وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ملک کا فائدہ اسی میں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان ایک صفحے پر ہوں، پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور معلومات اکٹھی کرنے کا نظام کافی بہتر ہے، آئندہ 2 ماہ تک ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے، دہشت گردی کی اس تازہ لہر پر قابو پا لیا جائے گا۔
برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور فوجی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں، فوجی قیادت کا فیصلہ ہے کہ وہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی سوچ میں فرق ہو سکتا ہے مگر ایسا نہیں کہ وہ ایک صفحے پر نہ ہوں، حکومت کی جانب سے نظر آتا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات لے جاتے وقت شاید درست تیاری نہیں کی گئی۔
شیخ رشید نے کہا کہ چوروں، ڈاکوؤں، کرپٹ، بد دیانت لوگوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے عمران خان کو ووٹ ملے، احتساب عمران خان کا سب سے بڑا نعرہ تھا، مگر ہمیں وہ کامیابی نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ نواز شریف واپس آ جائیں، برطانیہ میں مقیم ملزمان اور مجرموں کو واپس لانے کے لیے معاہدے کی کوشش کی جا رہی ہے، نواز شریف کو ہم نے خود بھیجا، ہماری ہی غلطی ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ نواز شریف سب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہوئے اور باہر چلے گئے، حکومت کی کوشش ہے کہ ان افراد کو واپس لایا جائے جو عدالتوں اور حکومت کو مطلوب ہیں، بہت سی کوششوں کے باوجود تاحال اسحاق ڈار کی واپسی ممکن نہیں بنا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ شہزاد اکبر کے استعفے اور وزیرِ اعظم کی ان سے ناراضگی کی وجہ نواز شریف کو واپس لانا ہی نہیں ہے بلکہ یہ بھی ہے کہ ہم پیسے بھی واپس نہ لا سکے، اربوں کی کرپشن ہوئی، ایک ایک ملازم کے اکاؤنٹ سے 4، 4 ارب روپے برآمد ہو رہے ہیں، شہباز شریف پر 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے لیکن ہم ان کے پیسے بھی واپس نہ لا سکے۔
شیخ رشید کا کہنا ہے کہ احتساب کے عمل میں ہر جگہ ہی بہتری کی گنجائش ہے، ہمیں کیسز اچھے تیار کرنے کی ضرورت ہے، اچھے وکیل ہوں، عمران خان میں ارادے کی کمی نہیں، وہ کہتے ہیں کہ این آر او دینا غداری ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کا ٹی ٹی پی پر زور نہیں چلتا، ان کی حکومت مثبت کردار ادا کر رہی ہے، طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات میں ثالث بھی رہی ہے، افغان طالبان پل کا کردار ادا کر رہے ہیں، وہ ٹی ٹی پی کو سمجھا رہے ہیں کہ وہ کارروائیوں سے باز رہے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ طالبان حکومت ہمارے ساتھ متفق ہے کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، طالبان حکومت سے اچھے تعلقات ہیں، ان کی حد تک ہمیں کوئی گلہ شکوہ نہیں، کالعدم ٹی ٹی پی والے کہیں نہ کہیں سے ملک میں داخل ہو جاتے ہیں اور دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیز فائرکی خلاف ورزی کے بعد ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا دروازہ تقریباً بند ہو چکا ہے، یہ معاہدہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے خود ختم کیا، ایک آدھ بار بات ہوئی مگر نتیجہ نہیں نکلا، ٹی ٹی پی کی مذاکرات کی شرائط ایسی تھیں جو پوری نہیں ہو سکتی تھیں۔
شیخ رشید کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی ان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی تھی جو پاکستان میں سزا کاٹ رہے ہیں، ایسے خطرناک قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں، اس لیے ٹی ٹی پی کے مطالبات نہیں مانے جا سکتے تھے، ہم نے ٹی ٹی پی کو ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی پیشکش کی، تحریکِ طالبان پاکستان نے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔