• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مکہ ٹیرس کیس،ڈیمولیشن آفیسر 14 جنوری کو رپورٹ کیساتھ طلب

سندھ ہائی کورٹ نے مکہ ٹیرس سے غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے سے متعلق درخواست کی سماعت میں ڈیمولیشن آفیسر کو 14 جنوری کو رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیدیا، ریمارکس میں کہا کہ ساڑھے 6 اور 7فٹ تعمیرکو توڑنا ہے کتنا ٹائم لگے گا؟۔

مکہ ٹیرس سے غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے سے متعلق درخواست کی سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی نے سماعت کی ، ایس بی سی اے نے رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کروائی۔

ایس بی سی اے کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ ڈیمولیشن کا کام اب بھی جاری ہے،35 فیصد ڈیمولیشن کا کام باقی ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی  نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کی رپورٹ زیادہ تر ایسے ہی ہوتی ہے،جواب جمع کرانے میں ایس بی سی اے پانچ پانچ سال لگا دیتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس ڈیمولیشن کی کیا خصوصی صلاحیت ہیں بتایا جائے؟ساڑھے چھ اور سات فٹ تعمیرکو توڑنا ہے کتنا ٹائم لگے گا؟، ایس بی سی اے نے بتایا کہ کالم بنائیں گے تاکہ چھت کو بچایا جا سکے۔

ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ ڈیمولیشن کرنا ہمارا کام تھا عمارت کی بحالی کا حکم بلڈر کا ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے کالم لگائیں گے اس کے بعد ڈیمولیشن کریں گے نہ؟

وکیل بلڈر نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے کالم بنائے بغیر ہی توڑنے کا عمل شروع کردیا ہے،ساٹھ سے ستر فیصد ڈیمولیشن کردی گئی ہے،سی او ایس کلیئر کرانے کا حکم دیا تھا انہوں نے پوری بلڈنگ گرانا شروع کردی ہے۔

بلڈر کے وکیل نے بتایا کہ آج بھی ڈیمولیشن کا کام جاری ہے، 25 لوگ آئے ہوئے ہیں،جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیاکہ تو کیا ہم ناظر سندھ ہائی کورٹ کو بھیجیں انسپکشن کرانے کے لئے؟، الاٹیز نے عدالت سے کہاکہ ہم پر رحم کیا جائے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ ایس بی سی اے اور بلڈر اس کا حل بتائیں اب،ڈیمولیشن ہوگئی ہے اب دوبارہ بنانے میں کتنا وقت درکار ہے،جس نے ڈیمولیشن کا کام کیا ہے اس کو عدالت میں بلایا جائے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ ایک ماہ میں منظور شدہ نقشے کے تحت بلڈر عمارت بناکر دے رہا ہے،اگر ایک ماہ میں بلڈر دوبارہ نہیں بناتا تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے،اگر بلڈنگ نہیں بنائی توبلڈر کو پورے کراچی میں بلیک لسٹ کردیں گے، بلڈر کوئی عمارت نہیں بنا سکے گا۔

عدالت نے مزید کہاکہ جو ڈیمولیشن کرنے کا حکم دیا تھا اس پر عمل درآمد کیا جائے، استفسار کیا کہ ٹیکنیکل ایکسپرٹ صرف بلڈنگ کی ڈیمولیشن جانتا ہے، دوبارہ بنانے کا بھی کوئی تجربہ ہے کیا اس کے پاس؟

عدالت نے سوال کیا کہ ڈیمولیشن کی سربراہی کون کررہا ہے،جس کو ڈیمولیشن کا کام دیا ہے وہ رپورٹ کے ساتھ پیش ہوں ۔

وکیل ایس بی سی اے نے کہاکہ ناظر سندھ ہائی کورٹ کو انسپکشن کی ہدایت کی جائے،بلڈر عدالت میں غلط بیانی کررہا ہے جھوٹے الزامات لگا رہا ہے۔

وکیل بلڈر نے کہاکہ ایس بی سی اے نے اپنے افسراں کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی ہے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس کو بعد میں دیکھیں گے۔

آج کی عدالتی کارروائی میں عدالت نے ایس بی سی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی عبوری رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا، جبکہ ایس ایچ او پریڈی پولیس اسٹیشن کی جانب سے رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرادی گئی۔

عدالت نے کہاکہ ایس بی سی اے کے آفیشل عدالتی حکم پر ڈیمولیشن کا کام کررہے ہیں، ناظر سندھ ہائی کورٹ غیر جانبدار اسٹرکچریل انجینئر سے ڈیمولیشن کے کام کا معائنہ کرائیں،اسٹرکچریل انجینئرکے اخراجات بھی بلڈر ادا کرے گا۔

ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اب تک جتنی ڈیمولیشن ہوچکی ہے اسکا جائزہ لے کر رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں،ڈیمولیشن اور دوبارہ تعمیرات کا کام عدالتی حکم کے مطابق کیا جائے اور جو آفیسر ڈیمولیشن کے کام کی سربراہی کررہا ہے 14 جنوری کو رپورٹ کے ساتھ پیش ہوں۔

قومی خبریں سے مزید