڈی ایم اے،ایس ڈی ایم اے کوبھی برفباری سے متعلق آگاہ کردیاگیاتھا۔ اس تناظر میں سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کا یہ موقف قطعی مبنی بر حقیقت نظر آتا ہے کہ سانحہ مری انتظامیہ کی بہت بڑی ناکامی ہے ۔ ایک ٹی وی کے پروگرام میں ان کا کہنا تھا ’’ مری میں ہر سال برف پڑتی ہے اس کیلئے پورا پلان موجود ہے، ن لیگ کے دور میں ہر سال سردیوں سے پہلے پورے پلان کا جائزہ لیا جاتا تھا، مری میں مختلف مقامات سے برف ہٹانے کیلئے مشینری پہلے ہی بھیج دی جاتی تھی، نواز شریف نے ڈیڑھ ارب کی لاگت سے یہ مشینیں خریدی تھیں۔ اس دفعہ فلور ریموول کیلئے وقت پر مشینری نہیں پہنچائی گئی۔‘‘ شاہد خاقان عباسی کا یہ موقف کہ انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت المیے کا اصل سبب ہے ، مری کے عوام رائے سے پوری طرح ہم آہنگ ہے اور وہ برملا اس کا اظہار کررہے ہیں۔ہوٹل مالکان نے بھی اسی رائے کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم وزیر اعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں سانحے پر اظہار افسوس اور اس کی تحقیقات کا حکم دینے کے ساتھ اس کی ذمہ داری تفریح کیلئے جانے والوں ہی پر عائد کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ان کے بقول ’’ غیرمعمولی برف باری اور موسمی حالات معلوم کیے بغیر عوام نے مری کا رخ کیا جبکہ اس صورت حال کیلئے ضلعی انتظامیہ تیار نہیں تھی۔‘‘ وزیر اعظم کو کم از کم اب تحقیقات کا وعدہ کسی تاخیر کے بغیر پورا کرنا اور اسے مکمل طور پر شفاف رکھنا چاہیے نیز سانحے کے ذمے داروں کے خلاف قرار واقعی تادیبی کارروائی کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ آئندہ ایسے المیوںکا اعادہ نہ ہو۔