• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا کمپنیاں مستقبل کے ہنروں میں سرمایہ کاری کررہی ہیں؟

مستقبل کے ہر کام میں ڈیجیٹل عنصر ضرور ہوگا۔ ایسے میں کمپنیاں اپنی افرادی قوت میں مہارتوں کو کس طرح ڈھال رہی ہیں؟ اور کیا وہ اسے کافی تیزی سے کر رہی ہیں؟

نئی انڈسٹری اسکلز رپورٹ کے مطابق، وبائی مرض نے عالمی سطح پر ڈیجیٹائزیشن کی شرح کو تیز کر دیا ہے، رپورٹ میں مائیکروسافٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ، وبائی مرض کے بعد دو سال کی تبدیلی صرف دو ماہ میں ہوئی ہے۔ چونکہ جو پیشرفت ہوئی ہے، اس کے کالعدم ہونے کا امکان نہیں ہے، اس لیے خطرہ یہ ہے کہ وبائی مرض نے مختلف شعبوں میں ڈیجیٹل مہارتوں میں فرق کو بھی بڑھا دیتا ہے اور اس فرق کو ختم کرنے کے لیے طویل عرصہ درکار ہوگا۔

موجودہ افرادی قوت کی ہنرمندی کو بہتر بنانا کلیدی حیثیت کا حامل ہوگا، رپورٹ کے مطابق نئے اہم ترین ہنروں میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ، سائبر سیکیورٹی، ڈیٹا اینالیسز اور سوفٹ ویئر ڈیویلپمنٹ شامل ہیں۔ مائیکروسافٹ ڈیٹا سائنس کے مطابق، 2025 تک پرائیویسی اور ٹرسٹ، سائبر سیکیورٹی، ڈیٹا اینالیسس، مشین لرننگ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس، کلاؤڈ اور ڈیٹا سائنسز اور سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ جیسے شعبوں میں 149 ملین نئی ڈیجیٹل نوکریاں پیدا ہوں گی۔

رپورٹ کے نتائج، ورلڈ اکنامک فورم کی نوکریوں کے مستقبل کی رپورٹ کے عین مطابق ہیں، جس میں کمپنیوں اور پالیسی سازوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کارکنوں کی ڈیجیٹل مستقبل میں منتقلی کو آسان بنانے اور عدم مساوات کو بڑھنے سے روکنے کے لیے فوری اور فعال اقدامات کریں۔

رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں:

ملازمین کی صلاحیت اور کمپنی حصص کی قیمت

2020کے دوران، جب کووِڈ۔19 وبائی مرض نے عالمی معیشتوں کے بڑے حصے کو بند کر دیا اور بہت سے کاروباروں کو اپنے کام کرنے کے طریقوں کو تبدیل کرنے پر مجبور کیا، وہ کمپنیاں جن کے پاس "جدید" مہارتوں کی دستیابی تھی، اسٹاک مارکیٹ میں ان کے حصص کی قیمتوں نے، ان کمپنیوں کے مقابلے میں بہتری کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جو جدید مہارتوں کے حصول پیچھے رہ گئے تھے۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، ’’مجموعی طور پر، اس اتار چڑھاؤ والے سال میں، وہ کمپنیاں جو وبائی مرض کےباعث ڈیجیٹائزیشن کے عمل میں آنے والی تیزی کا بہتر انداز میں مقابلہ کرنے میں کامیاب رہی ہیں، اور یہ وہی کمپنیاں ہیں جو اپنے ملازمین کی مہارتوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں‘‘۔

ہنر میں اضافہ (اَپ۔ اِسکلنگ) ملازمین کے اعتماد کو بڑھاتا ہے

سروے کے تجزیے کے مطابق، نئے دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے موجودہ ملازمین میں سب سے بڑی خوبی یہ ہونی چاہیے کہ ان میں اب بھی نئے ہنر سیکھنے کی جستجو ہونی چاہیے اور وہ نئے ہنر سیکھنے کے لیے خود کو بند نہ کردیں۔ رپورٹ کہتی ہے کہ، جو ملازمین کم از کم ایک نئی مسابقتی مہارت حاصل کرتے ہیں، وہ کام کی جگہ پر زیادہ پر اعتماد محسوس کرتے ہیں۔

گاڑی سازی کے شعبہ میں جدت

خود کار گاڑیوں کی تیاری، الیکٹرک کار بیٹریوں اور کنیکٹڈ کاروں کی صورت میں آٹوموٹیو انڈسٹری میں جدت دیکھی گئی ہے لیکن اس میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تبدیلی کی موجودہ رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے، کمپنیوں کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ، سیکیورٹی انجینئرنگ اور ڈیٹا ویژولائزیشن سمیت کئی اہم مہارتوں میں ترقی کو مضبوط بنیادوں پر ڈھالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اکثر کمپنیاں ان شعبوں میں ابھی بہت پیچھے ہیں۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، ’’آٹوموٹو ٹیلنٹ سروے کے نصف سے زیادہ جواب دہندگان پراعتماد نہیں ہیں کہ ان کی کمپنیوں کو آنے والے کل کی ملازمتوں کو بھرنے کے لیے درکار ہنر تک رسائی حاصل ہے۔مہارتوں کے اس فرق کو ختم کرنے کے لیے، آٹوموٹو کمپنیوں کو ان مہارتوں کو اپنے ملازمین میں تخلیق کرنے کی ضرورت ہے، بجائے اس کے کہ اس کے لیے وہ بیرونی افرادی قوت کو اپنی طرف کھینچیں‘‘۔

مینوفیکچرنگ میں بہتری آرہی ہے

جیسا کہ مینوفیکچرنگ انڈسٹری روبوٹکس جیسی "اسمارٹ" ٹیکنالوجیز کو اپنا رہی ہیں، کمپنیاں حکمت عملی اور آپریشنز، سافٹ ویئر انجینئرنگ اور ڈیٹا ویژولائزیشن میں "جدید ترین" مہارتوں کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

اس کے باوجود، مینوفیکچرنگ میں ہنر کا فرق اور ہنر یافتہ افرادی قوت کی کمی کا مسئلہ ابھی بھی حل ہونے سے بہت دور ہے اور کمپنیوں کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ، شماریاتی پروگرامنگ اور شماریات جیسے "ابھرتے ہوئے" شعبوں میں اپنی مہارت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

مالیاتی خدمات کے شعبہ کے لیے چیلنجز

رپورٹ کے مطابق، 2025تک، مالیاتی خدمات کی صنعت میں 14 ملین نئی ڈیجیٹل ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے۔ پُرانے مالیاتی نظام کی جگہ کلاؤڈ ٹیکنالوجی لے رہی ہے اور مالیاتی خدمات کے جیسے آڈٹنگ جیسے اہم مراحل ڈیجیٹل پر منتقل ہورہے ہیں۔

اگرچہ ان ملازمتوں کے لیے سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ، ڈیٹااینالیسس، مشین لرننگ، AI، اور سائبرسیکیوریٹی جیسی مہارتوں کی ضرورت ہوگی، تقریباً 75 فی صد مالیاتی خدمات کے ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی میں کام کرنے والی افرادی قوت میں مطلوبہ ہنر کا یا تو معتدل یا قابلِ ذکر فرق ہے، جو اس صنعت کی نمو کے لیے خطرہ ہے۔

ٹیکنالوجی کمپنیاں اختراع کی رفتار کا مقابلہ کررہی ہیں

رپورٹ کے مطابق، ٹیکنالوجی کمپنیاں اپنی صنعت میں ہر آئے دن نئی متعارف ہونے والی ٹیکنالوجی کے لیے ہنرمند افراد ی قوت تیار کرنے کے لیے کلاؤد کمپیوٹنگ، سوفٹ ویئر انجنیئرنگ اور ڈیٹا مینجمنٹ کی جدید ترین ٹیکنالوجی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ ساتھ ہی ان کمپنیوں کو ہیومن ریسورس، فائنانس اور مارکیٹنگ کے شعبہ جات پر بھی بہتر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اسی طرح ٹیلی کمیونیکیشنز انڈسٹری فائیو جی ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے کے لیے کمپیوٹر نیٹ ورکنگ، سیکیورٹی انجنیئرنگ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔