• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہ رخ جتوئی کی اسپتال میں موجودگی، انتظامیہ کا موقف سامنے آگیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

شاہ زیب خان قتل کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کی اسپتال میں موجودگی کی معلومات سامنے آنے کے بعد اسپتال انتظامیہ کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔

ایڈمسنٹریٹر قمر السلام اسپتال محمد معین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ جتوئی8 ماہ سے ہمارے اسپتال میں زیر علاج تھے، آج صبح شاہ رخ جتوئی کو ڈسچارج کیا گیا ہے۔

محمد معین نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کو تمام پروسیچر کے بعد اسپتال میں رکھا گیا تھا، جن اداروں کی اپروول ضروری ہوتی ہے سب موجود ہیں۔

ایڈمسنٹریٹر قمر السلام اسپتال نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کے اسپتال کرائے پر لینے کی بات درست نہیں ہے۔

محمد معین نے کہا کہ 2 پولیس اہلکار موجود ہوتے تھے، شاہ رخ جتوئی کا باہر آنا جانا نہیں تھا۔

واضح رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی، جس پر شاہ زیب مشتعل ہوکر ملزمان سے لڑ پڑا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کرکے اسے قتل کردیا تھا۔

واقعے کے بعد شاہ رخ دبئی فرار ہوگیا، تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخر مجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

7 جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ دو ملزمان سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

قومی خبریں سے مزید