• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس ایکشن کے وقت ایم کیو ایم کا جاں بحق کارکن کہاں تھا؟


پولیس نے ایم کیو ایم کے ہلاک جوائنٹ یوسی آرگنائزر کا موبائل فون ڈیٹا حاصل کرلیا ہے، حکام نے دعوی کیا ہے کہ پولیس ایکشن کے وقت اسلم وزیر اعلی ہاؤس پر نہیں بلکہ پریس کلب پر موجود تھا۔

ایم کیو ایم کارکن اسلم کی ہلاکت کے بعد پولیس تفتیش جاری ہے اور حکام کا بتانا ہے کہ پولیس نے اسلم کا کال ریکارڈ ڈیٹا حاصل کرلیا۔

 تفتیشی حکام کے مطابق گزشتہ روز اسلم کے پورے دن کا ڈیٹا حاصل کیا گیا، گزشتہ روز ایک بج کر 42 منٹ پر اسلم اپنے گھر پر تھا، وہ 5 بج کر 10 منٹ پر شارع فیصل احتجاج میں پہنچا، اس کے بعد کراچی پریس کلب پر 6 بج کر 32 منٹ پر اس کی لوکیشن آئی، وہ یہاں 6 بج کر 32 منٹ سے 7 بج کر 54 منٹ تک موجود رہا۔

 تفتیشی حکام نے دعوی کیا کہ تقریباً ساڑھے 6 بجے پولیس ایکشن شروع ہوا جب اسلم پریس کلب پر تھا، رات 8 بج کر 19 منٹ پر اس کی لوکیشن راشد منہاس روڈ پر آئی جو ممکنہ طور پر واپسی کی تھی، رات 8 بج کر 42 منٹ پر اس کی فیڈرل بی ایریا بلاک 15 کے آئی ایچ ڈی کی آئی۔

 تفتیشی حکام نے بتایا کہ اسلم کو اسی وقت کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزز لایا گیا تھا، اسلم کو ساڑھے 8 بجے اسپتال لایا گیا اور رات 10 بج کر 29 منٹ پر انتقال ہوا، رات 10 بج کر 33 منٹ پر اس کی موبائل لوکیشن گھر کی آئی جب میت گھر لے جائی چکی تھی، تفتیشی حکام نے مزید بتایا کہ اہلخانہ نے پوسٹ مارٹم کروانے سے بھی انکار کردیا۔

دوسری طرف ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ شہید محمد اسلم کی ریلی میں شرکت کی ویڈیو اور تصاویر سندھ کی ظالم اور بے حس حکومت کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑنے کے لئے کافی ہیں۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کارکن محمد اسلم کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ نمازہ جنازہ میں ایم کیو ایم رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی۔

اس موقع پر کراچی کے علاقے واٹر پمپ سے عائشہ منزل جانے اور آنے والی روڈ ٹریفک کے لیے بند کردی گئی تھی۔

قومی خبریں سے مزید