2سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے ۔پوری دنیا پر کورونا کا عذاب مسلط ہے اور پوری دنیا اقتصادی طور پر تباہ ہو چکی ہے ۔ ۔ترقی یافتہ مما لک تو عوام کا کچھ نہ کچھ مداوابھی کر رہے ہیں مگر ترقی پذیر ممالک خصوصی طور پر مسلمان ممالک اپنے عوام کیلئے کچھ کرنے کے بجائے اُن پر طرح طرح کا بوجھ ڈال رہے ہیں ۔ ایک ارب سے بھی زائد دنیا بھر کے مسلمان خدا اور رسول کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کر تے تھے ۔ہر سال کئی کروڑ مسلمان عمرہ کی سعادت کیلئےپوری دنیا سے سفر کر کے حجاز مقدس یعنی مکہ اور مدینہ کی زیارت کر کے دل کو فرحت بخشتے تھے اور تقریباً 25،تیس لاکھ مسلمان ہر سال حج کا مقدس فریضہ ا دا کرتے تھے۔مگر جب سے کورونا نے زور پکڑا تو لامحالہ سعودی عرب کی حکومت کو اس مہلک وبا سے بچنے کیلئے اپنے شہری اور زائرین کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات کرنے پڑے سب سے پہلے تو عمرہ پر پابندی لگانی پڑی، پھر مکمل لاک ڈائون کئے گئے الغرض حالات اور واقعات کے تحت اقدامات پراقدامات ہوتے گئے ۔جس سے سعودی عرب کی بھی اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہو تا گیا ادھر تیل کی کھپت کم ہوتی گئی دام بھی گھٹتے گھٹتے آدھے سے بھی کم ہو گئے لہٰذا سعودی حکومت کو نئے ٹیکس لگانے پڑے 5فیصد VATسے 15فیصد VATکر دی گئی ۔اسی طرح عمرہ اور حج زیارت پر بھی ٹیکس لگانا پڑا غیر ملکی ملازمین کی فیملیوں پر کئی کئی گنا ٹیکس بڑھانا پڑا یہ تو معیشت کی ضرورت تھی۔مگر عمرہ پرمسلسل پا بندیوں سے عام شہری بھی متاثرہوئے بغیر نہیں رہ سکا۔ ایک ایک کرکے تمام کاروبار ختم ہوتے گئے ،ہوٹلوں سے لے کر کھانے پینے کے ریسٹورنٹس ایک ایک کر کے بند ہوتے گئے ، عوام کو کھانےکے لالے پڑگئے ،لاکھوں غیر ملکی ملازمین بھی بے روز گا ر ہو کر اپنے اپنے ملکوں کو لوٹا دئیے گئے ۔تقریبا ایک سال کی پابندی نے سعودی عوام کو جھنجھوڑ ڈالا تو حکومت کو آہستہ آہستہ اپنے شہریوں کو دوبارہ عمرہ کی پابندیوں سے آزاد کرناپڑا البتہ کورونا کے ڈر سے پہلی بار اَس سال حج مکمل طور پر معطل کر نا پڑا ۔اس وبا کو روکنے کیلئے آخری کوشش بھی کر کے دیکھ لی مگر ایک طرح مذہبی تقریباًت پر مکمل پابندیاں تو دوسری طرف سینما کا کلچر اجاگر کراکے ناچ گانوں کی محفل کے آزادانہ رواج کو فروغ دیا گیا ۔ خصوصا بھارت سے فلمی افراد اور مغربی ممالک سے ڈانسرزطائفے بلا کر Concertکروائے گئے ۔ جس میں بیک وقت لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔2سال کے اتار چڑھائو کے بعد فوری طور پر عمرے کی اجازت دی گئی تو راقم نے بھی عمرے کی سعادت حاصل کرنے کیلئے ویزہ اپلائی کیا ، پاکستانیوں پر ویزہ حاصل کرنے کیلئے عمومی شرائط 2ویکسین سر ٹیفکیٹس امریکن،یورپی یا بھارت کی ضروری شرائط کے ساتھ 72گھنٹے کا PCRسر ٹیفکیٹس کے علاوہ 5دن کی کورنٹائن کی اضافی شرط بھارت کے ساتھ مشروط کر دی گئی ،حالانکہ بھارت میں تو کورونا نے امریکہ کے بعد سب سے زیادہ تباہی پھیلائی تھی،مگر بھارت سے جوڑ کر بھارت کو خوش اور خاموش کرا دیا گیا۔البتہ جو پاکستانی سعودی عرب آنے سے قبل 14دن باہر گزار کر آئیں گے وہ کورنٹائن کی شرائط سے مستثنیٰ ہوںگے۔اب جب سعودیہ میں داخل ہوں گے تو ویکسین سر ٹیفکیٹس کو چیک کرنے کیلئے ایک APPبھرنی پڑے گی۔اُس کو عربی میںتوکلنافارم کہتے ہیں ۔اگر وہ گرین یا اورنج ہو گا تب کورنٹائن کر نا پڑے گا۔ ITجاننے والے کی مدد کے بغیر یہ فارم نہیں بھرا جاسکتا پھر ہر موقع کی زیارت یعنی عمرہ ،زیارت حرم ، زیارت ریاض الجنہ و غیرہ کا اجازت نامہ (EATMAMA) بھرنا پڑتا ہے ۔وہ اس توکلنافارم سے بھی زیادہ مشکل ہے اور عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے ۔میری وزارت صحت اور وزارت فارن افیئر سے گزارش ہے کہ وہ حکومت سعودیہ سے خصوصی طور پر درخواست کریں ۔کرونٹائن اور ان دونوں APPسے مستثنیٰ کی درخواست کریں ۔ویکسی نیشن سر ٹیفکیٹس کا ریکارڈ تمام ممالک نے اپنی اپنی ویب پر ڈال رکھا ہے ، سرٹیفکیٹس کافی ہیں پھر PCRتو اس سے بھی زیادہ مستند شہادت ہے کہ بندے کو کووڈ نہیںہے ۔ یہ APPپوری دنیا میں کہیں بھی رائج نہیں ہے ۔ خصوصی طور اسلامی زیارت کیلئے یہ APPاضافی مشکلات اورغیر ضروری ہے ،خصوصاََ اللہ کے گھر میں آنا جا نا ایک مسئلہ بنادیا گیا ہے اس کو ختم کرنا چاہئے۔ ایک تو جو لوگ واپس آکر عمرہ کرنا چاہتے ہیں تو ہر دفعہ توکلنا فارم گیٹ پر دکھانا پڑتا ہے اور ہر نماز کے وقت موبائل ساتھ لے جانا پڑتاہے اور دکھائے بغیر اندر نہیں جاسکتے ۔اسی طرح مسجد نبوی میں خصوصی زیارت اور حضور کا سلام ،ریاض الجنہ میں جانے کیلئے اجازت نامہ ہر دفعہ لینا پڑتا ہے ۔اس کے بعد فاصلہ اتنا طویل کر دیا گیا ہے کہ مسجد نبوی میں داخل ہونے سے سلام پڑھنے تک تقریباً 5کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔یہ فاصلہ طے کرنا ہر بوڑھے اور ضعیف افراد کیلئے بہت مشکل ہے۔اب مکہ میںعمرہ کے لئے(EATMAMA) میں آپ کو اجازت نامہ لینا پڑے گا وہ بھی 10دن میں صرف ایک مرتبہ، باقی آپ صرف طواف کر سکتے ہیں وہ بھی ہر دفعہ اجازت لینی پڑے گی اور اہتماما اور توکلنا فارم بھی گیٹ پر دکھانا پڑے گا یہ تمام مشکلات کیوں پیدا کی گئی ہیں اس کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ میری حکومت سے درخواست ہے کہ سعودی حکومت سے بوڑھے افراد کی (Exemption)لیں۔