وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپوزیشن قیادت کو سانحہ مری سے متعلق چیلنج دے دیا۔
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں فواد چوہدری نے کہا کہ اگر مری میں اموات 22 سے زیادہ ہیں تو اپوزیشن والے ان کے نام دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو سانحہ مری پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کےلیے اعلیٰ سطح انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ صرف پانچ گاڑیوں میں 22 افراد جاں بحق ہوئے، ہلاکتوں کے واقعات کلڈنہ اور باڑیاں کے درمیان ہوئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مری میں تمام اموات کاربن مونو آکسائیڈ کی وجہ سے ہوئیں، دکھ کی اس گھڑی میں جاں بحق ہونے افراد کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ برفباری کے طوفان کے باعث درخت سڑک پر گرے، جس کی وجہ سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ اپنی گاڑیاں سڑکوں پر چھوڑ کر پیدل چلے گئے جبکہ کچھ لوگ گاڑیوں سے اترکر جانے کی بجائے گاڑیوں میں ہیٹر لگاکر سو گئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شدید برفباری کے باعث مشینری اور ہیلی کاپٹرز کا جانا مشکل تھا، وزیراعظم نے سانحہ مری پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اندرونی سیاحت میں انقلاب آیا ہے، حکومت نے 13 نئے سیاحتی اسپاٹس تیار کیے ہیں، 5 روز میں ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبہ میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کیلئے سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے ایک بھی سیاحتی اسپاٹ تیار نہیں ہوا تھا، ہمارا انتظام برطانوی دور سے چلا آ رہا ہے، ماضی میں اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، پی ٹی آئی حکومت نے سیاحت کو بطور شعبہ بڑھانے کی کوشش کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم بننے سے پہلے جب عمران خان کمراٹ گئے، وہاں کی تصاویر وائرل ہوئیں تو کمراٹ میں بڑی تعداد میں لوگ سیاحت کے لئے پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں، اتھارٹیز اور مقامی انتظامیہ کو سیاحت کےلئے تیار کرنے کی ضرورت ہے، مری میں ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں میں لاکھوں لوگ سیاحت کیلئے گئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں ابھی لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں، کورونا کے کیسز پر صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جائے گا۔